موجودہ ملکی حالات اور غریب عوام

خواجہ

محفلین
ہمارے ملک میں معلومات کے مطابق چند کام ایسے ہو رہے ہیں جو عمومی طور پر ملک کے لئے اور خصوصی طور عوام کے لئے نقصاندہ ہیں۔ ممکن ہے ہماری معلومات درست نہ ہوں یا کم ہوں مگر بظاہر ایسا ہی ہے۔
۱- بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے، تقریباٗ ۱۴۵۰ روزمرّہ کی استعمال کی چیزوں پر رعایتی قیمتیں ختم یا کم کر دی جا رہی ہیں اور یوٹیلٹی سٹور کے عارضی ملازمین کو ختم کرنے کے بعد اب منصوبہ بنایا جا رہا ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز کو مکمّل طور پر ختم کر دیا جائے کیونکہ انکے واجبات حکومت ادا کرنے سے قاصر رہی ہے۔ ان تمام عوامل کے ذریعے غریب عوام سے حتیِ الامکان طور پر پیسہ اینٹھا جانا ہے اور اسکا پورا زور غریب عوام پر ہی ڈالا جا رہا ہے۔ جن لوگوں سے پاکستان کا لُوٹا پیسہ واپس لانے کا وعدہ تھا ان سے اب تک ۱ روپیہ نہیں لایا گیا۔
۲- ملک کے عدالتوں سے بعض فیصلے سالوں سال التوا کا شکار ہیں۔ ملک میں قاتل اور لُٹیرے دندناتے پھرتے ہیں، آئے دن مختلف علاقوں میں وارداتیں ہورہی ہیں مگر انصاف شاذونادر کسی کو ملتا ہے۔ ڈاکو اتنے دلیر ہو گئے ہیں کہ حکومتی افسران کو بھی لُوٹنے لگے ہیں اور گھروں میں گُھسے جا رہے ہیں۔ ایسی صورت میں چیف جسٹس صاحب اپنی طرف سے اعلان کردہ ڈیم کے لئے چندہ جمع کر رہے ہیں۔ یقیناٗ یہ ایک اچھّا کام ہے مگر یہ انکا کام نہیں ہے۔ بے گناہ لوگوں کے بعض مقدّمات سالوں چل کر جب وہ بے گناہ ثابت ہوتے ہیں تو وہ اس وقت تک دس سال تک قید گزار چُکے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی قاتل اچھّی قوّت بیان والا وکیل کرائے پر پکڑے تو وہ بری ہو جاتا ہے جبکہ ایک غریب پھانسی چڑھتا ہے۔ قتل کی سزا باعزّت بری ہونے سے پھانسی تک مختلف درجات میں تقسیم ہے، یہی بڑی ناانصافی ہے۔ چیف جسٹس یعنی قاضی القضاۃ قانونی میزان کے مطابق فریقین میں فیصلہ کرنے کی بجائے وہ ازخود متوازی حکومت کے طور پر احکامات جاری کر رہے ہیں جسکی وجہ سے انکا اداروں اور لوگوں سے ٹکراؤ ہوتا ہے جو انکے شایان شان نہیں ہے۔ جہاں تک وہ حکومت وقت کے غیر ذمّہ دارانہ اقدام کو ٹوکتے ہیں وہ قابل ستائش ہے مگر وہ مختلف الزامات کے تحت قانون کے ہاتھ آئے لوگوں پر خود سے انکی مالی بساط کے مطابق پیسہ ڈیم فنڈ میں ڈلواتے ہیں جسکی نگرانی وہ خود کررہے ہیں۔ یہ کس قانون کے تحت ہو رہا ہے جسکی کوئی وضاحت نہیں ہے۔
۳- فوج اور عوام میں بداعتمادی کی فضا قائم ہوئی ہے جو سیاسی طرفداری اور حکومتی معاملات میں مداخلت وغیرہ کے الزامات کے تحت ہو رہی ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ مسلم لیگیوں نے پارٹی کے طور پر فوج کے خلاف نعرے لگائے اور فوجی مرکز کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اسکے علاوہ پشتین نامی شخص کی تحریک اور بلوچ قوم پرستوں کے تحریک اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ اپنے ہی ملک کی فوج کے خلاف ہونا یا اسکے خلاف مظاہرہ کرنایقیناٗ ایک بُرا عندیہ ہے۔
۴- سی پیک کے نام پر ایک غیر ملک کو چاہے وہ جگری دوست کیوں نہ ہو۔ اپنے ملک میں ادارے کھولنے، سرمایہ کاری کی اجازت اور پھر اپنے معاملات میں مداخلت کی اجازت دینا ہندوستان کے ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ایک بڑی تاریخی غلطی ہے جسکا خمیازہ آئیندہ کی نسلوں کو بھگتنا ہوگا۔

یہ تمام ملک کے نااہل اور بدعنوان عناصر ،حکمرانوں اور اس نظام کی ناکامی کے ثمرات ہیں۔ غلطیوں کے ازالے کا بھی ایک وقت ہوتا ہے اور وقت گزرنے کے بعد وہ غلطیاں ناسور بن جاتی ہیں جنکا پھرکوئی علاج نہیں ہوتا۔
 
Top