میں نے کچھ نہیں کیا... تین غزلیں یا سہ غزلہ جو طویل ہے... برائے اصلاح و تبصرہ

شاہد شاہنواز

لائبریرین
مجھ سے تُو ہے کیوں خفا؟ میں نے کچھ نہیں کیا!
رُوٹھنا ہے بے وجہ، میں نے کچھ نہیں کیا!
جا رہی ہے کیوں بھلا؟ میں نے کچھ نہیں کیا!
اے صبا ٹھہر ذرا ، میں نے کچھ نہیں کیا!
یار کی تلاش میں زندگی گزر گئی
یار جب نہیں ملا، میں نے کچھ نہیں کیا!
چپ ہیں لوگ پوچھ کر مجھ سے سرکشی مری
دے رہا ہوں میں صدا، میں نے کچھ نہیں کیا!
رب سے پوچھتا رہا”اے خدا میں کیا کروں؟“
اُس نے کچھ نہیں کہا، میں نے کچھ نہیں کیا!
جس کے جوش و قہر سے خاک ہو گیا چمن
تھا وہ میرا رہنما، میں نے کچھ نہیں کیا!
جس کے ساتھ میں چلا ، مجھ کو چھوڑ کر چلا
اُس نے مجھ سے کی جفا، میں نے کچھ نہیںکیا!
دل کو کُل جہان سے میں الگ نہ رکھ سکا
چھُو گئی مجھے ہوا، میں نے کچھ نہیں کیا!
رب نے دی جو زندگی، دے کے مانگی بندگی
اِس میں میری کیا خطا؟ میں نے کچھ نہیں کیا!
اُس نے عہد لے کے بھی ذہن سے مٹا دیا
مجھ کو یاد کچھ نہ تھا، میں نے کچھ نہیں کیا!
بھیج کر زمین پر دیکھتا ہے وہ مجھے
میں جہاں میں کھو گیا، میں نے کچھ نہیں کیا!
کر رہے ہیں لوگ جو میں وہ کام کیوں کروں؟
اِس لیے بھی اے خدا میں نے کچھ نہیں کیا!
کیا کروں میں کیا کروں، سوچتے گزر گئی
بعدِ مرگ یہ کھُلا میں نے کچھ نہیں کیا!

یہ وفا ہے یا جفا؟ میں نے کچھ نہیں کیا!
سننے کو ملے سدا میں نے کچھ نہیں کیا!
کیوں اے میرے ہم نوا میں نے کچھ نہیں کیا؟
تُو نے کیسے کہہ دیا میں نے کچھ نہیں کیا؟
دشمنوں نے داد دی جب مرے جنون کی
دوستوں نے یہ کہا میں نے کچھ نہیں کیا!
میں نہ آگ، نہ کلی، نہ صبا نہ پھول ہوں
مجھ سے کوئی کیوں جلا؟ میں نے کچھ نہیں کیا!
میں نے خار کو دیا احترام پھول سا
پھر بھی یہ کہے صبا میں نے کچھ نہیں کیا!
دِن کو سب کا دیکھنا غور سے وہ رُخ مرا
شب کو اُن کا پھر گلہ میں نے کچھ نہیں کیا!
بت بچا ہے اَب مرا، بت کرے تو کیا کرے؟
جان کوئی لے گیا، میں نے کچھ نہیں کیا
جس نے آپ کو دیا طعنہ بے وفائی کا
تھا وہ کوئی آپ سا میں نے کچھ نہیں کیا!
سن کے فتویٰ کفر کا گھورتے ہیں شیخ جی
وہ بھی ایک شیخ تھا میں نے کچھ نہیں کیا!
ہاں حرم کے نام پر سر جھکا لیا مگر
جب بھی دیکھا بت کدہ میں نے کچھ نہیں کیا!
دُور جب اُٹھا دھواں، میں نے خوب کی فغاں
جب بھی میرا گھر جلا میں نے کچھ نہیں کیا!
دل تو مفلسی میں بھی تھا شریکِ غم ترا
اے مرے وطن بجا میں نے کچھ نہیں کیا!
تیرگی میں چشمِ نم اَشک پھر بہا گئی
دل میں دَرد پھر اُٹھا میں نے کچھ نہیں کیا!

یہ دُعا ہے یا دوا؟ میں نے کچھ نہیں کیا
ہے سکوت یا صدا؟ میں نے کچھ نہیں کیا
درد ہے یا پھر شفا؟ میں نے کچھ نہیں کیا
زندگی ہے یا قضا؟ میں نے کچھ نہیں کیا
کیا کہوں میں اے چمن! کس لیے اُداس ہوں؟
کیا بتاﺅں اے صبا! میں نے کچھ نہیں کیا
میرے رب نے نعمتیں مجھ کو بے شمار دیں
میں نے یہ صلہ دیا میں نے کچھ نہیں کیا
اُس کی یاد کا مرے دل میں اِک چراغ تھا
دیکھ کر جسے بجھا میں نے کچھ نہیں کیا
روشنی ختم ہوئی دن کے آفتاب کی (ختم کا تلفظ درست ہے یا؟ )
شب کا چاند ڈھل گیا میں نے کچھ نہیں کیا
کیا کرے گا رَب مجھے آگ میں اُتار کر؟
ہے مری یہی سزا میں نے کچھ نہیں کیا
جانے کس محاذ سے اِک ڈرون پھر اُڑا
پھر کہیں پہ بم گرا میں نے کچھ نہیں کیا
زلزلے میں دھنس گئے ہم وطن زمین میں
میں نے جب یہ سب سنا، میں نے کچھ نہیں کیا
چند عمارتیں گریں جن کے انتقام میں
اِک جہان جل اُٹھا، میں نے کچھ نہیں کیا
پھر غموں سے چُور تھے اَن گنت ملائکہ
اِک لعین پھر ہنسا ، میں نے کچھ نہیں کیا
پھر کسی نے روشنی تیرگی میں قید کی
شب کا باب پھر کھلا، میں نے کچھ نہیں کیا
جانتا ہوں میں مگر وہ بھی روئے گا کبھی
سن کے جس کا قہقہہ میں نے کچھ نہیں کیا
حق کی بات دل میں تھی، لب پہ میں نہ لا سکا
میں نے ظلم سہہ لیا، میں نے کچھ نہیں کیا
الف عین
مزمل شیخ بسمل
محمد وارث
مہدی نقوی حجاز
سیدہ سارا غزل
محمد اظہر نذیر
فاتح
@محمد بلال
محمد احمد
مقدس
سیدہ شگفتہ
ابن سعید
ماوراء
شمشاد
اسد قریشی
پردیسی
احمد بلال
 
یار کی تلاش میں زندگی گزر گئی​
یار جب نہیں ملا، میں نے کچھ نہیں کیا!​

میں نہ آگ، نہ کلی، نہ صبا نہ پھول ہوں​
مجھ سے کوئی کیوں جلا؟ میں نے کچھ نہیں کیا!​
جانتا ہوں میں مگر وہ بھی روئے گا کبھی​
سن کے جس کا قہقہہ میں نے کچھ نہیں کیا​

واہ واہ واہ واہ ماشااللہ، اللہ کرے زور قلم اور زیادہ​
زبان و بیان پہ آپ کی گرفت قابل داد ہے جناب​
داد و تحسین قبول کیجیے​
 

اسد قریشی

محفلین
مجھ سے تُو ہے کیوں خفا؟ میں نے کچھ نہیں کیا!
رُوٹھنا ہے بے وجہ، میں نے کچھ نہیں کیا!
جا رہی ہے کیوں بھلا؟ میں نے کچھ نہیں کیا!“۔

شاہد شاہنواز نے کہا:
جو تھی ناقابل شکست اب تک
کچھ وجہ ہے کہ آرزو ہاری
÷÷وجہ کو سبب کریں گے تو اچھا لگے گا۔۔۔ یہاں وجہ کو وجا پڑھا جائے گا، یہ درست ہے یا نہیں، میں فی الحال نہیں جانتا۔۔

مجھے بہت حیرت ہوئی یہ دیکھ کر کہ جس لفظ کی تقطعی شاہد شاہنواز صاحب نے اظہر صاحب کے لیے غلط قرار دی، وہی ترکیب اپنے مطلع میں کیسے استعمال کر لی، ممکن ہے مجھ سے ہی کہیں غلطی ہو رہی ہے، اگر ہو سکے تو رہنمائی فرمائیں تاکہ بات آگے بڑھائی جا سکے، ورنہ یہ معاملہ تو مطلع پر ہی اٹک گیا!
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزلیں ہیں۔ محض کچھ مصرعوں میں ردیف بے معنی محسوس ہوتی ہے۔ اس کو درست کر دیں۔
ختم کا تلفظ غلط بندھا ہے، درست بر وزن درد ہے۔ اس کی خود ہی تصحیح کر سکتے ہو۔
عمارتیں کا ع الف کی طرح وصل نہیں کیا جا سکتا۔
نہ سببب خفیف کے طور پر، بطور فع مجھے پسند نہیں، کچھ لوگ جائز مانتے ہیں، میں اس معاملے میں کچھ زیادہ ہی ثقہ ہوں۔ یوں بھی درستی کے امکانات ہیں، خود ہی کر سکتے ہو۔
درد ہے یا پھر شفا؟ میں نے کچھ نہیں کیا​
میں روانی کی کمی ہے اس کو تو یوں بآسانی کیا جا سکتا ہے​
درد ہے کہ ہے شفا؟ میں نے کچھ نہیں کیا​
اور​
میں نہ آگ، نہ کلی، نہ صبا نہ پھول ہوں​
میں انہی الفاظ کی کیا ضرورت ہے، ان میں باہمی ربط؟​
میں نہ آگ ہوں نہ پھول، نے صبا نہ ۔۔۔ ہوں​
میرا مشورہ پھر وہی ہوگا۔ کمزور اشعار کو نکال دو اور اس کو ایک ہی غزل بنا دو۔​
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے اسد، سب سے پہلے میں نے اس پر ہی غور کیا تھا، لیکن اس وقت لیپ ٹاپ کی بیٹری دغا دے گئی اور بجلی بھی نہیں تھی، اس لئے بعد میں اب آیا تو بھول گیا!!
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
وجہ کو میں نے بھی وجا ہی لکھا ہے کیونکہ وجہا پڑھا نہیں جاتا۔۔۔ لیکن میں نے اس پر شک ظاہر کیا ہے، غلط نہیں کہا۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
وجہ کو میں نے بھی وجا ہی لکھا ہے کیونکہ وجہا پڑھا نہیں جاتا۔۔۔ لیکن میں نے اس پر شک ظاہر کیا ہے، غلط نہیں کہا۔
احمد بلال نے جو ایک جگہ تصحیح کرکے وجہ کے لفظ کو درست کر کے لکھا ہے ، اس سے ان کی رائے وجہا کے حق میں معلوم ہوتی ہے ۔۔۔ خود استاد محترم کا بیان کہ ’’
درست ہے اسد، سب سے پہلے میں نے اس پر ہی غور کیا تھا، لیکن اس وقت لیپ ٹاپ کی بیٹری دغا دے گئی اور بجلی بھی نہیں تھی، اس لئے بعد میں اب آیا تو بھول گیا!!‘‘ میرے خیال میں لفظ وجہ ہی سے متعلق ہے کہ اس کا استعمال بھی میں نے غلط کیا ہے کیونکہ میں نے بطور وجا لکھا ہے، نہ کہ وجہا۔۔۔ اور وہ یہ بتانا بھول گئے لیپ ٹاپ اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے۔۔​
 

الف عین

لائبریرین
وجہ کے بارے میں اظہر کی غزل میں رائے دے چکا ہوں۔ یہاں دینا بھول گیا تھا۔ اگر میں کوئی غلطی غلطی سے بھول جاؤں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلطی نہیں!!! بلکہ میں بھی ۔۔ کوئ انسان ہوں فرشتہ نہیں، غلطی مجھ سے بھی ممکن ہے۔ البتہ لام ساکن والی غلطی نہیں ہوتی مجھ سے، لام پر زبر والی غَلَطی بہر حال ممکن ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
روشنی ختم ہوئی دن کے آفتاب کی
شب کا چاند ڈھل گیا میں نے کچھ نہیں کیا
۔۔۔
نور تیرگی ہوا دن کے آفتاب کا۔۔۔۔ شب کا چاند ڈھل گیا۔۔۔ میں نے کچھ نہیں کیا۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
عمارتیں کا ع الف کی طرح وصل نہیں کیا جا سکتا۔​
÷÷چند عمارتیں گریں جن کے انتقام میں۔۔۔ اک جہان جل اٹھا میں نے کچھ نہیں کیا​
نائن الیون پرانا ہوگیا ہے، ضروری ہے اس پر لکھا جائے؟؟اس لیے موضوع ہی بدل دیتے ہیں
تھیں وہ کس کی سازشیں اور کسے سزا ملی۔۔۔ اک جہان جل اٹھا، میں نے کچھ نہیں کیا​
درد ہے یا پھر شفا؟ میں نے کچھ نہیں کیا​
میں روانی کی کمی ہے اس کو تو یوں بآسانی کیا جا سکتا ہے​
درد ہے کہ ہے شفا؟ میں نے کچھ نہیں کیا​
÷÷÷ درست
اور​
میں نہ آگ، نہ کلی، نہ صبا نہ پھول ہوں​
میں انہی الفاظ کی کیا ضرورت ہے، ان میں باہمی ربط؟​
میں نہ آگ ہوں نہ پھول، نے صبا نہ ۔۔۔ ہوں​
میرا مشورہ پھر وہی ہوگا۔ کمزور اشعار کو نکال دو اور اس کو ایک ہی غزل بنا​
اسی کی نشاندہی کے لیے آیا تھا کہ کس کس کو نکالوں۔۔۔۔ یہ تو خارج ہی سمجھئے۔۔۔ کوئی اور خارج کرنے کے قابل ہو تو ضرور بتائیے تاکہ یہ معاملہ یہیں ختم کرکے آگے بڑھا جائے کیونکہ وقت کم اور کام بہت زیادہ ہے۔۔۔
 
Top