میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی

سر الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے


مجھ سے مطلب نہ رہا جب تو جدائی دے دی
میں نے چاہت میں جسے ساری خدائی دےدی

توڑ ڈالے ہیں سبھی اس نے وفا کے وعدے
دل شکستہ ہوا اتنا کہ دہائی دے دی

کیا سخی تھا مرا محبوب کہ اس نے میرے
ہر بھلے فعل کے بدلے میں برائی دے دی

ضبط اشکوں پہ جو اب تک تھا وہ قائم نہ رہا
میری آنکھوں نے وفاؤں کی صفائی دے دی

اس نے مانگی تھی فقط ایک نشانی مجھ سے
میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی


اس نے سجاد ہر اک رہ میں بکھیرے کانٹے
میں نے ہر ظلم کے بدلے میں بھلائی دے دی

شکریہ
 
سر الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے


مجھ سے مطلب نہ رہا جب تو جدائی دے دی
میں نے چاہت میں جسے ساری خدائی دےدی

توڑ ڈالے ہیں سبھی اس نے وفا کے وعدے
دل شکستہ ہوا اتنا کہ دہائی دے دی

کیا سخی تھا مرا محبوب کہ اس نے میرے
ہر بھلے فعل کے بدلے میں برائی دے دی

ضبط اشکوں پہ جو اب تک تھا وہ قائم نہ رہا
میری آنکھوں نے وفاؤں کی صفائی دے دی

اس نے مانگی تھی فقط ایک نشانی مجھ سے
میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی


اس نے سجاد ہر اک رہ میں بکھیرے کانٹے
میں نے ہر ظلم کے بدلے میں بھلائی دے دی

شکریہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
 
سر الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے


مجھ سے مطلب نہ رہا جب تو جدائی دے دی
میں نے چاہت میں جسے ساری خدائی دےدی

توڑ ڈالے ہیں سبھی اس نے وفا کے وعدے
دل شکستہ ہوا اتنا کہ دہائی دے دی

کیا سخی تھا مرا محبوب کہ اس نے میرے
ہر بھلے فعل کے بدلے میں برائی دے دی

ضبط اشکوں پہ جو اب تک تھا وہ قائم نہ رہا
میری آنکھوں نے وفاؤں کی صفائی دے دی

اس نے مانگی تھی فقط ایک نشانی مجھ سے
میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی


اس نے سجاد ہر اک رہ میں بکھیرے کانٹے
میں نے ہر ظلم کے بدلے میں بھلائی دے دی

شکریہ
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں ایطا ہے جدائی، خدائی کے ساتھ کھدائی وغیرہ قوافی کی ضرورت تھی
توڑ ڈالے ہیں سبھی اس نے وفا کے وعدے
دل شکستہ ہوا اتنا کہ دہائی دے دی
.. کس نے؟ واضح نہیں

کیا سخی تھا مرا محبوب کہ اس نے میرے
ہر بھلے فعل کے بدلے میں برائی دے دی
.. درست

ضبط اشکوں پہ جو اب تک تھا وہ قائم نہ رہا
میری آنکھوں نے وفاؤں کی صفائی دے دی
. یہ بھی واضح نہیں ہوا

اس نے مانگی تھی فقط ایک نشانی مجھ سے
میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی
.. درست ہے البتہ مجھے جیون کا استعمال پسند نہیں آیا


اس نے سجاد ہر اک رہ میں بکھیرے کانٹے
میں نے ہر ظلم کے بدلے میں بھلائی دے دی
... ربط کے لئے 'مگر' کی ضرورت ہے
 
Top