میر علی: شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے 25 ہلاک

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں میر علی کے مقام پر شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر فوج کے فضائی حملوں میں کم سے کم 25 شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کی رات شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے جس میں 25 شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
حملوں میں ہلاک ہونے والے بعض شدت پسندوں کا تعلق حال ہی میں پشاور کے قصہ خوانی بازار اور بنوں میں فوج پر ہونے والے حملوں سے بتایا جارتا ہے۔
عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کو علاقے میں شدت پسندوں کے موجودگی کی مصدقہ اطلاعات ملیں تھیں جس کے بعد یہ کارروائی کی گی ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات سے جیٹ طیاروں نے شمالی وزیرستان کے علاقوں میرعلی اور میرانشاہ میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کہ گزشتہ رات جیٹ طیاروں سے کاروائی کی گئی جبکہ منگل کی صبح سے فضا میں گن شپ ہیلی کاپٹر نظر آرہے ہیں جو وقفے وفقے سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کررہے ہیں۔
پشاور کے قصہ خوانی بازار میں ہوئے دھماکے میں کم سے کم 42 افراد ہلاک ہوئے تھے
بعض مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ میرعلی کے علاقے اسوڑی میں ایک مسجد کو جیٹ طیارے سے نشانہ بنایا گیا ہے جس میں متعدد افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری طورپر اس واقعے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ جیٹ طیاروں کی بمباری میں عام شہریوں کے مکان بھی نشانہ بنے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کاروائی میں مرنے والے بیشتر عسکریت پسند ہیں۔ تاہم طالبان کی طرف سے اس سلسلے تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آسکا ہے۔
آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے کاروائی کا سلسلہ جاری رہا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں فوج کی چھاؤنی کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے کے قریب دھماکے میں 20 اہل کار ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے پہلے گذشتہ سال کے آخر میں ماہِ ستمبر میں صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے تاریخی بازار قصہ خوانی میں ہونے والے بم دھماکے میں 42 افراد ہلاک اور 90 زخمی ہو گئے تھے۔
دھماکہ قصہ خوانی بازار میں پولیس تھانے کے قریب کھڑی کی گئی گاڑی میں ہوا تھا۔ پولیس کے مطابق گاڑی میں دو سو کلو گرام تک دھماکہ خیز مواد کے علاوہ بڑی مقدار میں کیلیں اور چھرے رکھے گئے تھے۔
پشاور میں ستمبر کے آخر دس دنوں میں تین بڑے بم حملوں میں تقریباً ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/01/140121_north_waziristan_opration_tk.shtml
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
مجھے پاکستانی فورسز کی کاروائی کا سن کر بہت اچھا لگا۔ اور دیکھئے کہ ابھی حکومت کی طرف سے فری ہینڈ نہیں ہے۔ اگر یہی حکومت پوری طرح سے ایک گرینڈ آپریشن کے حق میں ہو تو سوچئے کہ کس قدر تیزی سے ان دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جا سکتا ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
قبائلی دستور ہے کہ مفسدین اور اُن کو پناہ دینے والوں کے گھر جلا دئیے جاتے ہیں ۔ان مفسدین کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہونا چاہئیے ۔
 
Top