میرے محبوب شہر 'سمرقندِ ذی شان' کی چند تاریخی یادگاریں

حسان خان

لائبریرین
عکاس: جمشید شایف
تاریخ: ۲۱ مِهر ۱۳۹۵هش/۲۱ اکتوبر ۲۰۱۶ء
متون اور تصاویر کا ماخذ: بی بی سی فارسی

مسجد و مدرسۂ طلاکاری
اِس عمارت کو اِس کے ایک گنبدِ زریں کی وجہ سے طلاکاری کہا جاتا ہے۔ یہ عمارت گیارہویں صدی ہجری میں مدرسۂ شیردار کی تکمیل کے دس سال بعد بنائی گئی تھی۔ یہ مدرسہ صرف طلبہ کی جائے آموزش نہیں تھا بلکہ اِسے مسجد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

_91516199_registan_samarkand_1.jpg

_91516252_registan_samarkand_4.jpg

_91516253_registan_samarkand_5.jpg

_91516250_registan_samarkand_2.jpg

ماخذ


جاری ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
مسجدِ بی بی خانم
شہرِ سمرقند کی ایک اہم یادگار مسجدِ بی بی خانم ہے جو پندرہویں صدی عیسوی میں امیر تیمورِ گورکانی کے توسط سے تعمیر ہوئی تھی۔ بی بی خانم تیمور کی زوجہ کا نام تھا۔

_91515690_bibikhanim_1.jpg

_91515692_bibikhanim_2.jpg

_91515694_bibikhanim_3.jpg

_91515695_bibikhanim_4.jpg

_91515696_bibikhanim_5.jpg

_91515697_bibikhanim_6.jpg

ماخذ

جاری ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
مقبرۂ امیر تیمور یا گورِ امیر
گورِ امیر تیموری/گورکانی شاہی سلسلے کے بانی امیر تیمور کی قبر ہے، جس نے ایرانی سرزمینوں کے ایک بیشتر حصے پر اپنی سلطنت قائم کی تھی۔ یہ عمارت ۸۰۷ ہجری میں تعمیر ہوئی تھی اور اِس میں تیمور اور تیموری خاندان کے چند دیگر امراء مثلاً شاہرخ، میران شاہ، اُلُغ بیگ اور محمد سلطان مدفون ہیں۔


_91515421_amir-teymur_mausoleum-1.jpg

_91515422_amir-teymur_mausoleum-2.jpg

_91515423_amir-teymur_mausoleum-3.jpg

_91515424_samarkand_unknown-1.jpg

_91515425_samarkand_unknown-2.jpg

_91515580_samarkand_unknown-3.jpg

_91515581_samarkand_unknown-4.jpg

ماخذ


جاری ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
مقبرۂ امام بخاری
ابوعبداللہ محمد بن اسماعیل بخاری، معروف بہ امام بخاری، جہانِ اسلام کے ایک مشہور ترین محدث تھے جو ۸۱۰ء میں بخارا میں متولد ہوئے تھے۔ 'صحیح بخاری' سے موسوم اُن کی مرتّب کردہ احادیث کی کتاب مسلمانوں کے درمیان اہم ترین کتبِ حدیث میں شمار ہوتی ہے۔

_91516037_emam-bukhari1.jpg

_91516039_emam-bukhari3.jpg

_91516090_emam-bukhari4.jpg

_91516091_emam-bukhari5.jpg

_91516092_emam-bukhari6.jpg

_91516093_emam-bukhari7.jpg

_91516094_emam-bukhari8.jpg

_91516095_emam-bukhari9.jpg

ماخذ


جاری ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
مدرسۂ اُلُغ بیگ
مدرسۂ اُلُغ بیگ تیموری پادشاہ اُلُغ بیگ بن شاہرخ کے حکم سے تعمیر ہوا تھا۔ اِس کی عمارت چار ایوانوں اور چار میناروں پر مشتمل ہے اور اِس کا چہرہ میدانِ ریگستان کی جانب ہے۔ اِس عمارت کے ۳۰ میٹر مربع صحن کے اطراف میں مسجد اور دینی طلبہ کی تعلیم کے لیے حجرے موجود ہیں۔
_91889413_ulughbek_madrasseh_1.jpg

_91889416_ulughbek_madrasseh_4.jpg

_91889419_ulughbek_madrasseh_2.jpg

_91889886_ulughbek_madrasseh_5.jpg

_91889889_ulughbek_madrasseh_3.jpg

ماخذ

جاری ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
خانہ و عجائب خانۂ صدرالدین عینی
معروف تاجک مصنف صدرالدین عینی کے خانے (گھر) کا شمار شہرِ سمرقند کے اہم آثارخانوں میں ہوتا ہے، جو کوچۂ ریگستان کے نزدیک واقع ہے۔ اس عجائب خانے میں صدرالدین عینی اور اُن کے خانوادے سے تعلق رکھنے والوں کے باقی ماندہ آثار اور دیگر تاریخی اشیاء کی نگہداری کی جاتی ہے۔


[اپنے دور کے اکثر ماوراءالنہری اہلِ قلم کی طرح صدرالدین عینی فارسی اور ترکی دونوں زبانیں جانتے تھے، اور اُنہوں نے دونوں زبانوں میں کتابیں لکھی ہیں۔]

_91514806_ayni_museum_samarkand-1.jpg

_91515128_ayni_museum_samarkand-2.jpg

_91515129_ayni_museum_samarkand-3.jpg

_91515130_ayni_museum_samarkand-4.jpg

_91515131_ayni_museum_samarkand-5.jpg

_91515132_ayni_museum_samarkand-6.jpg

_91515134_ayni_museum_samarkand-8.jpg

_91515135_ayni_museum_samarkand-9.jpg

_91515136_ayni_museum_samarkand-10.jpg

_91515137_ayni_museum_samarkand-11.jpg

_91515298_ayni_museum_samarkand-12.jpg

_91515299_ayni_museum_samarkand-13.jpg

"مادر-وطن برای انسان از همه عزیز و معتبر است۔" صدرالدین عینی
_91515302_ayni_museum_samarkand-20.jpg

ماخذ


ختم شد!
 
Top