ناسا کی جیمز ویب خلائی دوربین کی تعمیر مکمل ہوگئی

جاسم محمد

محفلین
ناسا کی جیمز ویب خلائی دوربین کی تعمیر مکمل ہوگئی
ویب ڈیسک جمع۔ء 30 اگست 2019
1793209-jameswebbs-1567104336-495-640x480.jpg

ناسا کی جدید ترین جیمز ویب خلائی دوربین مکمل طور پر اسمبل کرلی گئی ہے اور سال 2021 میں مدار میں روانہ کردی جائے گی۔ فوٹو: فائل

پیساڈینا، کیلیفورنیا: یہ اتنی حساس اور جدید ہے کہ دس لاکھ کلومیٹر دوری پر موجود دمکتے جگنو کو بھی آسانی سے شناخت کرسکتی ہے۔ اس جدید ترین خلاجی دوربین کو ’جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ‘ کا نام دیا گیا ہے جو ہبل خلائی دوربین کی جگہ لے گی اور کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھائے گی۔

ناسا گزشتہ دو عشروں سے اس خلائی دوربین پر کام کررہا تھا اور کئی طرح کے تجربات جاری تھے۔ اس طرح جیمز ویب خلائی دوربین انسانی تاریخ کی سب سے طاقتور، پیچیدہ، جدید ترین اورمدار میں بھیجی جانے والی سب سے بڑی خلائی دوربین کا اعزاز بھی رکھتی ہے۔

یہ ہبل خلائی دوربین سے سات گنا زائد روشنی مجتمع کرکے ہمیں کائنات کی بہترین تصویر دکھائے گی اور انفراریڈ (زیریں سرخ) روشنی دیکھنے کی بدولت کائنات کے دوردراز اجسام کی تصویر بھی لے سکے گا اور شاید ہم قدیم کائنات کی وہ جھلک بھی دیکھ سکے جس کا آج کوئی وجود ہی نہیں ہے اور وہ کب کی ختم ہوچکی ہے۔

jameswebbfinal-1567104417.jpg


جیمزویب خلائی دوربین کا ابتدائی منصوبہ 1990 کے عشرے میں بنایا گیا تھا ۔ لیکن اس سفر میں کئی بار یہ منصوبہ ڈانوڈال رہا اور کئی تکنیکی رکاوٹوں کی وجہ سے بار بار تاخیر کا شکار رہا۔ 2007 میں اس کی تیاری کا باقاعدہ منصوبہ شروع ہوا۔ اب اس کے تمام پرزے جوڑدیئے گئے ہیں اور اسمبلی مکمل ہوچکی ہے۔

ایک کرین کے ذریعے دوربین کے دو حصوں کو باہم جوڑا گیا ہے جس میں انتہائی درست اور حساس آئینے لگائے گئے ہیں۔ اس کی تیاری میں ہزاروں افراد اور ماہرین کی محنت شامل ہے ۔ ناسا کے علاوہ، یورپی خلائی ایجنسی، کینیڈا خلائی ایجنسی، نارتھ روپ گرومان اور کئی جامعات اور اداروں کے اشتراک سے اسے بنایا گیا ہے۔ سال 2021 میں اسے مدار میں بھیجا جائے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اب کہیں فواد چوہدری یہ نہ کہیں کہ آپ نے اپنی دوربین بنا لی ہے تو "ہماری" ہبل سپارکو کو واپس کر دیں۔ :D:p
 

محمد سعد

محفلین
مغربی اقوام جب کچھ کرنے کا فیصلہ کر لیتی ہیں تو عموما اسے ختم کرکے ہی دم لیتی ہیں۔
کافی عجیب سی سٹیٹمنٹ ہے۔
کہنے کو یہ بات کسی بھی انسان کے متعلق کہی جا سکتی ہے کہ وہ پکا فیصلہ کر لے تو عموماً اسے ختم کر کے چھوڑتا ہے۔ مغربی اقوام کے ساتھ اس جملے کو مخصوص کرنے کی سمجھ نہیں آتی۔ کیا یہ صفت صرف مغربی اقوام میں ہی پائی جاتی ہے؟ مجھے تو نہیں لگتا۔
 

محمد سعد

محفلین
آپ کو مغرب سے چڑ ہے
پتہ نہیں۔ اس پر منحصر ہے کہ آپ مغرب کی جانب کتنا اور شمال جنوب میں کتنا جا رہے ہیں۔ درجنوں اقوام مغرب میں بستی ہیں اور ہر ایک کا اپنا اپنا مزاج ہے۔
یہی صورت حال مشرق میں ہے۔

اب یہی مثال لے لیں۔ اگر جیمز ویب پر ہر قسم کی مشکلات کے باوجود کام جاری رکھنے والے لوگ کسی مخصوص ملک سے تھے تو وہ لوگ بھی اسی ملک سے تھے جنہوں نے ملک کے پورے تحقیقی بجٹ کی ایسی تیسی کیے رکھی اور اس منصوبے میں مختلف انداز میں رکاوٹ بنتے رہے۔

ایسی صورت حال یہاں بھی کئی بار چھوٹے پیمانے پر دیکھنے کو ملتی ہے کہ کوئی تحقیق میں دلچسپی رکھتا/رکھتی ہو تو اس کی ہر ممکن طریقے سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے لیکن اگر قسمت سے وہ کسی طرح اپنا راستہ بنا لے اور اسے عالمی سطح پر پذیرائی مل جائے تو سب اس کی کامیابی میں شریک ہونے آ پہنچتے ہیں۔
کم از کم اس معاملے میں ہمارا اور متعلقہ مغربی قوم کا مزاج کافی ملتا جلتا ہے۔ :p
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شاید ہم قدیم کائنات کی وہ جھلک بھی دیکھ سکے جس کا آج کوئی وجود ہی نہیں ہے اور وہ کب کی ختم ہوچکی ہے۔
ویسے کائنات کی جو جھلکیاں ہم اب تک دیکھ چکے ہیں ان میں بھی ایسے اجسام ہو سکتے ہیں جو اب فنا ہو چکے ہوں بلکہ جنہیں فنا ہوئے عرصہ بیت چکا ہو۔ اس لحاظ سے یہ دوربین خاص نہیں بلکہ خاص اس اعتبار سے ہو سکے گی کہ وہ تصاویر ہم بہتر طور پر دیکھ کر روشن تر نتائج اخذ کر سکیں ۔
 

احمد محمد

محفلین
آپ کو مغرب سے چڑ ہے
ہمیں بھی چِڑ ہے۔ یہ کیا بات ہوئی بھلا؟ سارے کارنامے تو وہ کئے جا رہے ہیں۔ اب مہم چِڑ بھی نہ رکھیں؟

جاسم محمد صاحب اب اگر آپ نے ہماری چِڑ سے چِڑنا بند نہ کیا تو ہم نے مشہور کر دیں گے کہ یہ دوربین مغرب نے صرف ہم پر گہری نظر رکھنے کو بنائی ہے۔ :LOL:
 

محمد سعد

محفلین
حالیہ برسوں میں نرگس ماولوالہ اور دیگر چند ایک نام تو سنے ہوں گے۔ پاکستانیوں کا ان پر حق جتانے کا شوق دیکھ لیں اور ساتھ میں یہ دیکھ لیں کہ وہی حق جتانے والے پھر اپنے اپنے حلقہ اثر میں تحقیقی رجحان رکھنے والوں کی کس کس انداز میں حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
حالیہ برسوں میں نرگس ماولوالہ اور دیگر چند ایک نام تو سنے ہوں گے۔ پاکستانیوں کا ان پر حق جتانے کا شوق دیکھ لیں اور ساتھ میں یہ دیکھ لیں کہ وہی حق جتانے والے پھر اپنے اپنے حلقہ اثر میں تحقیقی رجحان رکھنے والوں کی کس کس انداز میں حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
اس سے درجہ ذیل بات کی وضاحت درست طور پر نہیں ہورہی۔ صرف نام پیش کرنے سے تو کچھ نہیں ہوگا۔ کس نے رکاوٹیں ڈالیں، کس نے کامیابی پر کس طرح شریک ہونے کی کوشش کی۔ کئی بار کے جواب میں محض ایک نام پر اکتفا کرنے سے کیا مراد ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔
ایسی صورت حال یہاں بھی کئی بار چھوٹے پیمانے پر دیکھنے کو ملتی ہے کہ کوئی تحقیق میں دلچسپی رکھتا/رکھتی ہو تو اس کی ہر ممکن طریقے سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے لیکن اگر قسمت سے وہ کسی طرح اپنا راستہ بنا لے اور اسے عالمی سطح پر پذیرائی مل جائے تو سب اس کی کامیابی میں شریک ہونے آ پہنچتے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
اس سے درجہ ذیل بات کی وضاحت درست طور پر نہیں ہورہی۔ صرف نام پیش کرنے سے تو کچھ نہیں ہوگا۔ کس نے رکاوٹیں ڈالیں، کس نے کامیابی پر کس طرح شریک ہونے کی کوشش کی۔ کئی بار کے جواب میں محض ایک نام پر اکتفا کرنے سے کیا مراد ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔
حضرت۔ آپ کے سوال کا جواب آپ کو مل چکا ہے۔ مزید ڈیٹا اکٹھا کرنے کی مشقت اسی پر کی جائے جو آگے اسے پڑھنے کا تکلف بھی کرے اور دن میں متعدد بار مطالعہ سے اپنی بے رغبتی کا اظہار نہ کرے تو کچھ فایدہ ہو۔
 

آصف اثر

معطل
حضرت۔ آپ کے سوال کا جواب آپ کو مل چکا ہے۔ مزید ڈیٹا اکٹھا کرنے کی مشقت اسی پر کی جائے جو آگے اسے پڑھنے کا تکلف بھی کرے اور دن میں متعدد بار مطالعہ سے اپنی بے رغبتی کا اظہار نہ کرے تو کچھ فایدہ ہو۔
بہت خوب۔ مجھے بھی یہی امید تھی۔ غیرمعمولی دعوؤں کے لیے غیرمعمولی ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ بھی پلے باندھ لیں۔
ویسے ماضی میں خود پڑھے بغیر ہی پانچ دس کتابوں کی لسٹ تھمانے کی عادت شائد ترک کرچکے ہیں؟
 

محمد سعد

محفلین
غیرمعمولی دعوؤں کے لیے غیرمعمولی ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
کسی غیر معمولی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے صاحب۔آپ چاہیں تو خود ہی چیک کر سکتے ہیں۔
صرف نرگس ماولوالہ کی مثال ہی لے لیں۔
  • ان کو قوم کی بیٹی، قوم کا فخر، سرمایہ، وغیرہ وغیرہ قرار دینے والی صرف سوشل میڈیا پوسٹس کی گنتی کر لیں۔
  • یہ فرض کریں کہ یہ سب لوگ جس طرح نرگس پر حق جتا رہے ہیں، اسی زور و شور سے یہ اپنی زندگیوں میں بھی، اپنے حلقہ اثر میں موجود تحقیقی مزاج رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوں گے۔
  • تخمینہ لگائیں کہ یہ کل ملا کر کتنے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی اور تحقیق کے شعبے کی جانب بڑھنے میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔
  • تخمینہ لگائیں کہ ایسے نوجوانوں میں سے کم از کم کتنے اس سطح تک پہنچیں گے کہ جہاں وہ بھی اسی انداز میں "قوم کا فخر"، "قوم کی بیٹی"، "قوم کا بیٹا"، "ابھرتا سائنس دان" یا ایسے کسی عنوان سے پکارے جا سکیں گے۔
  • اب اس تعداد کا موازنہ کر لیں کہ حقیقت میں پاکستان میں کتنے اس سطح کے سائنس دان پیدا ہو رہے ہیں۔
آپ کو آپ کا جواب اور ثبوت مل جائے گا۔
 
Top