میری سوچ میری تحریر

زویا شیخ

محفلین
السلام علیکم احباب...

جب میں کوئ شعر کوئ غزل ہوسٹ کرتی یوں یا کسی کو سناتی ہوں تو اس میں سے کچھ اچھے لوگ تعریف کرتے ہیں حوصلہ بڑھاتے ہیں اور ہم خوش ہوکے اور بہتر لکھنے کی سوچتے ہیں جبکہ اس کے مخالف کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ہماری شاعری پڑھکر یا سن کر عجیب ہی برتاؤ کرتے ہیں اور کچھ تو اس میں سے ایسے ہوتے ہیں جو ہمیں کیرکٹر لیس تک کہدیتے ہیں ان کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنی ازدواجی زندگی مین خوش نہیں یا یوں کہا جاےء کہ نعوذبااللہ ہم اپنے ہم سفر سے ہی خوش نہیں ان لوگوں سے میرا ایک عام سا سوال ہے کہ جو شاعر آصفہ پر لکھ رہے ہیں یا کسی بھی مظلوم پر لکھ رہے ہیں کیا وہ ان پر گزری ہے کیا ان لوگوں نے وہ ظلم سہا ہے نہیں نا؟ وہ لوگوں کے درد کو اپنا سمجھ کر اسے لفظوں مین پروتے ہیں.. ہاں کچھ شعر ایسے بھی ہوتے ہین جو ہم اپنی ذاتی زندگی پر لکھتے ہیں لیکن اس کی خبر بس شاعر کو ہی ہوتی ہے بعض اوقات تو ہمین کوئ تصویر اچھی لگتی ہے تو ہم اس پر کوئ شعر لکھدیتے ہیں... اور میرے ساتھ تو اکثر ہی ایسا ہوتا ہے کہ بیٹھے بیٹھے ذہن میں شعر آجاتا ہے اب اسے میری ذات سے جوڑنا کہاں کی عقلمندی ہے.... میری ان لوگوں کے لےء اک راےء کہ براہ کرم اپنی سوچ کو بدلیں غزل کے احساسات کو شاعر نہیں بلکہ اپنے احساسات سمجھ کر پڑھیں اور سمجھیں میں سچ کہتی ہوں آپ کو شاعری کا اور درد کا اک الگ ہی پہلو نظر آےء گا آپ بھی شاعر کی طرح دوسروں کے درد خوشی جو سمجھ سکیں گے... اور ہاں ایک اور بات شاعر کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ بہتر سے بہتر لکھنے کی سوچے.... اگر آپ کو کہیں پر کوئی کفریہ یا غلط جملہ لگتا ہے تو آپ تنقید کے پورے حقدار ہیں.. میں مشہور شاعر امیر مینائ کے ایک شعر کے ساتھ بات ختم کر رہی ہوں امید ہے آپ سمجھ گےء ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہ رہی......

خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے


زویا . . . . شیخ
 
Top