خرم شہزاد خرم
لائبریرین
جب نہیںتھا تو نہیںتھا اب جب ہے تو میری جنت ہے مجھے اپنے گھر میںسب سے زیادہ سکون اپنے کمرے میںہی آتا ہے ہمارے گھر میںسب سے سادہ اور عام سا کمرہ میرا ہی ہے باقی سب بھائیوںنے اپنے کمرے کو بہت دلکش بنا کر رکھا ہوا ہے لیکن مجھے پتہ نہیں کیوں اپنے کمرے سے زیادہ کسی کا کمرہ اچھا نہیں لگتا ہے۔ 12 بائے 10 کا میرا کمرا ہے۔دروازے سے اندر داخل ہوتے ساتھ ہی اولٹے ہاتھ پر ایک چارپائی شمال کی طرف رکھی ہوئی ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک چارپائی اور ہے سامنے ایک کھڑکی اور اس کے ساتھ ہی وہ المارئ ہے جس میں کچھ کتابیں پڑئی ہوئی ہیں۔ جن میںدیوانِ غالب ، کلیاتِ شکیب، محسن نقوی،فراز ، اختر رضا سلیمی ، ذوالفقار علی زلفی اور بہت سارے شعراء اکرام کی کتابوں کے علاوہ کچھ ناول ،افسانے، میری اپنی شاعری، دوستوں کی شاعری، نعتہ کلام، نقابت کی کتابیں اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے ۔اس کے ساتھ ہی ایک ٹیبل اور دو کرسیاں پڑھی ہوئی ہیں۔ جب بھی مجھے کوئی خوش یا کوئی دکھ ملے میں اپنے کمرے میںآ کر دروازہ بند کر لیتا ہوں اپنے کمرے میں پڑھی کتابوں سے باتیں کرتا ہوں اور اپنے دکھ سکھ شیئر کرتا ہون۔ میرا کمرہ میری جنت ہے۔مجھے اپنے کمرے کے علاوہ دوسرے کسی کمرے میں نیند نہیں آتی ہے اور شاہد یہی سب کے ساتھ ہوتا ہو گا کیوکہ ایک دن میرا چھوٹا بھائی میرے کمرے میںسونے کے لیے آ گیا اور صبح کہنے لگا مجھے تو نیند ہی نہیںآئی سب نے پوچھا وہ کیوں تو کہنے لگا مجھے تو ساری رات شاعروں کی روحوں سے ڈر لگتا رہا ہے۔ سب گھر والے اس کی باتوں پر ہنس رہے تھے لیکن مجھے تو ہنسی نہیں آئی پتہ نہیںکیوں مجھے تو اپنے کمرے میںبہت سکون ملتاہے اور میرا کمرہ میری جنت ہے
خرم شہزاد خرم
خرم شہزاد خرم