حَمْد خُدا
زبان خلق یہ کہتی ہے کبریا ہے تو
تمام ارض و سماوات کا خدا ہے تو
وجود ہےمِرا آغاز اور عدم انجام
یہ خلفشار وہ ہے جس سے ماورا ہےتو
طلب پہ ہی نہیں موقوف تِرا فیض عمیم
ہر ایک شخص کو بے مانگے دے رہا ہے تُو
ہر ایک چیز نے پائی ہے ابتدا تجھ سے
ہر ایک چیز کی لاریب انتہا ہے تو
’’نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم‘‘
ازل ابد کے تعیّن پہ چھا گیا ہے تُو
بہت قریب سے مجھ کو پکارنے والے
بہت ہی دور سے مجھ کو پُکارتا ہے تُو
نہ پھیر اپنی نگاہیں غریب صادق سے
کہ ایک شاعرِبے کس کا سہارا ہےتُو
۰۰۰۰۰۰۰۰