نذیر ناجیاں

نبیل

تکنیکی معاون
حکومتی ایوانوں میں تبدیلی کے ساتھ کینچلی بدلنے والنے کالم نویسوں اور بہر طور کما کھانے کا گر رکھنے والوں کا نمونہ دیکھیے اور سر دھنیے۔ ویسے تو پچھلے دنوں کے ان کے سارے کالم ہی ہاں جی اور ناں جی کی تظمین ہیں۔

حوالہ: کیسی وزارتِ عظمیٰ؟,,,,سویرے سویرے نذیر ناجی (روزنامہ جنگ)

آخرکار پانچ ہفتوں کی کھینچا تانی کے بعد سید یوسف رضا گیلانی نے وزیراعظم پاکستان کا حلف اٹھا لیا۔میری دوستی ان کے بزرگوں سے رہی ہے۔ یہ نہایت ہی وضع دار اور روایت پسند خاندان ہے اور یوسف رضا تو بہت ہی رکھ رکھاؤ کے قائل ہیں۔ سنا ہے وہ اپنے بے تکلف دوستوں کے ساتھ بھی ایک خاص حد سے آگے نہیں جاتے۔ نہ کسی کی عزت نفس مجروح کرتے ہیں اور نہ اپنی ہونے دیتے ہیں۔ وہ ان چیرہ دستیوں اور سیاست کے جاگیردارانہ حربوں پر بھی یقین نہیں رکھتے جو ہماری سیاسی زندگی میں معمول کی بات سمجھے جاتے ہیں۔جب یوسف رضا گیلانی وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھا رہے تھے تو سچی بات ہے مجھے ان سے ہمدردی ہو رہی تھی اور میں سوچ رہا تھا کہ ”کتنا شریف آدمی کیسے کام پر لگ گیا؟“ جو وزارت عظمیٰ یوسف رضا گیلانی کو ملی ہے ماضی میں کسی وزیراعظم کو نہیں ملی ہو گی۔ 1958ء تک غیر منتخب لوگوں کا ایک گروہ تھاجو مختلف جماعتوں میں آتا جاتا رہتا۔ حکومتیں بدلتی رہتیں۔ لوگ وہی رہتے۔
۔۔۔

مزید پڑھیں
 

ساجداقبال

محفلین
آج انہوں نے بھٹو خاندان کی ”بے بسی“ کو ”کربلائی“ سٹائل میں بیان کیا ہے:
بلاول بھٹو زرداری کے آنسوؤں پر کالم لکھتے ہوئے میں اتنا جذباتی ہو گیا تھا کہ کئی باتیں لکھنے سے رہ گیا۔ یہ نوجوان جب پاکستان کے منتخب ایوان میں سب کی نظروں کا مرکز بنا رہا اور جس کی شہید ماں اور بے گناہی کے جرم میں آٹھ سال تک قید کاٹنے والے باپ کی جماعت حکومت بنانے جا رہی تھی اور منتخب ہونے والے وزیراعظم نے اس کی نشست پر جا کر اسے سلام کیا۔ اسے اپنے ہی ملک کے کسی سکول میں داخلہ نہیں دیا جا رہاتھا۔ بے نظیر بھٹو نے جلاوطنی کا فیصلہ دیگر سیاسی وجوہ کی بناء پر بھی کیا ہو گا لیکن اصل وجہ ان کی مامتا تھی۔ انہوں نے جس سکول میں بھی اپنے بچوں کو داخلہ دلانے کی کوشش کی،وہاں سے انکار ہوگیا اور ایک بے بس ماں جو اِس ملک کی سابق وزیراعظم تھی، بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لئے انہیں ساتھ لے کر جلاوطنی پر مجبور ہوئی۔ اُس وقت ان بچوں کا باپ جیل میں پڑا بے بسی کی حالت میں اپنی بیگم اور بچوں کو وطن سے رخصت ہوتے ہوئے دیکھتا رہا۔
مکمل لطیفے یہاں۔۔۔
 
میرے تاثر کے مطابق نذیر ناجی فوجی ایجنسیوں کا تنخواہ دار ہے اور اس کے اکثر کالم اسی تناظر میں پڑھتا ہوں۔
بہرحال بھٹو خاندان کے بارے میں نذیر ناجی کے تاثرات سچائی پر ہی مبنی لگتے ہیں۔ اسی طرح امریکی مفادات کے تحفظ میں پاکستانی فوج کے اندر موجود اختلاف بھی اکثر اسکے کالم میں جھلکتا ہے۔
 
Top