نامعلوم

اک خماری ہے ، کیا کریں مرشد
بے قراری ہے ، کیا کریں مرشد

پھر سے کھیلا ہے پیار کی بازی
دل جواری ہے ، کیا کریں مرشد

تو بھی پیارا ہے جان سے ہم کو
وه بھی پیاری ہے ، کیا کریں مرشد

بندھے آتے ہیں کچے دھا گے سے
پکی یاری ہے ، کیا کریں مرشد

عشق پلے پڑا نہیں میرے
پہلی باری ہے ، کیا کریں مرشد.
 
Top