میں ایسی قوم سے ہوں جس کے بچوں سے وہ ڈرتا ہے

زبیر مرزا

محفلین
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے بچوں سے وہ ڈرتا ہے
بڑادشمن بنا پھرتا ہےجو بچوں سے لڑتا ہے
پتہ کیا پوچھتا ہے وہ کتابوں میں ملوں گا میں
کیے جو ماں سے ہیں میں نے
اُن وعدوں میں ملوں گا میں
میں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اُس کا وہم ہے وہ ایسے خواب مارے گا
تمھارا خُون ہوں نا میں اس لے اچھا لڑا ہوں میں
بتایا آیا ہوں دشمن کو کہ اُس سے تو بڑا ہوں میں
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے بچوں سے وہ ڈرتا ہے
بڑادشمن بنا پھرتا ہےجو بچوں سے لڑتا ہے

 

زبیر مرزا

محفلین
صبح رستے میں اپنے فون پہ دنیا نیوز سے خبروں میں یہ سنا تو آنسو بے اختیار بہنے لگے میرے قریب بیٹھی خاتون نے پوچھا تم ٹھیک ہو؟
میں نے جواب دیا ہاں ٹھیک ہوں آج ہمارے بچے اسکول گئے ہیں - پھر اُس سے پوچھا تم نے پاکستان پشاور اسکول کے بچوں کا سنا تھا
پچھلے ماہ یہ اُسی اسکول کے بچے ہیں - اُس خاتون کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں - سن لو یہ انسانیت کا غم ہے تم نیست وبابود ہوئے
ہمارے بچے ہمارے دلوں بلکہ غیروں کے دلوں میں بھی موجود ہیں اور تمھارے تو ساتھی تک تمھارا نام بھول گئے ہوں گے -
ہمارے بچے جیت گئے وہ آج بھی اُسی جگہ موجود ہیں اپنے مضبوط ایمان ، یقین اور بہادری کے ساتھ -
 
آج میں نے بھی یہ نظم سنی
آنکھیں نم ہوئے بغیر نہ رہ سکی ۔
جس نے بھی اس کو فلمایا گایا اور ترانہ لکھا قابل تعریف ہے ۔
اور قابل تعریف ہیں وہ بچے جنھوں نے دشنموں کو للکارا ہے ۔
 

جاسمن

لائبریرین
یہ وڈیو اور گیت ہم نے بہت سُنا اور ہر بار روئے ہیں۔ بچوں کی ایم پی تھری میں ہے۔ اپنی بیٹی کا جو پراجیکٹ بنایا۔اس کے بیک گراؤنڈ میں ایم پی تھری سے یہ گیت چلتا تھا۔ ہمارا دل کاٹ لیا ظالموں نے۔ آہ! ہمارے بچے! کیسے کیسے اُن کے والدین تڑپتے ہوں گے۔ صرف اور صرف یہ سوچ تسلی دیتی ہے کہ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
 

عبیر خان

محفلین
اس کو تو بار بار سننے کو دل کرتا ہے۔ بہت پسند ہے مجھے۔ بلکہ لگتا ہے کہ پاکستانیوں کو سب کو پسند ہو گا یہ۔
 
Top