بسم اللہ الرحمن الرحيم

مکارم اخلاق کی بنیادیں
شیخ الحدیث مولانا عبد الغفار حسن رحمہ اللہ

تقوى

[ARABIC]حديث نمبر:114- عن عطية السعدي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يبلغ العبد أن يكون من المتقين حتى يدع ما لا بأس به حذرا لما به بأس. ( جامع الترمذي، باب الكسب وطلب الحلال، درجة الحديث: حسن غريب) [/ARABIC]عطيہ السعدى سے روايت ہے كہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " بندہ اہل تقوى كا مقام نہیں پا سكتا تا وقتيكہ وہ ان چیزوں كو ہی نہ چھوڑ دے جن ميں بظاہر كوئى حرج (گناہ) نہیں اس انديشہ سے کہ كہیں وہ ان چیزوں ميں مبتلا نہ ہو جائے جن ميں حرج (گناہ) ہے۔
تشريح: بعض اوقات جائز امور بھی حرام كاموں كا ذريعہ بن جاتے ہیں اس ليے ايك مومن كے سامنے صرف جواز كا پہلو ہی نہیں ہونا چاہیے بلكہ اسے اس لحاظ سے بھی چوكنا رہنا چاہیے كہ كہیں یہ جائز كام حرام كا ذريعہ نہ بن جائے۔

متقیانہ زندگی
[ARABIC]115- عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يا عائشة إياك ومحقرات الذنوب فإن لها من الله طالبا. (ابن ماجه، باب: البكاء والخوف، حسنه المنذري وصححه الألباني)[/ARABIC]
بروايت ام المومنين حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا، رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " اے عائشہ ! حقیر گناہوں سے بچتی رہنا اس لیے کہ ان كے بارے ميں بھی اللہ کے ہاں باز پرس ہو گی۔ "
تشريح : جس طرح كبيرہ گناہ ايك مسلمان كى نجات كو خطرے ميں ڈال ديتا ہے اسی طرح صغيرہ گناہ كا معاملہ بھی كم خطرناك نہیں۔ صغيرہ گناہ بظاہر ہلكا نظر آتا ہے ليكن اسے بار بار كيا جائے تو دل زنگ آلود ہو جاتا ہے اور كبائر سے نفرت ختم ہو جاتى ہے۔
حافظ ابن قيم رحمہ اللہ نے لکھا ہے : "گناہ كو نہ ديكھو کہ وہ كتنا چھوٹا ہے بلكہ اس خدا كى بڑائى كو سامنے ركھو جس كى نافرمانى كى جسارت كى جا رہی ہے۔"
اگر مالك يوم الدين كى عظمت اور اس کے عذاب كى ہولناكياں پیش نظر ہوں تو پھر چھوٹے سے چھوٹے گناہ پر بھی انسان دلير نہیں ہو سكتا ۔
اقتباس از : انتخاب حديث
 
Top