جوش منتخب رباعیات

حسان خان

لائبریرین
اس وقت سبک بات نہیں ہو سکتی
توہینِ خرابات نہیں ہو سکتی
جبریلِ امیں آئے ہیں مجرے کے لیے
کہہ دو کہ ملاقات نہیں ہو سکتی​
 

حسان خان

لائبریرین
اوہام کو ہر اک قَدم پہ ٹھکراتے ہیں
اَدیان سے ہر گام پہ ٹکراتے ہیں
لیکن جس وقت کوئی کہتا ہے حُسین
ہم اہلِ خرابات بھی جھک جاتے ہیں​
 

حسان خان

لائبریرین
لفظِ 'اقوام' میں کوئی جان نہیں
اک نوع میں ہو دوئی، یہ امکان نہیں
جو مشرکِ یزداں ہے وہ ناداں ہے فقظ
جو مشرکِ انساں ہے وہ انسان نہیں​
 

حسان خان

لائبریرین
دائم حرکت ہے زندگی کی دمساز​
لرزاں جو نشیب ہے، تو جنباں ہے فراز​
منزل پہ کمر نہ کھول اے بندۂ راہ​
منزل تو ہے اک تازہ سفر کا آغاز​
 

حسان خان

لائبریرین
دل کی جانب، رجوع ہوتا ہوں میں
سر تا بقدم، خضوع ہوتا ہوں میں
جب مہرِ مبیں غروب ہو جاتا ہے
پیمانہ بکف، طلوع ہوتا ہوں میں​
 

حسان خان

لائبریرین
دل ہوتا ہے رُو براہ گاہے گاہے​
رو لیتے ہیں بھر کے آہ گاہے گاہے​
اِس ڈر سے کہیں 'خودی' نہ بن جائے 'خدا'​
کر لیتے ہیں ہم گناہ گاہے گاہے​
 

حسان خان

لائبریرین
دیتا ہے کسے شیخ! جہنم کی وعید؟​
ہے سینۂ شرک میں بھی قلبِ توحید​
کھل جائے اگر کاکلِ ظلمت کی گرہ​
ہر خَم سے برس پڑیں ہزاروں خورشید​
 

حسان خان

لائبریرین
طوفان کے عفریت کو بے بس کر دے​
اس برقِ جہاں سوز کو پھر خس کر دے​
ہنگامہ بپا ہے عِلم سے اے معبود!​
معصوم جہالتوں کو واپس کر دے​
 

حسان خان

لائبریرین
بندے! کیا چاہتا ہے؟ دام و دینار؟​
یا دولتِ پائندۂ زلف و رخسار​
معبود! نہیں، نہیں کوئی چیز نہیں​
اِلّا آگاہیِ رموز و اسرار​
 

حسان خان

لائبریرین
کر روح میں بابِ کفر و ایماں مسدود​
وہ فہم کی وحشت ہے، یہ دانش کا جمود​
'انکار' بہ ایں دماغِ کمزور و علیل!​
'اقرار' بایں عقلِ ضعیف و محدود!!​
 

حسان خان

لائبریرین
کر سعی کہ کامگار کر دوں گا تجھے​
کونین کا شہریار کر دوں گا تجھے​
اک خس کا بھی راز جان لے گا جس وقت​
'اللہ' سے دوچار کر دوں گا تجھے​
 

حسان خان

لائبریرین
پھولوں کی اگر ہوس ہے خاروں کو نہ دیکھ​
عشرت کی ہے دھن تو سوگواروں کو نہ دیکھ​
تعمیرِ حیات ہے اگر پیشِ نظر​
مڑ کر بھی مٹے ہوئے مزاروں کو نہ دیکھ​
 

حسان خان

لائبریرین
الٹے گا فلک نقاب تیرے آگے​
کھل جائے گی ہر کتاب تیرے آگے​
ہو جائے گا جب عارفِ یک ذرۂ خاک​
جھک جائے گا آفتاب تیرے آگے​
 

حسان خان

لائبریرین
اے زاہدِ حق شناس و اے عالمِ دیں​
حضرت کا مقام ہے فقط خلدِ بریں ×​
انساں ابھی چل رہا ہے گھٹنوں گھٹنوں​
اور آپ کو ہے قربِ قیامت کا یقیں!!​
× 'اکثر اہلِ جنت ابلہ ہوں گے۔' (حدیث)
 

حسان خان

لائبریرین
گرداب سے کھیل کر ابھرنے والے!​
ممنوع شجر سے اے نہ ڈرنے والے​
اس ارض کا تحفۂ خلافت ہو قبول​
فردوس میں اے گناہ کرنے والے!​
 

حسان خان

لائبریرین
جب عقل ہی بیکس ہو تو نیت کیسی​
جب حکمِ مشیت ہو، شرارت کیسی​
ماحول و وراثت پہ ہے مبنی ہر فعل​
خاطی پہ ترس کھائیے، نفرت کیسی؟​
 

حسان خان

لائبریرین
جب حدِّ طلب سے دل نکل جاتا ہے​
سانچے میں طرب کے، درد ڈھل جاتا ہے​
کر لیتی ہیں غم کا جب احاطہ نظریں​
ہر اشک، تبسم میں بدل جاتا ہے​
 

حسان خان

لائبریرین
ہوتا ہے سکون غم بڑھانے کے لیے​
آتی ہے ہنسی، خون رلانے کے لیے​
افسوس کہ تقدیر جلاتی ہے چراغ​
ظلمت کو بہ تفصیل دکھانے کے لیے​
 

حسان خان

لائبریرین
ہر بات پہ منہ ترا اترتا کیوں ہے؟​
جینے کے لیے بنا ہے، مرتا کیوں ہے؟​
کونین کے ساتھ کھیل اے طفلِ حیات​
کونین خود اک کھیل ہے، ڈرتا کیوں ہے؟​
 
Top