میر علی : فائرنگ کے تبادلے میں چھ دہشتگر د ہلا ک ، تین جوان شہید

میر علی : فائرنگ کے تبادلے میں چھ دہشتگر د ہلا ک ، تین جوان شہید
15 جولائی 2014 (16:1
news-1405421513-6818.jpg

را ولپنڈی ( ما نیٹر نگ ڈیسک ) میر علی کے قریب فا ئرنگ کے تبادلے میں تین جوان شہید اور سات دہشت گرد مارے گئے ۔ پا ک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر ) کے مطابق میر علی کے علاقے فتح خیل میں فوجی جوان کلیئرنگ کر رہے تھے جب ان کا دہشت گردوں سے آمنا سامنا ہو گیا ، فائرنگ کے تبادلے میں تین جوان شہید اور چھ زخمی بھی ہوئے ، کارروائی کے دوران سات دہشت گردوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی لاشیں فوج کے قبضے میں ہے ،جھڑپ میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ آج میر علی میں آپریشن کے دوران شہید ہونے والے جوانوں پر فخر ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ رات بھی میر علی میں جھڑپ کے دوران 6 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں اہم طالبان کمانڈر مطیع اللہ بھی شامل تھا۔
http://dailypakistan.com.pk/zarb-e-azb/15-Jul-2014/123194
 
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ۔طالبان اسلا م اور پاکستان کے دشمن ہیں ان کی اختراع وسوچ اسلام مخالف ہے اسلام کا پیغام امن ،محبت، بھائی چارگی اور احترام انسانیت ہےاور اسلام تلوار کے زور پر نہیں محبت و پیا رسے پھیلاہے جو لوگ بندوق کی طاقت سے نام نہاد اسلام پاکستانی مسلمانوں پر مسلط کرنے کے درپے ہیں وہ باطل قوتوں کے پیروکار ہیں ۔

خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں.بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے .

معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔’’حکومت کی اجازت کے بغیر کسی (جنگی) مہم کو روانہ نہیں کیا جاسکتا ‘‘ دوسرے فقہاء کا بھی یہی خیال ہے کہ جہاد، ریاست کے امور میں سے ایک ہے۔ جب بھی مناسب سمجھا جائے گا، ریاست جہاد شروع کرنے کا فیصلہ کرے گی ۔خلاصہ کلام یہ کہ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے۔ اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام اورپاکستان سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. طالبان دنیا بھر اور پاکستان میں دہشت گردی کے میزبان ہیں۔طالبان بندوق کے زور پر اپنے سیاسی نظریات پاکستانی عوام پر ٹھونسنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 
Top