نبی کی یاد سے روشن میرے دل کا نگینہ ہے - مولانا عبد الستار نیازی

نبی کی یاد سے روشن مرے دل کا نگینہ ہے
وہ میرے دل میں رہتے ہیں مرا دل ہی مدینہ ہے

مدینے کی جدائی میں سلگتا میرا سینہ ہے
پڑا ہوں دور طیبہ سے یہ جینا کیسا جینا ہے

نظر افروز ہیں رنگینیاں فردوس کی لیکن!
جو تسکین دل و جاں ہے وہ آقا کا مدینہ ہے

جھکوں کیوں غیر کے در پر کسی سے بھیک کیوں مانگوں
مرے دامن میں عشقِ سرورِ دیں کا خزینہ ہے

مہک ہے دونوں عالم میں محمد کے پسینے کی
کہ وجہِ نکہتِ عالم محمد کا پسینہ ہے

بسالو دل میں محبوبِ خدا لج پال کی الفت
خدا تک یہ پہنچنے کا بڑا آسان زینہ ہے

جنابِ ساقیِ کوثر کے میخواروں میں ہو شامل
جسے بھی جامِ کوثر آپ کے ہاتھوں سے پینا ہے

میں ہر سو دیکھتا ہوں سرورِ کونین کے جلوے
طفیلِ مرشدِ کامل سلامت چشمِ بینا ہے

نبی کی آل کا صدقہ جہاں کی نعمتیں مانگو
خدا سے مانگنے کا یہ بڑا اچھا قرینہ ہے

ہمیں خطرہ نہیں کوئی نیازیؔ ڈوب جانے کا
کہ ہم جس میں بیٹھے وہ محمد کا سفینہ ہے
مولانا عبد الستار نیازیؔ
 
آخری تدوین:
یا نبی بس مدینے کا غم چاہیے اورکچھ نہ خدا کی قسم چاہیے
میرا سینہ مدینہ بنا دیجیے چاک فلب و جگر چشم نم چاہیے
صلی اللہ علیہ وسلم
 
Top