میں ایک فٹبال ہوں

اظہرالحق

محفلین
میں ایک فٹبال ہوں
کبھی اسکی ٹھوکر میں کبھی اسکی
کبھی ایک کے قدموں میں روندا جاتا ہوں
کبھی کسی کے ہاتھوں پھینکا جاتا ہوں

میں ایک فٹبال ہوں
ہر کوئی مجھ سے کھیلنا چاہتا ہے
کبھی گھٹنوں پر تو کبھی سر پر نچاتا ہے
کبھی کسی گول میں پھینک کر خوش ہو جاتا ہے

میں ایک فٹبال ہوں
میں کسی کی ملکیت نہیں
میں کسی کا بھی ساتھی نہیں
میں کسی کا بھی دلبر نہیں
مگر ۔ ۔ ۔ ۔
ہر کوئی مجھے اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے
ہر کوئی اپنا ساتھی سمجھتا ہے
ہر دل کی دھڑکن بنتی ہے میری گردش

میں ایک فٹبال ہوں
ٹھوکروں پہ رکھا ہوا ۔ ۔ ۔
میں اک فٹبال ہوں
 

قیصرانی

لائبریرین
آجکل تو بہت سے انسان بھی اسی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔ مگر بہت عمدہ
بےبی ہاتھی
 
Top