مہمند ايجنسی کا واقعہ – امريکی سفير کا پيغام

فاتح

لائبریرین
لیجیے جناب Fawad - صاحب، آپ اپنے ایک (فور سٹار) جنرل کا احمقانہ یا مکارانہ بیان پڑھیے (مجھے یقین ہے کہ ایک فور سٹار جنرل احمق تو نہیں ہو سکتا ہاں مکار ضرور ہو سکتا ہے) جو ان حضرت نے مہمند ایجنسی میں آپ لوگوں کی جانب سے کیے گئے "دانستہ اور اشتعال انگیز" حملے پر اتنے دن گزرنے کے بعد پہلی مرتبہ افسوس کے دوران دیا:
57.gif


عرض یہ ہے کہ اگر لمحے بھر کو ہم اپنی آنکھوں میں دھول جھونک کر یہ مان بھی لیں کہ ہمارے وہ 26 فوجی آپ لوگوں نے "اتفاقی یا حادثاتی طور پر" قتل کیے تھے تب بھی کیا بہرحال "قاتل" تو آپ ہی ٹھہرتے ہیں اور مقتول ہم۔۔۔ Fawad - صاحب، ذرا سوچنے کی تکلیف کیجیے گا کہ کیا میرے اور آپ جیسے عام لوگوں کی عقل بھی اس بات کو تسلیم کر سکتی ہے کہ قاتلین خود ہی اپنے طور قتل کی تحقیق کر کے مقتولین کو نتیجے سے آگاہ کر دیں گے۔ واہ وا کیا دانشمندی اور مبنی بر انصاف بیان ہے۔ میرے تو ہاتھ یہ لکھتے ہوئے بھی کانپتے ہیں کہ اللہ نہ کرے آپ کے خاندان کے ساتھ یہ ظلم ہو اور بعد ازاں قاتل ایسا اظہار افسوس آپ کے گھر والوں سے کر دے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

غلط دعوؤں کی بجائے اس واقعے کے حوالے سے آپ امریکی وزارتِ دفاع کے بيان کو پڑھیں، يہ المناک واقعہ دانستہ طور پر نہیں ہوا۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سرحد پر قائم پاکستانی اور امریکی رابطہ مراکز کے درمیان رابطے اطمینان بخش نہ ہونے کی وجہ سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے اور ہمیں اس پر بہت افسوس ہے۔ ہم پاکستان کے لوگوں، حکومت پاکستان ، ہلاک اور زخمی ہونے والے فوجيوں اور ان کے خاندانوں سے مخلصانہ تعزيت کا اظہارکرتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

فاتح

لائبریرین
ہمارے وہ بے گناہ فوجی امریکا ہی کی فوج نے شہید کیے اور اب قاتل (امریکا) ہی خود اپنے طور پر تفتیش کر کے بیان جاری کر رہا ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے فواد میاں؟ کیا یہ تحقیق غیر جانبدارانہ طور پر نہیں ہونی چاہیے؟ ذرا اصول کی بات کیجیے دو گھڑی کو نوکری کے فرائض نبھاتے ہوئے امریکا کی شان میں قصیدے پڑھنے کی بجائے۔ اگر یہی کام پاکستانی فوج سے ہوتا تو کیا آپ کے لوگ ہماری وزارت دفاع کا ایسا بیان پڑھ کر خاموش ہو جاتے؟
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت پاکستانی فوجيوں کی ہلاکت پر دکھ اور تکليف کے جذبات اور ان کے اظہار کو تسليم بھی کرتی ہے اور ان کو سمجھتی بھی ہے۔ ميں نے فورمز پر بارہا يہ کہا ہے کہ پاکستانی فوجی کسی بھی وقت مطلوبہ ہدف نہيں تھے۔ يہ دونوں جانب سے غلطيوں، روابط ميں کمزوری اور ہم آہنگی ميں فقدان کے باعث يکے بعد ديگرے واقعات کے تسلسل کا نتيجہ تھا جو اس اندوہناک حادثے کا سبب بنا۔

امريکی محکمہ دفاع کی جانب سے اس واقعے کی تفتيش کے حوالے سے جو رپورٹ شائع کی گئ ہے، وہ رائے عامہ، ميڈيا تبصروں يا کسی تاثر کی بنياد پر نہيں تيار کی گئ ہے۔ اس رپورٹ کا مقصد ان حقائق اور حالات کی حقيقت جاننا تھا جو اس واقعے کا سبب بنے تا کہ مستقبل ميں ايسے واقعات کو روکا جا سکے۔

رپورٹ سے يہ واضح ہو گيا ہے کہ امريکی فوجيوں کو جو معلومات ميسر تھيں، ان کی بنياد پر اپنے دفاع ميں اس وقت کاروائ کی جب ان پر فائر کيا گيا۔ اس ضمن ميں ايسی کوئ دانستہ اور جان بوجھ کر کوشش نہيں کی گئ کہ ايسے علاقے يا افراد کو ٹارگٹ کيا جائے جو پاکستانی فوج سے منسلک تھے۔ ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ جب اس حقيقت کا ادراک ہوا کہ پاکستانی فوجی علاقے ميں موجود ہيں تو زمين پر فوجی قيادت نے فوری طور پر فوجی کاروائ روک کر پيچھے ہٹ جانے کا حکم جاری کيا۔

امريکی فوجی قيادت اور نيٹو کمانڈرز نے قيمتی جانوں کے ضياع اور پاکستانی اور امريکی فوجوں کے درميان مناسب روابط کی کمی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا جو اس عظيم نقصان کا سبب بنا۔ اور اس حوالے سے ہم اپنی جانب سے کی جانے والی غلطيوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہيں۔ رپورٹ ميں موجود تفصيلات سے يہ واضح ہے کہ واقعے کے دوران پاکستان اور امريکہ کے مابين رابطے کا شديد فقدان تھا۔

حتمی بات يہی ہے کہ اس حادثے کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ہم نے يہ واشگاف الفاظ ميں کہہ ديا ہے کہ جہاں تک ہماری جانب سے کی جانے والی غلطيوں کا تعلق ہے تو ہم اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہيں۔ دونوں جانب سے معلومات کی ترسيل کے نظام ميں کوتائ رہی۔ اور يہی معلومات کی کمی اس روز پيش آنے والے واقعے کا حتمی سبب بنی۔

کسی بھی مخصوص واقعے کے حوالے سے دو الگ نقطہ نظر اور زاويے ہوتے ہيں۔ ليکن سب سے اہم بات يہ ہے کہ قابل تحقيق شواہد کو بنياد بنايا جانا چاہيے، نا کہ رائے زنی کی بنياد پر فيصلے صادر کيے جائيں۔

آپ اس رپورٹ کا تفصيلی مطالعہ اس لنک پر کر سکتے ہيں۔

http://www.defense.gov/transcripts/transcript.aspx?transcriptid=4952

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.govwww.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

فاتح

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکی حکومت پاکستانی فوجيوں کی ہلاکت پر دکھ اور تکليف کے جذبات اور ان کے اظہار کو تسليم بھی کرتی ہے اور ان کو سمجھتی بھی ہے۔ ميں نے فورمز پر بارہا يہ کہا ہے کہ پاکستانی فوجی کسی بھی وقت مطلوبہ ہدف نہيں تھے۔ يہ دونوں جانب سے غلطيوں، روابط ميں کمزوری اور ہم آہنگی ميں فقدان کے باعث يکے بعد ديگرے واقعات کے تسلسل کا نتيجہ تھا جو اس اندوہناک حادثے کا سبب بنا۔
ارے میاں جو تم بار بار کہہ رہے ہو اس کی جانب توجہ دلاتے پھرتے ہو اور کو ہم بار بار کہہ رہے ہیں اسے ایک مرتبہ بھی درخور اعتنا نہیں جانتے۔
امريکی محکمہ دفاع کی جانب سے اس واقعے کی تفتيش کے حوالے سے جو رپورٹ شائع کی گئ ہے، وہ رائے عامہ، ميڈيا تبصروں يا کسی تاثر کی بنياد پر نہيں تيار کی گئ ہے۔ اس رپورٹ کا مقصد ان حقائق اور حالات کی حقيقت جاننا تھا جو اس واقعے کا سبب بنے تا کہ مستقبل ميں ايسے واقعات کو روکا جا سکے۔

لعنت بھیجیے امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹ پر کہ اس میں قاتلوں نے اپنے جرم سے بری الذمہ ہونے کی غرض سے کیا کچھ لکھ مارا ہے کہ قاتلوں کی جانب سے خود ہی تحقیق بھی ہو گئی، اس تحقیق کی رپورٹ بھی شائع ہو گئی اور اس رپورٹ میں پاکباز قاتلوں نے ہمارے 26 معصوم فوجیوں کے اشتعال انگیز قتل کو دونوں جانب کی غلطیاں کہہ کر مٹی پا دی۔ واہ واہ کیا خوب انصاف ہے۔ قاتل خود ہی اپنی تحقیق کرنے اور اس کی رپورٹیں شائع کر کے خود کو بے قصور ثابت کرنے لگیں تو دنیا کی تاریخ میں آج تک کسی ایک بھی قاتل کو سزا نہ ملتی۔
اگر واقعی تحقیق کروانی ہے تو امریکا کی بجائے کوئی اور ملک کرے یہ تحقیق۔۔۔ جس میں مقتولین کی جانب سے جنرل کیانی اور جنرل پاشا بھی شامل ہوں، تب وہ تحقیق کھری تحقیق ہو گی ورنہ تو جیسے باقی ڈرامے چلاتے رہتے ہیں آپ لوگ ویسا ہی یہ اپنے جرم کی خود ہی تحقیق کا ڈراما بھی لکھ دیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد سے ایک سوال: ڈرون حملوں کے بند ہوتے ہی پاکستان میں خود کش حملوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں نمایاں کمی کیسے ہو گئی ہے؟ عمل اور رد عمل کی بات تو کرنا ہی فضول ہے۔ ایک خود کش بمبار اور ایک دہشت گرد تیار کرنے اور مشن پر بھیجنے پر جتنا وقت لگتا ہے، اس سے کہیں کم وقت گذرا ہے ڈرون حملے روکے ہوئے
 
Top