ممکن کہاں حضور کی رفعت بیاں کروں ۔ لطیف ساجد

ام اویس

محفلین
ممکن کہاں حضورﷺ کی رفعت بیاں کروں
تارے پڑے ہیں پاؤں میں اور چاند سرنگوں

اشعار ہیں کہ کشتِ سخن میں کھلے گلاب
اے نعت گو میں تیرے تخیل کو چوم لوں

سوچا مدینہ دور ہے جاؤں گا کس طرح
تھاما ہوا نے ہاتھ مرا اور کہا کہ یوں

اک سرمدی سرور سماعت میں آ بسے
باطن سے جب درودو کی آواز میں سنوں

مل جائیں نقش گر مجھے نعلین پاک کے
دیوانہ وار خاک کے بوسے لیا کروں

آئے رسول پاکﷺ مٹا رنجشوں کا دور
مکے کے ریگ زار میں اگنے لگا سکوں

ساجد کہاں بساط کہوں نعت مصطفیٰﷺ
مقصود ہے بتانا غلاموں میں ، میں بھی ہوں

لطیف ساجد
 

سیما علی

لائبریرین
ساجد کہاں بساط کہوں نعت مصطفیٰﷺ
مقصود ہے بتانا غلاموں میں ، میں بھی ہوں
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ .
 
Top