میں نے خواب دیکھا ہے

میں نے خواب دیکھا ہے
خود کو برباد دیکھا ہے میں نے خواب دیکھا ہے
تمہیں رستہ بدلنے کو بہت بے تاب دیکھا ہے
میں نے خواب دیکھا ہے
نئے رستے نئے ساتھی نئے سپنوں میں گم ہو
کسی کے پہلو میں تم کو بہت شاداب دیکھا ہے,
میں نے خواب دیکھا ہے
بلاؤں اور سزاؤں نے مجھے یوں گھیر رکھا ہے
اپنے ارمانوں کے خون کا سیلاب دیکھا ہے
میں نے خواب دیکھا ہے
مقدر کے ستارے سب تیرے بائیں ہاتھ پر
تیرے قدموں میں جاناں پڑا سرخاب دیکھا ہے
میں نے خواب دیکھا ہے

از قلم محمد اطہر طاہر
ہارون آباد
 
Top