مناجات ۔ مرے کلام کو بخش اے مرے خدا تاثیر ٭ راحیلؔ فاروق

مرے کلام کو بخش اے مرے خدا تاثیر
پھر اس میں خیر بھی رکھ اور وہ بھی خیرِ کثیر

اسی کو صورتِ حالات میں مجسم کر
مرا جو موئے قلم کھینچ دے کوئی تصویر

زبان میں برکت سب کے واسطے رکھ دے
ترے کرم سے کلامِ بشر کی ہے توقیر

بچائیو مجھے رسوائیوں سے ربِ کریم
بچائیو کہ کسی کی بھی میں کروں تحقیر

محبتیں مجھے دے اور بے نہایت دے
زمانے میں مجھے کر درد مندیوں کا سفیر

وقار دے یہ مجھے اعتبار دے یہ مجھے
نئے سرے سے کروں قصرِ زندگی تعمیر

مرا وجود سزاوارِ سوز و ساز رہے
کھبا رہے مرے دل میں ہمیشہ حسن کا تیر

تری پناہ میں آتا ہوں اس سے میں یا رب
کہ شر کرے مجھے اپنی شرارتوں کا اسیر

مجھے وہ خلق عطا ہوں جو ہوں پسند تجھے
وہ حسنِ ظاہر و باطن کہ ہو تری تنویر

مرے عزیز تجھے بھی عزیز ہو جائیں
ترے فقیر ہوں سب کوچۂ وفا کے فقیر

غرور کا کبھی پیدا نہ ہو خیال مجھے
کہ زیب دیتی نہیں ہیچ مایہ کو تکبیر

وہ رزق بخش مجھے جس سے پاؤں استغنا
امیر میں ہوں تو دل مجھ سے بھی مرا ہو امیر

حسد عناد ریا خوف غصہ خبث نفاق
مری کتاب سے کر محو کاتبِ تقدیر

نصیب میں مرے جز خیر و صدق و حسن نہ لکھ
کہ سرنوشت تمامی ہو فضل کی تحریر

فقیر ہے ترے در کا فقیر ہے راحیلؔ
معاف کیجیو کوئی جو ہو گئی تقصیر

راحیلؔ فاروق​
 

سیما علی

لائبریرین
مرے کلام کو بخش اے مرے خدا تاثیر
پھر اس میں خیر بھی رکھ اور وہ بھی خیرِ کثیر

اسی کو صورتِ حالات میں مجسم کر
مرا جو موئے قلم کھینچ دے کوئی تصویر

زبان میں برکت سب کے واسطے رکھ دے
ترے کرم سے کلامِ بشر کی ہے توقیر

بچائیو مجھے رسوائیوں سے ربِ کریم
بچائیو کہ کسی کی بھی میں کروں تحقیر

محبتیں مجھے دے اور بے نہایت دے
زمانے میں مجھے کر درد مندیوں کا سفیر

وقار دے یہ مجھے اعتبار دے یہ مجھے
نئے سرے سے کروں قصرِ زندگی تعمیر

مرا وجود سزاوارِ سوز و ساز رہے
کھبا رہے مرے دل میں ہمیشہ حسن کا تیر

تری پناہ میں آتا ہوں اس سے میں یا رب
کہ شر کرے مجھے اپنی شرارتوں کا اسیر

مجھے وہ خلق عطا ہوں جو ہوں پسند تجھے
وہ حسنِ ظاہر و باطن کہ ہو تری تنویر

مرے عزیز تجھے بھی عزیز ہو جائیں
ترے فقیر ہوں سب کوچۂ وفا کے فقیر

غرور کا کبھی پیدا نہ ہو خیال مجھے
کہ زیب دیتی نہیں ہیچ مایہ کو تکبیر

وہ رزق بخش مجھے جس سے پاؤں استغنا
امیر میں ہوں تو دل مجھ سے بھی مرا ہو امیر

حسد عناد ریا خوف غصہ خبث نفاق
مری کتاب سے کر محو کاتبِ تقدیر

نصیب میں مرے جز خیر و صدق و حسن نہ لکھ
کہ سرنوشت تمامی ہو فضل کی تحریر

فقیر ہے ترے در کا فقیر ہے راحیلؔ
معاف کیجیو کوئی جو ہو گئی تقصیر

راحیلؔ فاروق​
حسد عناد ریا خوف غصہ خبث نفاق
مری کتاب سے کر محو کاتبِ تقدیر۔۔
محمد عدناننقیبی اکبری صاحب آپ کا انتخاب بھی آپُ کی طرح اعلی ترین ہے الللہ سلامت رکھے آمین
 
Top