میرے شہر ضلع بنوں کے دو چمکتے ستارے

بنوں کے دو چمکتے ہوئے ستارے جنہوں نے قومی کھیل ہاکی کو بام عروج تک پہنچایا.

بنوں کے عبدالحمید عرف حمیدی اور اس کا چھوٹا بھائی عبدالرشید جونئیر دو ایسے نام جن کے بغیر پاکستان ہاکی کی تاریخ نامکمل ہے۔

1948 اولمپیکس میں پہلی بار عبدالحمید پاکستانی ہاکی ٹیم کیلئے کھیلے۔ 1952 اولمپکس میں بھی آپ ٹیم کا حصہ تھے۔

1954 میں آپ کو ٹیم کا کپتان بنادیا گیا۔ حمیدی کے کپتان بنتے ہی پاکستانی ہاکی ٹیم نے 1956 اولمپکس میں سلور ( silver ) میڈل جیت لیا۔ یہ میڈل پاکستان کی سب سے پہلے اولمپک میڈل تھی۔

1958 کے ایشینز گیمز میں حمیدی کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم انڈین ٹیم کو ہارا کر گولڈ میڈل جیت گئی۔

1960 میں بنوں کے اس سپوت نے اپنا نام ہمیشہ کیلئے تاریخ میں اس وقت محفوظ کرلیا، جب پاکستان نے انڈیا کو روم اولمپکس میں ایک صفر سے ہارا کر گولڈ میڈل جیت لیا۔
حمیدی کی اولمپکس میں 16 گولز کا ریکارڈ 2008 تک قائم رہا، 2008 میں یہ ریکارڈ سہیل عباس نے توڑ دیا۔

ریٹائرمنٹ کے بعد عبدالحمید عرف حمیدی نے پاکستان ہاکی ٹیم کے مینجر کی طور پر کام کیا اور 1966 اور 1970 کے ایشئنز گیمز میں سلور اور گولڈ میڈل پاکستان کو جیتوائے۔
1973 کے ہاکی ورلڈ کپ میں بھی آپ پاکستانی ٹیم کے مینجر تھے۔

حمیدی نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری کے طور پر بھی کام کیا۔ اس دوران پاکستانی ٹیم 1990 ورلڈکپ میں رنر آپ رہی جبکہ 1992 اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت گئی۔ اس کے علاوہ ایشینز گیمز میں بھی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرگئی اور گولڈ میڈل جیت گئی۔

عبدالرشید جونئیر

عبالرشید جونئیر عبدالحمید عرف حمیدی کے چھوٹے بھائی ہے۔ آپ رائٹ ان اور سینٹرل فاروڈ پوزیشن پر کھیلتے تھے۔

1968 اور 1972 کے اولمپکس میں آپ ٹاپ سکورر تھے۔1971 میں پاکستانی ٹیم کے ورلڈ کپ جیتنے میں اپ کا نمایاں کردار تھا۔

آپ 1968 میں اولمپک گولڈ، 1972 میں سلور اور 1976 میں برونز کا میڈل جیتنے والی پاکستانی ہاکی ٹیموں کا حصہ تھے۔

عبدالرشید جونئیر کا سب سے بڑا اعزاز 1994 کا ہاکی ورلڈکپ تھا۔ آپ 1994 میں ورلڈکپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے مینجر تھے۔
 
Top