محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
ساقی نے جامِ وحدت ایسا پلادیا ہے
جتنےتھے نقش وکثرت دل سےمٹادیا ہے
جی چاہتا ہےساقی سجدہ کروں تجھی کو
تونے خدا کا مجھ کو جلوہ دکھادیا ہے
خواجہؒ پہ اپنے واری کِیا فیض ہےیہ جاری
قطرے سے جس کو چاہا سمندر بنا دیا ہے
سویا ہواتھا میں تو چین سے عدم میں
عشقِ خواجہؒ نے آکر مجھ کو جگا دیا ہے
زاہدبھی آج اپنی بھولا ہے پارسائی
کیاجانے کیا ساقی نے جادو چلا دیا ہے
جی چاہےجسکا پی لے بھربھر کےجامِ وحدت
ساقی نے آج میرے سمندر بہا دیا ہے
بڑھتا ہی جا رہا ہے دردِ جگر میرا
کیا جانے کس ادا سے نشتر چبھا دیا ہے
کیوں اُن پہ ہو نہ صدقےجان و دل سےواری
دونوں جہاں کےغم سےجس نے چھڑا دیا ہے
جتنےتھے نقش وکثرت دل سےمٹادیا ہے
جی چاہتا ہےساقی سجدہ کروں تجھی کو
تونے خدا کا مجھ کو جلوہ دکھادیا ہے
خواجہؒ پہ اپنے واری کِیا فیض ہےیہ جاری
قطرے سے جس کو چاہا سمندر بنا دیا ہے
سویا ہواتھا میں تو چین سے عدم میں
عشقِ خواجہؒ نے آکر مجھ کو جگا دیا ہے
زاہدبھی آج اپنی بھولا ہے پارسائی
کیاجانے کیا ساقی نے جادو چلا دیا ہے
جی چاہےجسکا پی لے بھربھر کےجامِ وحدت
ساقی نے آج میرے سمندر بہا دیا ہے
بڑھتا ہی جا رہا ہے دردِ جگر میرا
کیا جانے کس ادا سے نشتر چبھا دیا ہے
کیوں اُن پہ ہو نہ صدقےجان و دل سےواری
دونوں جہاں کےغم سےجس نے چھڑا دیا ہے