جاسم محمد

محفلین
اپنے مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے، مولانا فضل الرحمان
ویب ڈیسک 4 گھنٹے پہلے
1878355-fazal-1573575247-855-640x480.jpg

بہت جلد بتاؤں گا چورکوئی اور نہیں یہی حکمران ٹولہ ہے، سربراہ جے یو آئی (فوٹو: فائل)


اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ وثوق سے کہتا ہوں کارکن اپنے مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے۔

اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھ رہے تھے کہ 2018ء کے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی بڑی منظم ہوئی اور کوئی چاہے نہ چاہے اسے تسلیم کرنا پڑے گا، لیکن ہمارے کارکنان کی جرأت نے ان کے اس گھمنڈ کو توڑ دیا اور ہمارا بیانیہ اور دعویٰ ایسا غالب ہوا ہے کہ کوئی مائی کا لعل انتخابات کو صاف الیکشن ماننے کو تیار نہیں، ہمارے بیانیے کو پوری قوم کی تائید حاصل ہوگئی اور ان کے بیانیے کو شکست ملی ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ناجائز حکومت بنا کر جمہورت اور آئین پر وار کیا گیا، پاکستان میں آئین کی بالادستی ختم ہوگئی، مہنگائی نےغریب آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے اور مشیرخزانہ کہتے ہیں کہ ٹماٹر 17 روپے کلو ہیں، وہ بتائیں 17 روپیہ کلو ٹماٹر کس منڈی میں فروخت ہو رہا ہے؟

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی میدان میں فتح حاصل ہوچکی ہے، کارکنان کی جرأت نے حکومت کا دبدبہ اور رٹ ختم کردیا ہے، دس روزہ قیام میں ہم نے جنگ جیت لی ہے، وثوق سے کہتا ہوں کارکن اپنے مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے بس اس گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو رہ گیا ہے، حکمران انتظار کر رہے ہیں کب انہیں گریبانوں سے پکڑ کر ایوانوں سے باہرنکالا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی کامیابیوں کا دائرہ کار اور بڑھاناہے، ہم نے باہمی مشاورت سے آگے بڑھنے کے کچھ فیصلے کیے ہیں، ہمارا یہاں رہنا پلان اے ہے اس کے رہتے ہوئے پلان بی پر آگے بڑھیں گے اور پلان بی پر کل سے عمل درآمد ہوگا، بہت جلد بتاؤں گا چور کوئی اور نہیں یہی حکمران ٹولہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں استعفی دے بھی دیتا لیکن اپوزیشن والے سارے بیمار ہیں تو پاکستان ان مریضوں کے حوالے کیسے کروں؟
عمران خان
 

جاسم محمد

محفلین
حکومتی وزرا وقتی سیاسی فائدے کے لئے جماعت احمدیہ کے خلاف نفرت پر مبنی مہم چلا رہے ہیں: ترجمان جماعت احمدیہ
11/11/2019 نیوز ڈیسک


جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے موجودہ سیاسی تناؤ میں وقتی سیاسی مفادات کے حصول کے لیے محب وطن اور پر امن جماعت احمدیہ کے خلاف نفرت آمیز مہم کو بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایک طویل عرصہ سے پاکستان میں احمدیوں کے خلاف جھوٹے اور شرانگیز بیانات دے کر اشتعال انگیزی کی جا رہی ہے جس میں گذشتہ چند مہینوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ وفاقی وزرا اور ریاستی ٹی وی چینل اس میں پیش پیش ہے۔

ترجمان نے کرتارپور راہداری کی بارے میں جھوٹے پراپیگنڈے پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی کے تبصرے کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز پر کہا کہ ’میں لعنت بھیجتا ہوں ان پہ، اور عمران خان بھی لعنت بھجتا ہے قادیانیت پہ‘۔

ترجمان جماعت احمدیہ نے وزیراعظم عمران خان سے سوال کیا کہ کیا یہ حکومت کا موقف ہے جو وفاقی وزیر نے بیان کیا؟ اعظم سواتی کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟ وزیراعظم عمران خان اس حوالے سے اپنی اور اپنی حکومت کی پوزیشن واضح کریں۔

ترجمان نے وفاقی وزیرکے توہین آمیز بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف وزیر اعظم پاکستان کرتارپور راہداری کا افتتاح کر کے دنیا کویہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی حکومت اقلیتوں کے لیے آسانیاں پیدا کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف ان کے اپنے وزیر اپنے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کی جانب سے محب وطن احمدیوں کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کر رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ حکومتی ارکان کی جانب سے احمدیوں کے خلاف نفرت پھیلانا ایک سوچے سمجھے منصوبے کے حصہ ہے کیونکہ اس سے قبل امام جماعت احمدیہ سے ایک جعلی خط منسوب کرنے کی کوشش کی گئی اور اس سے قبل سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی نے برساوں پرانی جھوٹی ویڈیو نشر کی۔

خدشہ ہے کہ اس نفرت آمیز مہم کے نتیجے میں احمدیوں کے خلاف پر تشدد واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔ حکومت وقت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ احمدیوں کے خلاف جاری اس جھوٹی اور بے بنیاد مہم کو روکیں جس میں ان کے وزیر بھی شامل ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
مولانا جا رہا ہے۔۔۔:laugh:

مولانا فضل الرحمان کا اسلام آباد سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1879361-azadimarchx-1573646891-817-640x480.jpg

خیبرپختونخوا کو راولپنڈی سے ملانے والے اہم شاہراہوں کو کل بند کیا جائے گا، مولانا عطاء الرحمان فوٹو:فائل

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنا ختم کرکے سڑکوں پر آنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک نئے محاذ پر جانے کا اعلان کر دیاگیا ہے، دو ہفتوں سے ایک قومی سطح کا اجتماع تسلسل کے ساتھ ہوا، ہماری قوت یہاں پر جمع ہیں جب کہ ہمارے دیگر کارکنان یہاں دھرنے میں شریک افراد کے تعاون کے منتظر ہوں گے، اب وقت آگیا ہے کہ ہم سڑکوں پر موجود اپنے ساتھیوں کے پاس جائیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ دیوار ہل چکی ہے اس کو ایک دھکا دینے کی ضرورت ہیں، ہم اگلے مرحلے میں اس دیوار کو گرادیں گے۔ اب ہم شہروں کے اندر نہیں بلکہ باہر شاہراہوں پر بیٹھیں گے، جس طرح ہم یہاں پر امن تھے اگلے محاز پر بھی پرامن رہیں گے۔

اس سے قبل خطاب کرتے ہوئے مولانا عطاء الرحمان نے اگلے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پلان بی پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں اہم شاہراہوں کو بلاک کیا چکا ہے جبکہ بلوچستان میں چمن کوئٹہ شاہراہ پردھرنا دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی کا پلان بی؛ کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے چمن شاہراہ بند کردی

مولاناعطاء الرحمان نے کہا کہ کل دوپہر دو بجے سے خیبرپختونخوا کو راولپنڈی سے ملانے والے اہم شاہراہوں کو بند کیا جائے گا جب کہ پنجاب میں بزدار شاہراہ کو بھی بند کیا جائے گا، شاہراہ ریشم کو بھی بند کردیا گیا ہے، اب لوئر دیر میں چکدرہ چوک، انڈس ہائی وے کو بھی بند کریں گے۔

مولانا راشدسومرو نے کہا کہ کارکن کل دوبجےسےپہلے پر ان مقامات پر پہنچیں لیکن ہرگزڈنڈے نہ اٹھائیں اور ایمبولینس کوراستہ دیں، کل سے کراچی میں حب ریورروڈ، سکھر میں موٹر وے، گھوٹکی سےپنجاب میں داخل ہونےوالی شاہراہ اور کندھ کوٹ سےپنجاب میں داخل ہونےوالے راستے کوبندکردیاجائےگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
جے یو آئی اب کن اہم شاہراہوں کو بند کرے گی؟
208169_1322012_updates.jpg

فضل الرحمان نے ایچ نائن گراؤنڈ میں 14 روز سے آزادی مارچ کے شرکاء کا قیام ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو اگلے محاذ پر جانے کی ہدایت کردی ہے— فوٹو: فائل

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمارے بی پلان پر عمل شروع ہوچکا ہے ،بی پلان کے تحت بلوچستان میں چمن کوئٹہ شاہراہ پردھرنا دیا جائے گا، لوئر دیر میں چکدرہ چوک، انڈس ہائی وےکو بھی بند کریں گے، شاہراہ ریشم کو بھی بند کریں گے۔

خیبر پختونخوا
جے یو آئی (ف) نے کل خیبرپختونخوا کی بڑی شاہراہوں کو بند کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی ترجمان جے یو آئی (ف) عبدالجلیل جان کا کہنا ہے کہ بنوں میں انڈس ہائی وے اور ہزارہ میں شاہراہ ریشم بند کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں چکدرہ، نوشہرہ میں حکیم آباد روڈ کو بند کیاجائےگا، مرکزی شاہراہوں کو جے یو آئی ف کے پلان بی کے تحت بند کیا جائے گا۔

جمیعت علماء اسلام (ف) نے ہزارہ ڈویژن میں اہم شاہراہوں اور شاہراہ قراقرم کی بندش کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

ضلعی ترجمان جے یو آئی (ف) کا کہنا ہے کہ ضلع بٹگرام میں کس پل کے قریب شاہراہ قراقرم بندکی جائے گی، اپر ہزارہ کے اضلاع کیلئے چھترپلین سے شاہراہ قراقرم بند کی جائے گی۔

ترجمان کے مطابق مقامی امراء کے علاقے میں پہنچتے ہی دھرنے شروع ہوجائیں گے۔

پنجاب
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں بزدار کے مقام پر جی ٹی روڈ کو بند کیا جائے گا، انڈس ہائی وےکو لنک روڈ پر بند کریں گے۔

سندھ
آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی صوبہ سندھ کے رہنما مولانا راشد سومرو کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک کا اگلا پڑاؤ پلان بی کی شکل میں شروع ہو رہاہے، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم ناکام ہو رہے ہیں، ہم کامیابی کا زینہ چڑھتے جا رہے ہیں، جب تک گرتی دیواریں گرا نہیں دیتےچین سے نہیں بیٹھیں گے۔ کارکن دھرنوں میں ہرگز ڈنڈے نہ اٹھائیں اور ایمبولینس کو راستہ دیں۔

راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کل دوپہر 2 بجے سے کراچی میں حب ریور روڈ، سکھر میں موٹر وے کے علاوہ گھوٹکی سے پنجاب میں داخل ہونے والی شاہراہ اور کندھ کوٹ سے پنجاب میں داخل ہونے والا راستہ بندکردیا جائےگا۔

بلوچستان
جے یو آئی (ف) کے بی پلان کے تحت بلوچستان میں چمن کوئٹہ شاہراہ پردھرنا دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ آر سی ڈی شاہراہ خضدار کے مقام پر بند کی جائے گی۔

خیال رہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے فوری مستعفی ہونے اور نئے انتخابات سمیت دیگر مطالبات کر رکھے ہیں تاہم حکومت اور اپوزیشن میں وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب اس نے آزادی مارچ کا اعلان کیا تو ابھی مارچ شروع ہونے میں چار ہفتے تھے جب حکومت نے اس کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پنجاب بھر سے سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔

حکومتی جماعت نے اپنے ایک بدمعاش گلو بٹ کو پولیس کی سربراہی میں آزادی مارچ میں شریک جماعت پر غنڈہ گردی کیلئے چھوڑ دیا۔

آزادی مارچ روانہ ہوا تو لاہور میں اس پر کریکر پھینک کر مظاہرین کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔
گوجرانوالہ پہنچا تو حکمران جماعت کے ایک اور بدمعاش پومی بٹ نے اپنے غنڈوں کے ہمراہ پل پر کھڑے ہو کر کنٹینر پر سیدھے فائر کئے۔

گجرات میں آزادی مارچ پر ایک مرتبہ پھر فائرنگ ہوئی۔
جہلم موڑ پر سڑک کو بند کرنے کیلئے اس پر ٹرانسفارمر اور بجلی کی ننگی تاریں بچھا دی گئیں۔
آزادی مارچ جب اسلام آباد پہنچا تو اس وقت صبح کے چار بجے تھے اور موسلا دھار بارش ہورہی تھی،
اس وقت قائد نے بارش میں بھیگتے ہوئے آزادی مارچ کے شرکا سے ایک جذباتی خطاب کیا اور ان میں نیا ولولہ بھر دیا۔

یہ دھرنا ایک سو چھبیس دن جاری رہا۔ اس دوران کپتان عمران خان کنٹینر کی چھت پر سویا، ننگے فرش پر سویا، کارکنان کے ساتھ جلسہ گاہ میں بیٹھا، ہر روز کینٹینر پر ایکسرسائز کرتا، قومی ترانے بجائے جاتے ، پاکستان کے مسائل اور ان کا حل تجویز کیا جاتا، ملک بھر سے پڑھے لکھے نوجوان باقاعدہ قومی جذبے سے دھرنے میں شریک ہوتے، الغرض، 126 دن تک ایک نئی تاریخ رقم ہوئی۔

نہ تو لیڈر بھاگا، نہ ہی کارکنان پیچھے ہٹے ۔ ۔ ۔ نہ ہی پندرہ جماعتوں کے ترلے منت کرکے انہیں دھرنے میں شریک ہونے کی دعوت دی، نہ ہی کفر کے فتوے بانٹے ۔ ۔ ۔

کامیاب دھرنے کیلئے مرد لیڈر کا ہونا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ ورنہ تو دھرنا فضلو نے بھی کیا تھا اور اس کا انجام بھی آپ کے سامنے ہے!!! بقلم خود باباکوڈا
 
Top