میں روح ہوں

رات بہت اندھیری تھی فضا پر گھنے بادل چھائے ہوئے تھے ۔ اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں کچھ نظر نہیں آ رہا تھا مگر میں نے محسوس کیا کہ لوگ بہت زیادہ تعداد میں میرے ہر جانب موجود ہیں اسکا اندازہ میں نے انکے شور و غل سے لگایا ۔ کسی کے رونے کی آواز آتی تو کوئی قہقہے مار کر ہنس رہا تھا لیکن رات کے اندھیرے میں یہ آوازیں بہت بھیانک رقص کر رہی تھیں ، خوف میرے نس نس میں دوڑ رہا تھا ۔
اچانک بادل نے گرجنا شروع کر دیا یہ گرج اتنی خوفناک تھی کے میں نے اتنی خوفناک آواز کبھی نہیں سنی تھی۔اس گرج کے بعد میں نے جو منظر دیکھا وہ دل دہلا دینے والا تھا وہ یہ کہ گرج کے فورآ بعد بجلی چمکی اور اس چمک نے مجھے وہ ممناظر دکھائے جنھیں دیکھ کر میری روح کانپ اٹھی ۔
میں نے بجلی کی چمک میں دیکھا کے لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہیں ۔ انکے سامنے بہت بڑے گڑھے ہیں جن میں آگ دہک رہی ہے لیکن یہ لوگ اس کی پرواہ بالکل نہیں کر رہے ۔ حالانکہ بجلی کی اس چمک میں میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کچھ حیولے بہت سے لوگوں کو ان گڑھوں میں دھکیل رہے ہیں اور گڑھے میں گرتے ہی لوگوں کی چیخیں بلند ہو رہی ہیں وہ چیخیں اتنی دردناک تھیں کہ انھیں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ میں نے یہ بھی دیکھا کہ ہیولے جو کچھ لوگوں کو گھسیٹ کر ان آگ کی بھٹیوں میں ڈال رہے تھے اور کچھ لوگوں کو بڑے تعظیم کے ساتھ اوپر کی جانب لے جایا جا رہا تھا ۔ جن لوگوں کو اوپر کی جانب لے جایا جا رہا تھا انکو قیمتی معطر لباس زیب تن کرائے گئے تھے۔ میں اپنے انجام کے بارے میں سوچ رہا تھا حالانکہ مجھے اپنے سامنے کچھ دکھائی نہ دیا یا مجھے دکھایا نہیں گیا لیکن لوگوں کا حشر دیکھنے کے بعد میں نے یہ اندازہ کر لیا تھا کہ میرے سامنے بھی گڑھا ضرور ہوگا۔ میں اسی کیفیت میں تھا کہ اندھیرا چھا گیا اور سماں پہلے سے بھی زیادہ خوفناک تھا آہ و بکا اور چیخیں اندھیرے کا خوف مذید بڑھا رہی تھیں۔ میں سکتے میں کھڑا گردو پیش سے بے خبر سوچ کی وادی میں کھو چکا تھا کہ میرا کیا ہوگا ۔
از قلم : صلاح الدین خان
دوستوں سے گزارش ہے کہ اپنی قیمتی رائے ضرور دیں کہ اس کہانی کو آگے لکھنا چاۃیے یا نہیں (یاد رہے یہ کردار فرضی ہیں) لیکن جیسے جیسے کہانِ آگے بڑھے گی آپکو اندازہ ہوجائیگا کہ یہ حقائق پر مبنی ہیں ۔
 
Top