میں جو خود سے کبھی ملا ہی نہیں---برائے اصلاح

Arshad khan

محفلین
میں جو خود سے کبھی ملا ہی نہیں
"بات یہ ہے کہ میں تو تها ہی نہیں"

جانے کیا مسئلہ ہے لوگوں کا
وعدہ کرتا کوئی وفا ہی نہیں

مجھے معلوم تهی حقیقت، تو
کسی نے بولنے دیا ہی نہیں

وقتِ مشکل میں چاہنے والے
آپ کا تها کوئی پتہ ہی نہیں

حکم تها اس لیے تعلق کو
ترک کرنا تھا مسئلہ ہی نہیں

جو ملا لکھ چکا تھا پہلے سے
زندگی سے کوئی گلہ ہی نہیں

موت سے پہلے تم ملو ہنس کے
اور تو کوئی مدعا ہی نہیں

وادیء عشق میں تو اب ارشد
آپ کے جیسا سر پهرا ہی نہیں

ارشد خان خٹک
 

الف عین

لائبریرین
اتنی غزلیں ایک ساتھ پوسٹ کرنے کی بجائے پرانی غزلوں پر آراء پر غور کرو، محض اوزان میں درست اشعار کہنا ہی کافی نہیں ہے۔ پہلی منزل، بے وزن شاعری سے پابند شاعری کا سفر تم کر ہی چکے ہو۔ دوسری منزل کے لئے ذرا مشق کی ضرورت ہے کہ خیال آرائی پیدا ہو۔ اور جو کہنا چاہتے ہو، وہ بات واقعی شعر سے ظاہر ہو۔
 

Arshad khan

محفلین
اتنی غزلیں ایک ساتھ پوسٹ کرنے کی بجائے پرانی غزلوں پر آراء پر غور کرو، محض اوزان میں درست اشعار کہنا ہی کافی نہیں ہے۔ پہلی منزل، بے وزن شاعری سے پابند شاعری کا سفر تم کر ہی چکے ہو۔ دوسری منزل کے لئے ذرا مشق کی ضرورت ہے کہ خیال آرائی پیدا ہو۔ اور جو کہنا چاہتے ہو، وہ بات واقعی شعر سے ظاہر ہو۔
شکریہ استادِ محترم
 
Top