میں ترا ہجر کیسے بنوں ۔ ابرار احمد

فرخ منظور

لائبریرین
میں ترا ہجر کیسے بنوں
اے مرے خوش نما ،اے مری نا رسائی
مرے ہجرِ نا مختتم!
مجھ کو یہ تو بتا
کیا مری آنکھ میں ایک بھی ایسا آنسو نہیں
جو تری چشم میں کوئی خواب ِتمنا جگا دے
ترے دل کا رخ پھیر دے
میری مرجھائی آواز میں کیا نہیں ہے
کہیں ایک بھی لفظ ایسا
جو ہونٹوں پہ تیرے ، کوئی ایسا نغمہ سجا دے
کہ جس میں کہیں
میرے تارِ نفس کی شکستہ صدا بھی ہو شامل
مجھ کو معلوم ہے
دائمی وصل کس کا مقدر ہوا
پر بتا تو سہی
میں ترا ہجر کیسے بنوں ؟

(ابرار احمد)
 
Top