منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیراعظم
197438_7415442_updates.jpg

وزیرِاعظم عمران خان نے ایف ایم یونٹ کو مزید فعال اور مستحکم کرنے کی ہدایت کی — فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ ملکی معیشت کیلئے ناسور ہے اور ایسے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، انہیں بے نقاب کرکے ان کی اصلیت عوام کے سامنے لائی جائے۔

وزیرِاعظم عمران خان کی زیرِ صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں منی لانڈرنگ کی مؤثر روک تھام کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات اور ان کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر غور کیا گیا۔

حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس کے ضمن میں اب تک چھ مختلف بینکوں کو 27 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا اور 109 افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

حکام کے مطابق نومبر 2018 سے جنوری 2019 تک 30 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی ضبط کیے جانے کے 11 کیسز میں ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا اور 13 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

اجلاس میں حکام کا کہنا تھا کہ 2018 میں 8707 مشکوک ٹرانزیکشنز رپورٹس کا اجراء کیا گیا جب کہ 2017 میں یہ تعداد 5548 تھی، بیرون ممالک سے فنانشل انٹیلی جنس شیئرنگ کے سلسلے میں برطانیہ، قطر، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا سے ایم او یوز سائن کیے جا رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ جولائی 2018 سے جنوری 2019 میں کل ضبط شدہ اشیا بشمول کرنسی کی مالیت 20 ارب روپے سے زائد ہے جب کہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ضبط شدہ اشیا کی مالیت 12 ارب روپے سے زائد تھی اور اس مد میں 66 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس میں ایف بی آر نے بتایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے تحت 2016 سے 2019 تک کل 335 مشکوک ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی گئیں اور 6.6 ارب روپے کی وصولی ہوئی۔

سیکرٹری داخلہ کی جانب سے سرحدوں اور مختلف ایئرپورٹس پر منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیرِاعظم عمران خان نے ایف ایم یونٹ کو مزید فعال اور مستحکم کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ ملکی معیشت کیلئے ناسور ہے اور منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں لہٰذا ایسے عناصر کو بے نقاب کرکے ان کی اصلیت عوام کے سامنے لائی جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ جولائی 2018 سے جنوری 2019 میں کل ضبط شدہ اشیا بشمول کرنسی کی مالیت 20 ارب روپے سے زائد ہے جب کہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ضبط شدہ اشیا کی مالیت 12 ارب روپے سے زائد تھی اور اس مد میں 66 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کرپشن کرنا تو عین حلال کام ہے۔
 

زیک

مسافر
منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق حکومت کی کوششیں پر مزاح ہیں۔اس حوالہ سے لکھا تھا کہ اسے حلال کر دینا چاہئے۔
یہ وہی عمران خان ہے جس نے کہا تھا کہ سرکاری ذرائع سے پیسے پاکستان نہ بھیجو

یہ وہی حکومت ہے جس کو ابھی ایف اے ٹی ایف سے ٹیررزم فنانسنگ پر جھاڑ پڑی ہے

اگر پرمزاح نہ کہوں تو پھر غمناک ہی کہہ سکتا ہوں
 

جاسم محمد

محفلین
یہ وہی عمران خان ہے جس نے کہا تھا کہ سرکاری ذرائع سے پیسے پاکستان نہ بھیجو
2014 دھرنے کے دوران حکومت سے لڑائی کی وجہ سے بجلی کے بل تک جلا دئے۔ وہ ایک وقتی مذاہمتی تحریک تھی حکومت کو دباؤ میں لانےکیلئے۔ اس کا یہ مطلب کیسے نکالا کہ یہ عمران خان کی مستقل پالیسی ہے؟ جب کہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ 22 سال قبل تحریک انصاف اینٹی کرپشن و منی لانڈرنگ ایجنڈے پر قائم ہوئی تھی۔ اور حالیہ الیکشن میں اسی ایجنڈے پر ووٹ لے کر اقتدار میں آئی ہے۔
 

زیک

مسافر
2014 دھرنے کے دوران حکومت سے لڑائی کی وجہ سے بجلی کے بل تک جلا دئے۔ وہ ایک وقتی مذاہمتی تحریک تھی حکومت کو دباؤ میں ڈالنے کیلئے۔ اس کا یہ مطلب کیسے نکالا کہ یہ عمران خان کی پالیسی ہے؟ جب کہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ 22 سال قبل تحریک انصاف اینٹی کرپشن ایجنڈے پر قائم ہوئی تھی۔
اس طرح تو آپ کل کو کہیں گے کہ انڈیا کے غلط رویے کی وجہ سے وقتی طور پر عمران خان دہشتگردوں کی حمایت کر رہا تھا کہ انڈیا پر دباؤ ڈالا جائے اس سے یہ مطلب کیسے نکالا جا سکتا تھا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا جائے؟
 

جاسم محمد

محفلین
اس طرح تو آپ کل کو کہیں گے کہ انڈیا کے غلط رویے کی وجہ سے وقتی طور پر عمران خان دہشتگردوں کی حمایت کر رہا تھا کہ انڈیا پر دباؤ ڈالا جائے اس سے یہ مطلب کیسے نکالا جا سکتا تھا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا جائے؟
عمران خان کے ماضی و حال سارے ویڈیو کلپس اٹھا کر دیکھ لیں۔ سب میں موصوف تسلیم کرتے ہیں کہ کشمیر اور بھارت میں دہشت گردی کے پیچھے مقامی جہادی تنظیمیں اور ایجنسیوں کا ہاتھ ہے۔ پلوامہ سانحہ پر بھی بھارت نے جس تنظیم پر الزام لگایا اس کے مراکز حکومتی تحویل میں لے لئے گئے ہیں۔ ایک دواور جہادی تنظیموں کی پکڑ دھکڑ ہو رہی ہے۔
مزید یہ کہ ان کو ملک دشمن قرار دے دیا گیا ہے۔ وجہ وہی ہے جو اوپر آپ نے بیان کی ہے۔ یعنی بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ۔
 

جاسم محمد

محفلین
پھر یہ کیا بیان ہے؟
آرمی پبلک سکول سانحہ کے بعد ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے نیشنل ایکشن پلان کا آغاز کیا تھا۔ جس کے تحت ملک کی سالمیت کو لاحق تمام دہشتگرد عناصر کو ختم کرنا تھا۔ اس میں بھرپور کامیابی ہوئی اور اب ملک میں دہشت گردی کے واقعات پہلے کے مقابلہ میں بہت کم رہ گئے ہیں۔
پلوامہ سانحہ کے بعد جب بھارت نے سارا الزام جیش محمد پر ڈالا تو حکومت کو ان کے مدرسے و مراکز تحویل میں لینے پڑے۔ وگرنہ بھارت خود سے کوئی کاروائی کر کے بڑی جنگ کھڑی کر سکتا تھا۔ بیک ڈیر ڈپلوسی کے تحت مودی سرکار کو باور کروایا جا چکا ہے کہ پاکستان کی سرکار اور افواج ایک پیج پر ہیں۔ ان کے پاس جیش محمد کے ملوث ہونے کے جونسے بھی شواہد ہیں وہ فراہم کریں۔ حکومت ان کے خلاف کاروائی کرے گی۔
باقی یہ میڈیا کو مدرسے دکھانے والا محض ایک اسٹنٹ ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
 

زیک

مسافر
آرمی پبلک سکول سانحہ کے بعد ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے نیشنل ایکشن پلان کا آغاز کیا تھا۔ جس کے تحت ملک کی سالمیت کو لاحق تمام دہشتگرد عناصر کو ختم کرنا تھا۔ اس میں بھرپور کامیابی ہوئی اور اب ملک میں دہشت گردی کے واقعات پہلے کے مقابلہ میں بہت کم رہ گئے ہیں۔
پلوامہ سانحہ کے بعد جب بھارت نے سارا الزام جیش محمد پر ڈالا تو حکومت کو ان کے مدرسے و مراکز تحویل میں لینے پڑے۔ وگرنہ بھارت خود سے کوئی کاروائی کر کے بڑی جنگ کھڑی کر سکتا تھا۔ بیک ڈیر ڈپلوسی کے تحت مودی سرکار کو باور کروایا جا چکا ہے کہ پاکستان کی سرکار اور افواج ایک پیج پر ہیں۔ ان کے پاس جیش محمد کے ملوث ہونے کے جونسے بھی شواہد ہیں وہ فراہم کریں۔ حکومت ان کے خلاف کاروائی کرے گی۔
باقی یہ میڈیا کو مدرسے دکھانے والا محض ایک اسٹنٹ ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
آپ نے کہا تھا کہ حکومت نے جیش محمد کے مراکز تحویل میں لے لئے ہیں لیکن یہ وزیر تو کہہ رہا ہے کہ یہ مدرسہ تو مرکز ہی نہ تھا
 

جاسم محمد

محفلین
آپ نے کہا تھا کہ حکومت نے جیش محمد کے مراکز تحویل میں لے لئے ہیں لیکن یہ وزیر تو کہہ رہا ہے کہ یہ مدرسہ تو مرکز ہی نہ تھا
دوبارہ سنیں۔ موصوف فرما رہے ہیں کہ ہم نے وہ مدرسہ یا مرکز تحویل میں لیا ہے جس کے خلاف بھارت پراپگنڈہ کر رہا تھا کہ دہشت گرد ی یہاں سے کر وائی گئی ہے۔
اگر حکومت یہ کام نہ کرتی تو بارڈر سے قریب ہونے کے باعث یہاں بھارت فضائی حملہ بھی کر سکتاتھا۔ ٹینشن ڈیفیوز کرنے کیلئے یہ سب کیا گیا۔
اب بھارت کو معلوم ہے کہ مدرسہ یا مرکز حکومتی تحویل میں ہے۔ وہ جو جیش محمد کے خلاف شواہد فراہم کریں گے اس پر حکومت پاکستان ایکشن لے گی۔
 
Top