جاسم محمد

محفلین
Whats-App-Image-2019-11-05-at-15-28-33.jpg

:ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
 

جاسم محمد

محفلین
سیاسی مافیا اپنے مفاد اور کرپشن کا تحفظ چاہتا ہے، وزیراعظم
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
1869827-imrankhan-1572961836-906-640x480.jpg

اپوزیشن انتخابی اصلاحات میں سنجیدہ ہے تو ہم مل کر کام کریں گے، عمران خان۔ فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاسی مافیا صرف اپنے مفاد اور کرپشن کا تحفظ چاہتا ہے اگر یہ لوگ انتخابی اصلاحات میں سنجیدہ ہے تو ہم مل کر کام کریں گے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات مشکل مرحلہ ہے لیکن ناممکن نہیں، گزشتہ سال خسارہ 13 ارب ڈالر تھا اس سال 7 ارب ڈالر تک لایا گیا، حکومتی ترجمان ٹی وی پر سیاسی بحث کے بجائے حکومتی کامیابیوں سے عوام کو آگاہ کریں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلے دن کہا تھا اصلاحات کے خلاف ہر شعبے کا مافیا سڑکوں پر نکلےگا، سیاسی مافیا صرف اپنے مفاد اور کرپشن کا تحفظ چاہتا ہے ان کو معلوم ہے حکومت کامیاب ہوئی تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی، اگر اپوزیشن انتخابی اصلاحات میں سنجیدہ ہے تو ہم مل کر کام کریں گے۔
 

فرقان احمد

محفلین
حکومت کے لیے مناسب رہے گا کہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے بالخصوص جب تک دھرنا پارٹی موجود ہے۔ اپوزیشن کے لیے تو فی الوقت ہلکا پھلکا تصادم ہی کافی ہے جس میں وہ مزید رنگ بھر سکتے ہیں۔ تاہم، ایک اور اہم مسئلہ ریاست کی عمل داری کا ہے جس کی کوئی حد مقرر ہونی چاہیے۔ اس معاملے کو بہر صورت سفارت کار ضرور پیش نظر رکھیں گے۔ تاہم، اس وقت جو ہستی وزارتِ عظمیٰ کی کُرسی پر متمکن ہے، یہ اُسی کی ہی عنایت و برکت ہے جس کو موجودہ دھرنے باز اک جواز بتلاتے ہیں۔ عجب اتفاق ہے کہ موجودہ صدر و وزیراعظم براہ راست سن دو ہزار چودہ میں ریاستی اداروں پر چڑھائی میں ملوث رہے ہیں۔ ریاستی عمل داری کو کمزور کرنے میں ان صاحبان کا کلیدی کردار رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آج دھرنا کافی حد تک سُکڑ گیا ہے۔ حکومتی نمائندے کسی حد تک طمانیت کا اظہار کر سکتے ہیں۔
یہ تو نوشتہ دیوار تھا۔ جب عمران خان بھرپور عوامی قوت کے باوجود نواز شریف حکومت کا بال بیکا نہیں کر سکے تھے تو مولانا جن کو صرف اپنے مدرسوں کی حمایت حاصل ہے وہ کیا کر لیتے؟ رہی سہی کسر ترجمان فوج کے یکے بعد دیگر حکومت حمایتی بیانات نے پوری کر دی :)
 

فرقان احمد

محفلین
یہ تو نوشتہ دیوار تھا۔ جب عمران خان بھرپور عوامی قوت کے باوجود نواز شریف حکومت کا بال بیکا نہیں کر سکے تھے تو مولانا جن کو صرف اپنے مدرسوں کی حمایت حاصل ہے وہ کیا کر لیتے؟ رہی سہی کسر ترجمان فوج کے یکے بعد دیگر حکومت حمایتی بیانات نے پوری کر دی :)
رات ابھی باقی ہے، بات ابھی باقی ہے! بہت کچھ ممکن ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
مبارک ہو۔ سیکرٹری جنرل جمعیت علما اسلام نے عمران خان سے این آر او مانگ لیا۔ کوئی این آر او نہیں ملے گا۔ جتنے مرضی دیر دھرنا کر لیں
 

فرقان احمد

محفلین
مبارک ہو۔ سیکرٹری جنرل جمعیت علما اسلام نے عمران خان سے این آر او مانگ لیا۔ کوئی این آر او نہیں ملے گا۔ جتنے مرضی دیر دھرنا کر لیں
شاہ اویس نورانی سیکرٹری جنرل جمعیت علمائے اسلام ہرگز نہ ہیں اور اس ٹویٹ میں سے این آر او زور زبردستی کشید کیا گیا معلوم ہوتا ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں اشتعال مت دلاؤ ورنہ 24 گھنٹے میں شکست دے دیں گے، مولانا فضل الرحمان
ویب ڈیسک منگل 5 نومبر 2019
1869994-fazalx-1572973615-356-640x480.jpg

موجودہ حکومت نے کشمیر کو بیچا اور آنسو بھی بہا رہی ہے، فضل الرحمان، فوٹو: فائل


اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ اب مزید نہیں چلے گا، ہمیں اشتعال نہ دلایا جائے ورنہ 24 گھنٹے میں شکست دے دیں گے۔

آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج آزادی مارچ کے ڈی چوک جانے پر اعتراض کیا جارہا ہے، 2014ء میں ڈی چوک پر 126 دن کے دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں کیا گیا؟ 126 دن دھرنے کی تصویر دنیا کے لیے دلکش تھی لیکن اس کی بدبو آج بھی محسوس کی جاتی ہے، جب کہ آزادی مارچ نےعوام کی مایوسی کو امید میں بدل دیا ہے مارچ سے اسرائیل اور اس کے ہمنوا پریشان ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم دھاندلی کے انتخابات کو نہیں مانتے، الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 95 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر بغیر دستخط کے نتائج دئیے گئے، جب الیکشن کمیشن خود کہہ رہا ہے تو ہم سے نتائج زبردستی کیوں منوائے جارہے ہیں، دوسروں کو چور کہنا اور میڈیا پر رسوا کرنا آسان ہوتا ہے لیکن حقائق چھپائے نہیں جاسکتے، ہم نے لاک ڈاوٴن نہیں کیا، حکومت نے کنٹینر رکھ کر خود لاک ڈاوٴن کردیا، ہم لوگ خطرناک نہیں بلکہ خطرہ راستہ روکنے والے ہیں، ہمیں اشتعال مت دلاوٴ، اگر اشتعال دلاوٴ گے تو شکست دے دیں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جب آپ اپوزیشن میں تھے تو تنہا تھے اور آج حکومت میں بھی کوئی ساتھ نہیں، آج ہم داخلی محاذ پر غیرمستحکم اور خارجہ محاذ پر بھی تنہائی کا شکار ہیں، افغانستان، ایران سمیت خطے کے ممالک آپ سے ناراض ہیں، موجودہ حکومت نے سی پیک کے تحت کی گئی چینی سرمایہ کاری کو بھی غارت کیا، چین بھی آپ پراعتماد کرنےکو تیار نہیں اور پاکستان میں مزید سرمایہ کاری نہیں کرناچاہتا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کے باعث آج لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے، آج بھی بجلی 2 روپے مہنگی کردی گئی، گیس اور پٹرول کی قیمتیں بھی آسمانوں پر پہنچ گئیں، یومیہ بنیاد پر قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے، بلوچستان وسائل سے مالامال ہے لیکن وہاں کے لوگوں کو اس پر اختیار نہیں، تھر میں کوئلے کے وسیع ذخائر ہیں لیکن تھری بھوک سے مر رہے ہیں، زراعت کا دارومدار پنجاب کی سرزمین پر ہے لیکن آج دریاؤں پر بھارت نے قبضہ کر رکھا ہے۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے کشمیر کو بیچا اور آنسو بھی بہا رہی ہے، ملک کے اندر اپنے دشمن بننے سے کشمیر کاز پیچھے چلا گیا، جب تک کشمیر کمیٹی میرے ہاتھ میں تھی کوئی مائی کا لعل کچھ نہیں بگاڑ سکا، آج پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں کب تک حقائق چھپاوَ گے؟ جس چیز کو آپ احتساب کہتے ہیں اس سے ہر شخص خوف محسوس کررہا ہے، نیب احتساب کی وجہ سے کوئی بیورو کریٹ فائلوں پر دستخط کرنے کے لیے تیار نہیں، لیکن اب انتقام کے نام پر احتساب کا ڈرامہ مزید نہیں چلےگا۔
 

فرقان احمد

محفلین
ہمیں اشتعال مت دلاؤ ورنہ 24 گھنٹے میں شکست دے دیں گے، مولانا فضل الرحمان
ویب ڈیسک منگل 5 نومبر 2019
1869994-fazalx-1572973615-356-640x480.jpg

موجودہ حکومت نے کشمیر کو بیچا اور آنسو بھی بہا رہی ہے، فضل الرحمان، فوٹو: فائل


اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ اب مزید نہیں چلے گا، ہمیں اشتعال نہ دلایا جائے ورنہ 24 گھنٹے میں شکست دے دیں گے۔

آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج آزادی مارچ کے ڈی چوک جانے پر اعتراض کیا جارہا ہے، 2014ء میں ڈی چوک پر 126 دن کے دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں کیا گیا؟ 126 دن دھرنے کی تصویر دنیا کے لیے دلکش تھی لیکن اس کی بدبو آج بھی محسوس کی جاتی ہے، جب کہ آزادی مارچ نےعوام کی مایوسی کو امید میں بدل دیا ہے مارچ سے اسرائیل اور اس کے ہمنوا پریشان ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم دھاندلی کے انتخابات کو نہیں مانتے، الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 95 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر بغیر دستخط کے نتائج دئیے گئے، جب الیکشن کمیشن خود کہہ رہا ہے تو ہم سے نتائج زبردستی کیوں منوائے جارہے ہیں، دوسروں کو چور کہنا اور میڈیا پر رسوا کرنا آسان ہوتا ہے لیکن حقائق چھپائے نہیں جاسکتے، ہم نے لاک ڈاوٴن نہیں کیا، حکومت نے کنٹینر رکھ کر خود لاک ڈاوٴن کردیا، ہم لوگ خطرناک نہیں بلکہ خطرہ راستہ روکنے والے ہیں، ہمیں اشتعال مت دلاوٴ، اگر اشتعال دلاوٴ گے تو شکست دے دیں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جب آپ اپوزیشن میں تھے تو تنہا تھے اور آج حکومت میں بھی کوئی ساتھ نہیں، آج ہم داخلی محاذ پر غیرمستحکم اور خارجہ محاذ پر بھی تنہائی کا شکار ہیں، افغانستان، ایران سمیت خطے کے ممالک آپ سے ناراض ہیں، موجودہ حکومت نے سی پیک کے تحت کی گئی چینی سرمایہ کاری کو بھی غارت کیا، چین بھی آپ پراعتماد کرنےکو تیار نہیں اور پاکستان میں مزید سرمایہ کاری نہیں کرناچاہتا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کے باعث آج لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے، آج بھی بجلی 2 روپے مہنگی کردی گئی، گیس اور پٹرول کی قیمتیں بھی آسمانوں پر پہنچ گئیں، یومیہ بنیاد پر قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے، بلوچستان وسائل سے مالامال ہے لیکن وہاں کے لوگوں کو اس پر اختیار نہیں، تھر میں کوئلے کے وسیع ذخائر ہیں لیکن تھری بھوک سے مر رہے ہیں، زراعت کا دارومدار پنجاب کی سرزمین پر ہے لیکن آج دریاؤں پر بھارت نے قبضہ کر رکھا ہے۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے کشمیر کو بیچا اور آنسو بھی بہا رہی ہے، ملک کے اندر اپنے دشمن بننے سے کشمیر کاز پیچھے چلا گیا، جب تک کشمیر کمیٹی میرے ہاتھ میں تھی کوئی مائی کا لعل کچھ نہیں بگاڑ سکا، آج پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں کب تک حقائق چھپاوَ گے؟ جس چیز کو آپ احتساب کہتے ہیں اس سے ہر شخص خوف محسوس کررہا ہے، نیب احتساب کی وجہ سے کوئی بیورو کریٹ فائلوں پر دستخط کرنے کے لیے تیار نہیں، لیکن اب انتقام کے نام پر احتساب کا ڈرامہ مزید نہیں چلےگا۔
اتنا ضرور ہو گیا ہے کہ اب داخلی و خارجی محاذ پر اگر موجودہ حکومت کچھ 'پیش رفت' دکھانا بھی چاہتی تھی، تو اس کے لیے راہیں مسدود ہو سکتی ہیں۔ اس دھرنے کے باعث دائیں بازو کی جماعتوں کا بیانیہ کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر مقتدر قوتیں عالمی دباؤ پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرنا بھی چاہتی تھیں، تو اب شاید یہ نہ ہو پائے گا۔ اسی طرح، ہندوستان سے جب بھی تعلقات بہتر ہوں گے، تو ایک خاص طبقہ اس کی کھل کر مزاحمت کرے گا۔ بعینہ جب مدرسوں میں اصلاحات کی بات ہو گی، تو اس حوالے سے بھی احتجاج کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ یعنی کہ، سیاپا ہی سیاپا ہے اور وطن عزیز میں، روایتی سیاست کا ہی چلن رہے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی کہ، سیاپا ہی سیاپا ہے اور وطن عزیز میں، روایتی سیاست کا ہی چلن رہے گا۔
متفق۔ پاکستان وہ کھٹارا گاڑی ہے جس کا ایک دروازہ ٹھیک کرنے کے بعد بند کریں تو دوسرا اپنے آپ کھل جاتا ہے :)
نواز شریف نے آکر ملک کی داخلی معیشت ٹھیک کی۔ مہنگائی کم ہوئی، کاروباری سرگرمیاں بڑھی، کارخانے لگے، شرح نمود ریکارڈ 6 فیصد تک جا پہنچی۔ کیا غریب تو کیا امیر سب خوش و خرم جی رہے تھے کہ عمران خان نے سب کو آکر جگا دیا۔ اور بتایا کہ ملک کی خارجہ معیشت کا دیوالیہ نکل چکا ہے۔ ہم نے اصلاحات نہ کی تو کچھ ماہ بعد ہم مکمل کنگال ہو جائیں گے۔
1 سال بعد صورت حال کچھ یوں ہے کہ ملک کی خارجہ معیشت تو پہلے سے بہت بہتر ہے۔ البتہ داخلی معیشت کا کچومر نکل گیا ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
اس دھرنے کے باعث دائیں بازو کی جماعتوں کا بیانیہ کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر مقتدر قوتیں عالمی دباؤ پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرنا بھی چاہتی تھیں، تو اب شاید یہ نہ ہو پائے گا۔ اسی طرح، ہندوستان سے جب بھی تعلقات بہتر ہوں گے، تو ایک خاص طبقہ اس کی کھل کر مزاحمت کرے گا۔ بعینہ جب مدرسوں میں اصلاحات کی بات ہو گی، تو اس حوالے سے بھی احتجاج کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
پاکستان کو درپیش یہ تمام اہم مسائل روایتی جمہوریت "افہام و تفہیم، مک مکا، نورا کشتی" وغیرہ سے حل نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ عملی طور پر ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔ زیر اقتدار سیاسی قیادت بیشک دو تہائی اکثریت لے کر آئی ہو۔ الیکشن وعدوں کے مطابق اپنا سیاسی ایجنڈا نافذ کرتے وقت عملی قوت ہمیشہ مسترد شدہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس نظر آتی ہے۔ اور یوں روایتی جمہوریت، افہام و تفہیم، مک مکا کے بعد ضروری اصلاحات، ریفارمز دوبارہ سرد خانے میں دھکیل دئے جاتے ہیں۔
اگر ملک کی بے سمتی کو درست کرنا ہے تو اسے جمہوریت سے نہیں ڈنڈے سے ٹھیک کریں۔ جمہوریت میں آپ وہ مشکل فیصلے نہیں لے سکتے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو قابل قبول ہوں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اگر ملک کی بے سمتی کو درست کرنا ہے تو اسے جمہوریت سے نہیں ڈنڈے سے ٹھیک کریں۔ جمہوریت میں آپ وہ مشکل فیصلے نہیں لے سکتے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو قابل قبول ہوں۔
ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اب فوری طور پر نکال باہر نہیں کیا جا سکتا ہے وگرنہ زیادہ تر معاملات تو فوج کو سیاسی معاملات سے الگ رکھ کر بآسانی حل ہو سکتے تھے۔ یہاں جو کچھ ہوتا ہے، اکثر و بیشتر ان کے اشارے پر ہی ہوتا ہے تاہم جب ان کو کُلی اختیار مل جائے تو یہ مدد کے لیے شجاعت و پرویز الٰہی جیسوں کا سہارا ڈھونڈ کر ملک کو مزید کمزور کر دیتے ہیں۔ اب جو کھچڑی بن گئی ہے، یہ ملک اس میں سے شاید دس پندرہ سال باہر نہیں نکل سکتا۔ پارلیمان بہت بڑا فورم ہے تاہم اس میں جو نمائندگان آتے ہیں، اُن کا حال ہمارے سامنے ہے۔ انتخابی اصلاحات درست نیت سے ہوں تو یہ بھی فی الوقت بہت بڑا معرکہ ہو گا۔ یہاں کوئی بڑا فلٹر (صادق و امین سے ہٹ کر) لگانا ہو گا۔ جو نمائندہ سامنے آئے، اُسے کم از کم آئین و قانون کی شد بد تو ہو۔
 
آخری تدوین:
Top