میری شادی کی روداد:

احسان اللہ

محفلین
میری شادی:
از
احسان اللہ کیانی
آٹھ اپریل کو میری شادی تھی
پروگرام نہایت سادہ تھا ،اس میں نہ مہندی تھی، نہ کوئی خاص بارات تھی
بس دو چیزیں تھیں
نکاح اور ولیمہ
نکاح سادگی سے ہوا ،فورا ہی مناسب اور معقول حق مہر ادا کردیا گیا
ولیمہ کا پروگرام کافی شاندار تھا
یہ ایک بہترین ہوٹل میں منعقد کیا گیا تھا
کھانے میں قورمہ ،پلائو ،کھیر ،میٹھے چاول ،سلاد ،رائتہ اور ٹھنڈی بوتلیں سب ہی کچھ تھا
لوگوں کی بھی خاصی بڑی تعداد کو دعوت دی گئی تھی
ولیمہ شاندار کرنے کی ایک خاص وجہ تھی
در اصل
ہم نے لڑکی والوں سےکہا تھا ،ہم بارات نہیں لائیں گئے
کیونکہ
جب بارات آتی ہے ،تو بے چارے لڑکی والوں کو پوری بارات کے کھانے کا بندوبست کرنا پڑتا ہے
ہم بلاوجہ لڑکی والوں پر یہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے تھے
اس لیے ہم نے دونوں طرف سے ایک ہی دن کھانے کا بندوبست کیا ،لڑکی والوں کو اجازت دی ،آپ جتنے چائیں ،مہمان بلاسکتے ہیں ،سارا خرچ ہم کریں گے ۔
پھر
ان کو کسی قسم کی شرمندگی نہ ہو ،اس لیے ہم نے کھانے کا بہترین اور ضرورت سے زیادہ بندوبست کیا تھا
ہم نے مہندی بھی نہیں کی ،کیونکہ ہم اسے ایک فضول ،بے ہودہ اور غیر شرعی رسم سمجھتے ہیں
اس سے ہمیں بہت فائدہ ہوا ،ہمیں کوئی ٹینشن نہیں ہوئی ، گھر کا ماحول عام روٹین جیسا رہا ،مہمان مہندی یا بارات کیوجہ سے آتے ہیں ،ہم یہ دونوں کام نہیں کر رہے تھے ۔
اسی لیے
میں نے آخری دن تک سکون سے نیند کی ،جو شادی کے دنوں میں دولہے کیلئے تقریبا ناممکن ہوتی ہے ۔
جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ
شادی والے دن میں بالکل فریش تھا
جہیز کا بھی حال سن لیجیے
ہم نے لڑکی کیلئے پہلے ہی ضروری چیزیں خرید لی تھی
باقی بھی خریدنے کا ارادہ رکھتے تھے
لیکن
دو چیزیں باصرار لڑکی والوں نے ہمیں دی
بیڈ اور ڈریسنگ
ہم شہر میں رہتے ہیں
لیکن
ہم نے یہ پروگرام گائوں کے قریب ایک ہوٹل میں کیا تھا ،تاکہ لڑکی والوں کو آنے میں مشکل نہ ہو ،پھر ہم نے خود انہیں گاڑیاں بک کروا کر دی ،تاکہ ان پر مالی بوجھ نہ پڑے ۔
یہ سب صورت حال سنانے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں لڑکی والوں کا احساس کرنا چاہیے ،انکی مجبوریوں سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے ،ان پر وہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے ،جس کو وہ قرض کی ذلت کے بغیر اٹھا نہ سکیں ۔
اس شادی میں کوئی فضول رسم بھی نہیں تھی
کیونکہ
میں نے پہلے لڑکی والوں کو کہا تھا ،ہم کسی قسم کی بھی کوئی فضول رسم نہیں کریں گے،آپ بھی میراساتھ دیجیے گا
انھوں نے کہا
جی بالکل ! ہم آپ کا ساتھ دیں گے
لیکن
چند ماہرِ رسوم بوڑھی خواتین کی وجہ سے ایک ،دو،رسوم کی ادائیگی کی کوشش کی گئی
البتہ
میرے واضح پر انکارنے سب پر پانی پھیر دیا
یقین مانیے
ہماری فضول رسموں نے نکاح کو مشکل بنا دیا ہے
ہمارے نبی کریم علیہ السلام نے توفرمایا تھا
بہترین نکاح وہ ہے ،جو آسان ہو
کاش
ہم رسوم کے بُت توڑ کر نکاح کو آسان بنا دیتے ۔
لیکن
ہم نے تو اسے مزید مشکل بنا دیا ہے
یاد رکھیے
بُت توڑنا مشکل ہے لیکن نا ممکن نہیں
آپ ابتداء کریں ،بہت سے لوگ آپ کی پیروی کریں گے
مثلا دیکھیے
میں نے اس شادی پر نہ شیروانی پہنی ،نہ کھوسہ پہنا ،کلہ بھی پہنے کا ارادہ نہیں تھا
لیکن
پھر گھر والوں نے کہا
کچھ تو پہنو،جس سے معلوم ہو کہ شادی تمہاری ہو رہی ہے ۔
پھر مجبورا کلہ پہن لیا
امید ہے
یہ سب صورت حال جاننے کے بعد وہ دوست میرا عذر قبول فرمائیں گے ،جنہیں میں دعوت نہیں دے سکا
در اصل
میرے دوست ہزاروں میں ہیں
آپ اس بات اندازے کر سکتے ہیں
میں پاکستان کےا ڑتیس مدارس میں پڑھاکرہا ہوں
ہر مدرسے میں میرے دوستوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے
جامعہ نعیمیہ ،لاہور
جہاں میں صرف ایک سال اور کچھ ماہ پڑھا ہوں ،وہاں یہ حال ہے کہ تقریبا آدھا جامعہ میرا دوست ہے
پھر
میں اٹھارہ سال کی عمر میں مذہب کی طرف آیا تھا
اس وقت کے دوستوں کی تعداد بھی بے شمار ہے
ہم پہلے سرکاری فلیٹ میں رہتے تھے ،اب دوسری جگہ اپنے گھر میں رہتے ہیں
اسی طرح میں پہلے نیٹ کیفے چلایا کرتا تھا ،اب مدرسے میں پڑھاتا ہوں ،ایک مسجد سے وابسطہ ہوں ۔
یوں مختلف واسطوں سے میرے ہزاروں دوست ہیں
یقینا
آپ سب لوگوں کوبلانا میرے بس میں نہیں تھا
امید ہے آپ میرا عذر قبول فرمائیں گے
آپ سے گزارش ہے
دعا کریں
اللہ کریم ہم دونوں میں محبت پیدا فرمائے،ہمیں ایک دوسرے کا دینی معاون بنائے ،ہمیں نیک اولاد عطافرمائے اور ہماری نسل میں بڑے بڑے اولیاء اور صالحین کو پیدا فرمائے ۔
طالب دعا :
احسان اللہ کیانی
10۔اپریل ۔2018
 
Top