سید ابرار
محفلین
12 / مارچ 1993ء کو ممبئی میں 12 سلسلہ وار دھماکے کئے گئے تھے ، جس کے نتیجہ میں 257 افراد ہلاک اور دیگر 700 زخمی ہوگئے تھے ، اور کروڑوں کی جائیدادوں کو نقصان پھونچا تھا ، ان سلسلہ وار دھماکوں کے لئے ایک علیحدہ خصوصی ٹا ڈا عدالت قائم کی گئی تھی ، جس نے حال ہی میں سنجے دت کے بارے میں فیصلہ سنا کر ممبئی بم دھماکوں کے اس مقدمہ کو اختتام پر پھونچایا ،
ممبئی بم دھماکے مقدمہ ایک نظر میں
13 دھماکے
257 / افراد ہلاک ، 713 زخمی
100/ افراد پر فرد جرم عائد
12/ کو سزائے موت
20/ کو عمر قید
25/ مشتبہ افراد اب تک مفرور
10،000 صفحات پر مشتمل الزامات
686/ گواہوں کے بیانات قلم بند
35،000 پر مشتمل شواہد
13 سال بعد فیصلہ
اگر چیکہ یہ مقدمہ اب اختتام کو پہونچ گیا ہے ، لیکن ھندوستانی مسلمانوں کے لئے اپنے پیچھے کئی ”سوال“ چھوڑ گیا ہے ،
واضح رہے کہ یہ دھماکے در اصل بابری مسجد کی شھادت ، اور اس کے فورا بعد پھوٹ پڑنے والے ممبئی فسادات کے ”رد عمل“ میں تھے ، لیکن ان دھماکوں کے مقدمہ کا ”فیصلہ “تو سامنے آچکا ہے ، لیکن اب تک نہ بابری مسجد کے مقدمہ کا فیصلہ سامنے آیا ہے اور نہ ممبئی فسادات کی تحقیقات کے لئے قائم کسی کمیشن کی رپورٹ پر ”عمل آوری “ ہوئی ہے ،
ممبئی بم دھماکے مقدمہ ایک نظر میں
13 دھماکے
257 / افراد ہلاک ، 713 زخمی
100/ افراد پر فرد جرم عائد
12/ کو سزائے موت
20/ کو عمر قید
25/ مشتبہ افراد اب تک مفرور
10،000 صفحات پر مشتمل الزامات
686/ گواہوں کے بیانات قلم بند
35،000 پر مشتمل شواہد
13 سال بعد فیصلہ
اگر چیکہ یہ مقدمہ اب اختتام کو پہونچ گیا ہے ، لیکن ھندوستانی مسلمانوں کے لئے اپنے پیچھے کئی ”سوال“ چھوڑ گیا ہے ،
واضح رہے کہ یہ دھماکے در اصل بابری مسجد کی شھادت ، اور اس کے فورا بعد پھوٹ پڑنے والے ممبئی فسادات کے ”رد عمل“ میں تھے ، لیکن ان دھماکوں کے مقدمہ کا ”فیصلہ “تو سامنے آچکا ہے ، لیکن اب تک نہ بابری مسجد کے مقدمہ کا فیصلہ سامنے آیا ہے اور نہ ممبئی فسادات کی تحقیقات کے لئے قائم کسی کمیشن کی رپورٹ پر ”عمل آوری “ ہوئی ہے ،