میرے لیے تو حرف دعا ہو گیا وہ شخص،رشید قیصرانی

خرد اعوان

محفلین
میرے لیے تو حرف دعا ہو گیا وہ شخص
سارے دکھوں کی جیسے دوا ہو گیا وہ شخص

میں آسماں پہ تھا تو زمیں کی کشش تھا وہ
اترا زمین پر تو ہوا ہو گیا وہ شخص

میں اس کا ہاتھ دیکھ رہا تھا کہ دفعتاً
سمٹا سمٹ کے رنگِ حنا ہو گیا وہ شخص

پھرتا ہے لے کے آنکھ کا کشکول دربدر
دل کا بھرم لٹا تو گدا ہو گیا وہ شخص

یوں بھی نہیں کہ پاس ہے میرے وہ ہم نفس
یہ بھی غلط کے مجھ سے جدا ہو گیا وہ شخص

پڑھتا تھا میں نماز سمجھ کر اسے رشید
پھر یوں ہوا کہ مجھ سے قضا ہو گیا وہ شخص
 

فاتح

لائبریرین
پڑھتا تھا میں نماز سمجھ کر اسے رشید
پھر یوں ہوا کہ مجھ سے قضا ہو گیا وہ شخص​
سبحان اللہ سبحان اللہ! انتہائی خوبصورت مقطع ہے۔ بہت شکریہ۔
 
Top