نشے میں مست رہتا تھا میں

ساجدتاج

محفلین
نشے میں مست رہتا تھا میں



دن رات شراب پیتا رہتا تھا میں
اور اللہ کی یاد سے غافل رہتا تھا میں


یوں تو یاد تھا مہ خانے کا ہر اِک رستہ مجھے
پر مسجد کا راستہ ہر بار بھول جاتا تھا میں


سوچا کرتا تھا اکثر تنہائی میں بیٹھ کر
کیا ہوں اور کیا کرتا رہتا تھا میں


دور رہ کر اللہ سے کیسے اپنی زندگی سنوارتا
ناداں تھا جو اپنے انجام سے بے خبر رہتا تھا میں


وہ کرتا ہے اپنے بندوں سے پیار جانتا تھا ہمیشہ سے
بہت موقع عطا کیئے اُس نے پر ہدایت نہ لیتا تھا میں


جاہل تھا اور جہالت میں ہی ڈوبا رہا تمام عمر
نشے کی حالت میں دوسروں کی عزت اُچھالتا تھا میں


نہیں موقع کہ اب مانگ لوں معافی اپنے خالق سے
کھڑا ہوں موت کی دہلیز پر جس ڈرتا رہتا تھا میں


مت ہونے دینا حاوی اپنے اوپر اس لعنت کو ساجد
جسے پی کر اللہ سے بغاوت کرتا رہتا تھا میں
 
Top