فیصل عزیز
محفلین
میں کیا ہوں معلوم نہیں ۔ میں قاسم مقسوم نہیں
میں تسلیم کا پیکر ہوں ۔ میں حاکم محکوم نہیں
میں نے ظلم سہے لیکن ۔ میں پھر بھی مظلوم نہیں
میں مستی کا ساغر ہوں ۔ ہوش سے میں محروم نہیں
تیری رحمت چھوڑے کون ۔ توبہ میں معصوم نہیں
میرے تبریزی انداز ۔ میں مولائے روم نہیں
میں مسجود ملائک ہوں ۔ میں راقم مرقوم نہیں
میں مخلوق کا خادم ہوں ۔ کون میرا مخدوم نہیں
جیتے جی مرجاتا ہوں ۔ مرکے میں معدوم نہیں
میں نے کیا کیا دیکھا ہے ۔ میں یونہی مغموم نہیں
میں صحرا کی جان ہوا ۔ میں بادِ مسموم نہیں
میں مایوس نہیں لیکن ۔ امید موہوم نہیں
واصف کیا نظمیں لکھے ۔ رنگِ جہاں منظوم نہیں
حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ
میں تسلیم کا پیکر ہوں ۔ میں حاکم محکوم نہیں
میں نے ظلم سہے لیکن ۔ میں پھر بھی مظلوم نہیں
میں مستی کا ساغر ہوں ۔ ہوش سے میں محروم نہیں
تیری رحمت چھوڑے کون ۔ توبہ میں معصوم نہیں
میرے تبریزی انداز ۔ میں مولائے روم نہیں
میں مسجود ملائک ہوں ۔ میں راقم مرقوم نہیں
میں مخلوق کا خادم ہوں ۔ کون میرا مخدوم نہیں
جیتے جی مرجاتا ہوں ۔ مرکے میں معدوم نہیں
میں نے کیا کیا دیکھا ہے ۔ میں یونہی مغموم نہیں
میں صحرا کی جان ہوا ۔ میں بادِ مسموم نہیں
میں مایوس نہیں لیکن ۔ امید موہوم نہیں
واصف کیا نظمیں لکھے ۔ رنگِ جہاں منظوم نہیں
حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ