ناسا نے چاند پر اترنے والی انسان بردار گاڑیوں کی تفصیل جاری کردی

جاسم محمد

محفلین
ناسا نے چاند پر اترنے والی انسان بردار گاڑیوں کی تفصیل جاری کردی
ویب ڈیسک ہفتہ 8 جون 2019
1692988-moonmain-1559677175-166-640x480.jpg

ناسا نے تین کمپنیوں کو چاند پر سازوسامان پہنچانے کا ٹھیکہ دیا ہے۔ فرضی تصویر میں ایک خلائی جہاز کو چاند کی سطح پر دیکھا جاسکتا ہے۔ فوٹو: ناسا

واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے تین کمرشل کمپنیوں سے کئے گئے معاہدے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کمپنیاں اس کے لیے چاند کے مشن ڈیزائن کریں گی جسے آرتیمس نامی پروگرام کے تحت انسانوں کی چاند تک رسائی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

اس کے بعد 2024 تک ناسا کی جانب سے چاند پر خلانورد بھیجے جائیں گے۔ اس سال کے اختتام تک ناسا سائنسی سامان کی تفصیل فراہم کرے گا جس کے بعد تین کمپنیاں ناسا کے ’کمرشل لونر پے لوڈ سروسز‘ (سی ایل پی ایس) کے منصوبے کے تحت سائنسی سامان اور ٹیکنالوجی سے مزین آلات چاند پر پہنچائیں گی۔

moon1-1559677224.jpg


اس سائنسی سامان میں چاند کی سطح پر اشعاع (ریڈی ایشن) کی پیمائش، نئی لینڈنگ ٹیکنالوجیز کی آزمائش اور دیگر تجربات کے جدید آلات شامل ہوں گے۔ تمام ٹھیکے دار کمپنیاں سامان کی تیاری، لانچنگ اور چاند پر اترنے تک کے تمام مراحل میں ناسا کی مدد کریں گی۔

اس ضمن میں ایسٹروبوٹک کمپنی کو 79.5 ملین، انٹیوٹوومشین آف ہیوسٹن کو 77 ملین اور آربٹ بیونڈ آف ایڈیسن کمپنی کو 97 ملین ڈالر کی رقم دی گئی ہے۔ ان تینوں کے مشن مختلف ہوں گے اور کئی پے لوڈ تیار کئے جائیں گے۔

moon2-1559677226.jpg


منصوبے کو آرتیمس پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے جس کا مقصد 2028 تک چاند پر انسان کو قدرے طویل عرصے تک رہائشی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اسی سے انسانوں کی مریخ تک رسائی کی راہ بھی ہموار ہوگی۔ لیکن پہلے مرحلے میں ایک مرد اور ایک خاتون کو چاند پر پہنچایا جائے گا۔
 

ام اویس

محفلین
کیا خلا میں جانے کا کوئی مخصوص راستہ ہے؟
یا خلائی جہاز جہاں سے چاہیں زمین کی حد سے باہر نکل سکتے ہیں؟
 

احمد محمد

محفلین
کیا خلا میں جانے کا کوئی مخصوص راستہ ہے؟
یا خلائی جہاز جہاں سے چاہیں زمین کی حد سے باہر نکل سکتے ہیں؟

مخصوص راستہ تو کوئی نہیں ہے کہیں سے بھی زمین کے مدار سے نکلا جا سکتا ہے تاہم مختلف مقامات سے ہدف کا فاصلہ کم یا زیادہ ضرور ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ خلا میں جانے کا کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے تو اس مقصد کو مد نظر رکھ کر کسی مخصوص مقام اور راستہ کا تعین کیا جاتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر چاند پر جانا مقصود ہو تو عرض ہے کہ:-


چاند ایک مخصوص دوری پر ایک مخصوص مدار میں ایک مخصوص رفتار سے گردش کرتا ہے اسی طرح سائنسدانوں کے بنائے ہوئے خلائی جہاز یا راکٹ کی بھی مخصوص رفتار ہوتی ہے۔ ان تمام باتوں اور دیگر تکنیکی معاملات (جیسے زمینی مدار میں جہاز کی رفتار کیا ہوگی اور مدار سے دور ہوکر کششِ ثِقل میں کمی کے باعث رفتار کیا ہوگی, چاند کا کب اور کون سا حصہ سورج کے مقابل ہوگا وغیرہ وغیرہ) کو مد نظر رکھ کر یہ طے کر لیا جاتا ہے کہ فلاں مقام یا لانچنگ پیڈ (جوکہ عمومی طور پر خطِ استوا پر واقع ہوتا ہے) سے فلاں وقت اور فلاں دن خلائی جہاز یا راکٹ زمین سے عمودی یا نوے کے زاویہ پر اپنے سفر کا آغاز کرے گا تو فلاں دن اور فلاں وقت پر چاند جہاز کے بالکل سامنے ہوگا اور یوں جہاز یا راکٹ چاند پر اتر (لینڈ)کرکے اپنے سفر کا اختتام کرے گا۔
 
آخری تدوین:
Top