منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں پولیس کارروائی،جاں بحق افراد کی تعداد7 ہوگئی

منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں پولیس کارروائی،جاں بحق افراد کی تعداد7 ہوگئی
لاہور.....لاہور میں تحریک منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں پولیس کی کارروائی کے دوران جھڑپوں میں جاں بحق افرادکی تعداد 7 ہوگئی ہے جبکہ 80 سے زائد زخمی ہیں۔ پولیس نے سیکریٹریٹ کے باہر تجاوزات کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا ہے اور انتظامیہ نے طاہرالقادری کے گھر اور سیکریٹریٹ کے باہر تمام رکاوٹیں ہٹا دی ہیں۔ اسپتال ذرائع نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق افراد میں خاتون بھی شامل ہے۔ جھڑپوں میں زخمی ہونے والے 80 سے زائد افراد کو مختلف اسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ رات ڈھائی بجے پولیس کی بھاری نفری نے منہاج القرآن سیکریٹریٹ اور طاہر القادری کی رہائش گاہ کے اردگرد رکاوٹیں ہٹانے کیلئے کارروائی کا آغاز کیا، بلڈوزرز، کرینیں اور ہیوی مشینری بھی پولیس کے ساتھ تھی، مگرمنہاج القرآن کے ڈنڈابردار کارکن سامنےآگئے، پولیس نےمنتشرکرنےکیلئےشیلنگ کی توڈنڈا بردارکارکنوں نےڈنڈے ہی نہیں برسائے، پتھراؤ کیا اورہوائی فائرنگ بھی کردی۔ پولیس نےواٹر کینن کےذریعے بھی منتشر کرنے کی کوشش کی۔ صبح ڈی سی او محمد عثمان اورڈی آئی جی آپریشن رانا جبار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ انہوں نےمنہاج القرآن انتظامیہ کو رکاوٹیں ہٹانےپر قائل کرنے کی کوشش کی،مگرناکام رہے،اس کے ساتھ ہی علاقہ پھرمیدانِ جنگ بن گیا۔جھڑپوں کے دوران خاتون سمیت 7 افراد جاںبحق اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
17 جون آدھی رات کو پولیس کی وردیوں میں ملبوس حکومت کے غنڈوں نے منہاج القرآن سیکرٹیریٹ پر دھاوا بول دیا اور پوچھنے پر بتایا کہ وہ اس وقت وہاں سیکورٹی کی غرض سے لگے بیرئیر ہٹانے آئے ہیں، طاہرالقادری کے کارکنوں نے انہیں بتایا کہ یہ بیرئیر سیکورٹی کی وجہ سے عدالت نے لگوائے ہیں اور ان حالات میں جبکہ طالبان ایک روز قبل ہی لاہور اور اسلام آباد کو آگ لگانے کی دھمکیاں دے چکے ہیں، ان بیرئیرز کو ہٹانے کا مقصد اس کے علاوہ اور کیا سمجھا جائے کہ حکومت دہشت گردوں کی منہاج القرآن مرکز پر رسائی آسان بنانا چاہتی ہے؟ یہ بیریئرز مشکوک گاڑیوں کے تیز رفتار داخلے کو روکنے اور ان کی شناخت کو آسان بناتے ہیں۔ پولیس نے زبردستی کاروائی شروع کی تو کارکن سامنے کھڑے ہو گئے جس پر پولیس نے لاٹھی چارج، شیلنگ اور فائرنگ کر کے واضح ریاستی دہشت گردی کی۔
10418456_10152546164559090_6256992194450413171_n.jpg
 

محمداحمد

لائبریرین
انا للہ وانا الیہ راجعون

انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔

سمجھ سے باہر ہے کیا حکومت کے پاس اس طرح کے واقعات کو سنبھالنے کا کوئی موثر طریقہ نہیں تھا۔
 

شیزان

لائبریرین
رات اڑھائی بجے کے قریب رکاوٹیں ہٹانے کے لیے ایل ڈی اے نے آپریشن کرنا چاہا
جس پرمشتعل کارکنان کی جانب سے فائرنگ اور شدید پتھراؤ کیا گیا
نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں دو ایس پیز، ایک ڈی ایس پی بھی شامل ہیں
پولیس نے جوابی کاروائی کی اور متعدد کارکنان زخمی ہوئے
آٹھ اہلکار دو خواتین سمیت جاں بحق جبکہ ایک پولیس اہلکارجاں بحق ہوا
اس بات کی بھی تصدیق ہوئی ہے کہ یہ کوئی سرچ آپریشن نہیں تھا بلکہ بیریئرز ہٹانے کے لیے کاروائی کی جا رہی تھی
 
رات اڑھائی بجے کے قریب رکاوٹیں ہٹانے کے لیے ایل ڈی اے نے آپریشن کرنا چاہا
جس پرمشتعل کارکنان کی جانب سے فائرنگ اور شدید پتھراؤ کیا گیا
نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں دو ایس پیز، ایک ڈی ایس پی بھی شامل ہیں
پولیس نے جوابی کاروائی کی اور متعدد کارکنان زخمی ہوئے
آٹھ اہلکار دو خواتین سمیت جاں بحق جبکہ ایک پولیس اہلکارجاں بحق ہوا
اس خبر کا حوالہ بھی دے دیجئے۔
 

شیزان

لائبریرین
اس خبر کا حوالہ بھی دے دیجئے۔
یہ خبر وہاں کے ایک چشم دید گواہ سے موصول ہوئی ہے۔۔ اخباری یا میڈیا نیوز نہیں ہے

اور آپ کی اپنی پوسٹ میں بھی اس کا حوالہ موجود ہے

رات ڈھائی بجے پولیس کی بھاری نفری نے منہاج القرآن سیکریٹریٹ اور طاہر القادری کی رہائش گاہ کے اردگرد رکاوٹیں ہٹانے کیلئے کارروائی کا آغاز کیا، بلڈوزرز، کرینیں اور ہیوی مشینری بھی پولیس کے ساتھ تھی، مگرمنہاج القرآن کے ڈنڈابردار کارکن سامنےآگئے، پولیس نےمنتشرکرنےکیلئےشیلنگ کی توڈنڈا بردارکارکنوں نےڈنڈے ہی نہیں برسائے، پتھراؤ کیا اورہوائی فائرنگ بھی کردی۔ پولیس نےواٹر کینن کےذریعے بھی منتشر کرنے کی کوشش کی۔
 
یہ خبر وہاں کے ایک چشم دید گواہ سے موصول ہوئی ہے۔۔ اخباری یا میڈیا نیوز نہیں ہے

اور آپ کی اپنی پوسٹ میں بھی اس کا حوالہ موجود ہے
رات ڈھائی بجے پولیس کی بھاری نفری نے منہاج القرآن سیکریٹریٹ اور طاہر القادری کی رہائش گاہ کے اردگرد رکاوٹیں ہٹانے کیلئے کارروائی کا آغاز کیا، بلڈوزرز، کرینیں اور ہیوی مشینری بھی پولیس کے ساتھ تھی، مگرمنہاج القرآن کے ڈنڈابردار کارکن سامنےآگئے، پولیس نےمنتشرکرنےکیلئےشیلنگ کی توڈنڈا بردارکارکنوں نےڈنڈے ہی نہیں برسائے، پتھراؤ کیا اورہوائی فائرنگ بھی کردی۔ پولیس نےواٹر کینن کےذریعے بھی منتشر کرنے کی کوشش کی۔
جی ، اخباری خبر میں بھی یہ بات نظر آرہی ہے اور ہمت کی یہ بات بھی قابل غور لگ رہی ہے۔
یہ ادمی اور کتنے معصوموں کے جان کی بھینٹ لےگا
بہرحال ظلم تو ہوا ہے نا یار۔ جو جو بھی اس میں شریک ہے ان کو سزا ضرور ملے گی
 
Top