نئی نسل کا تہذیبی انحطاط

پاکستانی نئی نسل کے تہذیبی انحطاط کا ذمہ دار کون؟

  • نئی نسل

    Votes: 0 0.0%
  • والدین ، دانشور ، اساتذہ

    Votes: 0 0.0%
  • حکومت

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    59

ابوشامل

محفلین
اس کی سب سے پہلی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔ آجکل کیونکہ میڈیا نے بچے کی پہلی درس گاہ کی "ذمہ داری" سنبھال لی ہے اس لیے دوسری ذمہ داری ذرائع ابلاغ پر ہی عائد ہوتی ہے۔
اس کا سب سے بہترین حل یہ ہو سکتا ہے کہ ذرائع ابلاغ اپنی ذمہ داری کا بھرپور احساس کرتے ہوئے بچوں اور ان کے والدین کی تربیت کا ذمہ لیں اور تمام ذرائع استعمال کرتے ہوئے اس تہذیبی انحطاط کو روکیں۔ (فی الحال مستقبل قریب میں ایسا ہونا ممکن نہیں دکھائی دیتا)
 

شمشاد

لائبریرین
پاکستان کی زیادہ تر آبادی آٹے نون کے چکر میں رہتی ہے اور حکومت نے ان کے بھاؤ ہی اتنے بڑھا رکھے ہیں کہ کسی اور طرف توجہ کرنے کی فرصت ہی نہیں ملتی۔

اور جو اس فکر سے آزاد ہیں وہ 99 کے چکر میں اولاد کو آیاؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں تو ان کی پرورش کیسی ہو گی۔
 

qaral

محفلین
بزرگوں کا سب سے بڑا پرابلم یہ ھے کہ جو وہ خود اپنی زندگی میں نھیں کر سکتے اس کو اپنے بچوں کے ذریعے کرنا چاھتے ھیں یہ جانے بغیر کے وہ ان سے مختلف زمانے میں زندگی بسر کر رھے ھیں ان کے اپنے مقاصد ھیں زندگی میں اپنی خواھشات ھیں مجبورا بچوں کو ان کی خواھشات کیلئے قربانی دینی پڑتی ھے مگر جس چیز میں انٹرسٹ نہ ھو اس میں کچھ ھاصل کرنا نا ممکن ھے جو نئی نسل میں بے بسی اور نا آسودگی کو جنم دیتا ھے جب وہ عالمی میڈیا پر یہ دیکھتے ھیں کہ وھاں نئی نسل اپنے فیصلے خود کر رھی ھے تو وہ اپنی تھزیب کو فرسودہ قرار دیتے ھیں یھی نئی نسل میں‌ تہذیبی انحطاط جنم دے رھا ھے
 

مصطفے قاسم

محفلین
میرے مطابق

السلام علیکم!
جی بلکل میں دیگر برادران کی آرا سےمتفق ہوں کہ پہلی زمہ داری والدین، معاشرے کے دانشور حضرات اور اساتذہ پر عائد ہوتی ہے اور میڈیا بھی اس میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

مگر میرے مطابق آپ کی تربیت جس طرح کے ماحول میں ہوتی ہے اور آپ کی جس طرح شخصیت سازی ہوتی ہے تو وہی آپ کی بقیہ زندگی میں اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر آپ کی زندگی مشکلات، تشدد(زہنی یا جسمانی)، بنیادی آسائش زندگی کی بے پناہ جدو جہد اور دیگر مسائل میں گزری ہو تو آپ کا رویہ اپنی اولاد سے آپ کے ان گزارے ہوئے لمحات کے مطابق ہو گا کیونکہ ان لمحات نے آپ کی شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کیا ہوتا ہے۔

اگر ہم نئی نسل کی اخلاقی بے راہ روی کے اسباب کو گننے بیٹھ جائیں تو اس میں معاشرے کے بہت سے طبقات شامل ہو جاتے ہیں مگر بنیادی ذرائع والدین ہی ہیں۔

“ ماں کی گود انسان کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے“

اس ایک قول کی تفسیر میں میں نے مکمل کتابیں پڑھی ہیں۔ گویا اس موضوع کو اتنی آسانی سے سمیٹا نہیں جا سکتا۔ اسلام میں تو انسان کی تربیت اس کی ولادت سے پہلے سے شروع ہو جاتی ہے۔ باقی ان موضوعات کو بار بار چھیڑنا چاہیے تا کہ ہماری یوتھ بھی ذہنی بالغ ہو سکے۔

ارشاد امیر المومنین حضرت(علی کرم اللہ وجہہ)

“ اپنی اولاد کی تربیت اپنے زمانے کے لحاظ سے مت کرو کیونکہ وہ کسی اور زمانے کیلیے پیدا ہوئے ہیں“

دوسرے اقول کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ۔

“ اپنی اولاد کی اخلاقی اور دینی تربیت کا اہتمام کرو اس سے پہلے کے وہ زمانے کی برایئوں کو اپنا لیں“

“ کم سن بچے نئے پودے کی طرح ہوتے ہیں جس رخ میں رکھو گے ویسے ہی پروان چڑھ جائیں گے مگر بعد میں وہ تنا آور درخت کیطرح ہو جائیں گے جسے موڑنا نا ممکن ہو گا“
 

الف نظامی

لائبریرین
میرے مطابق

مصطفے قاسم نے کہا:
ارشاد امیر المومنین حضرت(علی کرم اللہ وجہہ)

“ اپنی اولاد کی تربیت اپنے زمانے کے لحاظ سے مت کرو کیونکہ وہ کسی اور زمانے کیلیے پیدا ہوئے ہیں“

دوسرے اقول کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ۔

“ اپنی اولاد کی اخلاقی اور دینی تربیت کا اہتمام کرو اس سے پہلے کے وہ زمانے کی برایئوں کو اپنا لیں“

“ کم سن بچے نئے پودے کی طرح ہوتے ہیں جس رخ میں رکھو گے ویسے ہی پروان چڑھ جائیں گے مگر بعد میں وہ تنا آور درخت کیطرح ہو جائیں گے جسے موڑنا نا ممکن ہو گا“
یہ اقوال سنہری حروف سے لکھنے کے لائق ہیں اور اس سے بھی بہیتر یہ ہوگا اگر والدین ان اقوال کو اپنے اذہان میں راسخ کرکے اولاد کی بہترین تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں۔
 
Top