موسم ’’دل کا موسم‘‘

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
رات کو بجلی گی ہوئی تھی سب لوگ گرمی کے مارے چھت پر چلے گے تھے کیوں‌کے چھت پر ہوا چل رہی تھی روز بجلی ایک گھنٹہ کے لیے جاتی ہے اس لے روز رات کو سب چھت پر چلے جاتےہیں لیکن پتہ نہیں کیوں‌میرا دل نہیں کرتا ہے چھت پرجانے کو میں اپنے کمرے میں ہی رہتا ہوں چاہے گرمی ہو یا سردی مجھے کوئی فرق نہیں‌پڑھتا ہے جب گرمیاں شروع ہوتی ہے تو سب کہنا شروع کر دیتےہیں‌اب بہت مشکل ہو گیا ہے جینا گرمی میں اگر بجلی چلی جائے تو بہت گرمی لگتی ہے اور اوپر سے مچھر پیچھا نہیں‌ چھوڑتے ہیں گرمی ختم ہونے والی ہوتی ہے تو پھر وہی باتیں جو گرمی شروع ہوتے وقت کی جاتی ہیں وہی سردی کے لیے بھی کی جاتی ہے گرمی سردی ہر موسم کا اپنا مزہ ہے لیکن ہم لوگوں کو پتہ نہیں‌یہ بات سمجھ کیوں نہیں‌آتی ہے میں‌تو صرف اتنا ہی کہتاہوں موسم صرف اور صرف آپ کے دل کے موسم سے ہیں‌آپ کے دل کا موسم جیسا ہو گا آپ کو ہر موسم ہی ایسا لگے گا اس لے آپ گرمی سردی یا کسی بھی موسم کو الزام نا دو بس صرف اتنی کوشش کرو کہ آپ اپنے دل کے موسم کو انجوائے کرو اس طرح ہر موسم آپ کے دل کا موسم ہو جائے گا پھر آپ کو کسی بھی موسم میں‌فرق نہیں‌پڑھے گا
خرم شہزاد خرم
 
Top