میں کہ مامور تھا منظر کی نگہبانی پر - شاہدؔ ذکی

آداب و دعا !
شہرِ سیالکوٹ کے خوبصورت شاعر اور کیا کمال شاعر ، جناب شاہدؔ ذکی کی خوبصورت غزل پیش کر رہا ہوں ۔ امید ہے کہ احباب کو پسند آئی گے


وقت ہنستا ھوا گزرا مری نادانی پر
میں کہ مامور تھا منظر کی نگہبانی پر

تو مری پیاس خریدے گا ہنسی آتی ھے
میں تو لعنت بھی نہ بھیجوں گا ترے پانی پر


کاش خوشبو کو یہاں پھر سے بسا سکتا میں
ترس آتا ھے مجھے پھول کی ویرانی پر

اپنے ھمزاد میں اک طُرفہ کشش ہوتی ھے
اُڑ کے اتی ھے پریشانی ، پریشانی پر

قیمتیں گرتی ھین معیار کے گر جانے سے
مجھ کو حیرت نہیں انسان کی ارزانی پر


کٹ گئے قفل و قفس آخری ہچکی کے ساتھ
رحم آ ہی گیا زندان کو زندانی پر


لو چراغوں کی جو بکتی ھوئی دیکھی میں نے
رات حیران ھوئی تھی مری حیرانی پر

یہ وہ نعمت کہ جو تاروں کے مقدر میں نہیں
داغ لگتا ہے فقط چاند کی پیشانی پر

زندگی کو ملی پوشاکِ محبت شاھد
جس طرح تیرگی کر دے کوئی عُریانی پر

شاہد ؔ ذکی
 
Top