یاسر شاہ
محفلین
غزل
میری غزلیں تو گنگناؤ گے
درد میرا کہاں سے لاؤ گے
بات کرنے سے ہچکچاؤ گے
حالِ دل کیسے بول پاؤ گے
بھیگو برسات میں کہ رات گئے
کس کا دروازہ کھٹکھٹاؤ گے
بوئے مے تو چلو گئی منھ سے
مست آنکھیں کہاں چھپاؤ گے ؟
اب تو حد ہو گئی ہے غم کی بھی
اب تو رو کر بہت ہنساؤ گے
شاؔہ مقطع بھی ہو گیا آخر
اب غزل یہ کسے سناؤ گے ؟