میں جانتی ہوں کہ ہوں ناگزیر اس کے لئے

جیا راؤ

محفلین
جیا جی ۔۔ آداب و سلام ِ مسنون
خاصی مشقت نظر آرہی ہے غزل میں۔ مصرعے کی بند اور خیالات کا تنوع غزل میں نمایاں نظر آرہا ہے، گو کہ غزل کی اصلاح ہوچکی مگر میں آپ کے اصل مراسلے پر ہی گواہی دینے آیا ہوں۔ امید ہے کہ آپ مشقِ سخن روز بروز بڑھائیں گی منزل کچھ دور نہیں، انشااللہ ۔۔۔ باوجود اس کے کہ غزل کی کرافٹنگ پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے جس سے عموما کلام کا حسن متاثر ہوتا ہے مگر آپ کے ہاں یہ خوبی ہے کہ مصرع بننے کے عمل میں غزل کا عمومی حسن بہت کم متاثر ہوتا ہے نتیجے کے طور پر ایک اچھی غزل پڑھنے کو میسر آتی ہے۔ اشعار میں نیا پن لانے کی کوشش روشن مستقبل کی ضمانت ہے ، سبھی اشعار اپنی جگہ نگینہ ہیں۔۔ تراش خراش کے بعد مزید نکھار آجائے گا۔۔۔۔۔
مندرجہ ذیل اشعار نسائی لہجے کی للک اور جذبوں کے سچے پن کی ضمانت ہیں۔ان پر خصوصی داد ، اپنے نسائی لہجے کا استعمال خوب خوب کیجئے ۔۔ اور الگ اسے شناخت بنانے میں کامیاب ہوجائیں۔

میں روٹھ جاؤں گر اس سے تو بے وفا نہ کہے
وہ مر کے مجھ کو منائے تو کوئی بات بنے

میں جس سے ہنس کے نہ بولوں وہ اس کو چھوڑ چلے
یوں میرے ناز اٹھائے تو کوئی بات بنے

میں جانتی ہوں کہ ہوں ناگزیر اس کے لئے
وہ بار بار بتائے تو کوئی بات بنے

سو اس خوبصورت غزل پر ناچیز کی جناب سے مبارکباد، داد اور دعائیں کہ :
اللہ کرے زورِ قلم مشقِ سخن تیز

والسلام
خیر خواہ
عاقبت نا اندیش
م۔م۔مغل



مغل جی آپ کے اس عمیق مشاہدے اور خوبصورت تبصرے کا بے حد شکریہ:)
 

مغزل

محفلین
ممنون ہوں جیارفیق راؤ صاحبہ
جیتی رہیے اور ہنتی مسکراتی رہیے۔
چاہے آنکھیں نم ہی ہوں۔
سلامت تا قیامت رہیے۔
والسلام
 

مغزل

محفلین
اور کیا یہی تو زندگی جیا ، بغیر نم آنکھوں کے بھی کیا جیا جانا جینا ہے ۔۔
تف ایسے جینے پر کہ جس میں جینے کے نام پر آنکھیں نم نہ ہوں۔
آنکھیں نم ہوں تو دل کی کھیتی زرخیز رہتی ہے۔
آنکھیں نم ہوں تو ایک سرگوشی کرتی کسک ہوتی ہے
جو زندگی کی علامت ہے۔

والسلام
 

جیا راؤ

محفلین
سوچ رہی ہوں آنکھوں کی نمی پر ہی تازہ غزل لکھ لوں:grin:

ویسے ہمیں اعتراض 'تا قیامت' پر تھا 'نمی' پر نہیں۔:(
 
Top