ملک میں عدل کو ڈھونڈتا رہ گیا

نوید اکرم

محفلین
ملک میں عدل کو ڈھونڈتا رہ گیا
نہ ملا، ہر گلی چھانتا رہ گیا

علم ہے کیوں بھلا صرف امیروں کا حق؟
جو بھی آیا یہاں سوچتا رہ گیا

صدقے سے مال کے ڈھیر ہی لگ گئے
نا سمجھ مال کو جوڑتا رہ گیا

ہم نے توہینِ مذہب نہیں کی کوئی
جوڑا جلتا ہوا چیختا رہ گیا
لوگو! میں نے بھلا جرم کیا تھا کیا؟
پیٹ میں طفل بھی پوچھتا رہ گیا

میری اک نہ سنی یاں کسی نے نویدؔ
حق میں انساں کے میں بولتا رہ گیا​
 

الف عین

لائبریرین
خیالات اچھے ہیں، لیکن غزل کے طور پر قوافی غلط محسوس ہو رہےہیں مجھے۔ کچھ لوگ درست مانتے ہیں۔ لیکن میرے دل کو نہیں لگتی ان کی بات!!
 

آوازِ دوست

محفلین
ملک میں عدل کو ڈھونڈتا رہ گیا
نہ ملا، ہر گلی چھانتا رہ گیا

علم ہے کیوں بھلا صرف امیروں کا حق؟
جو بھی آیا یہاں سوچتا رہ گیا

صدقے سے مال کے ڈھیر ہی لگ گئے
نا سمجھ مال کو جوڑتا رہ گیا

ہم نے توہینِ مذہب نہیں کی کوئی
جوڑا جلتا ہوا چیختا رہ گیا
لوگو! میں نے بھلا جرم کیا تھا کیا؟
پیٹ میں طفل بھی پوچھتا رہ گیا

میری اک نہ سنی یاں کسی نے نویدؔ
حق میں انساں کے میں بولتا رہ گیا​
محترم نوید صاحب غزل کی فنی باریکیوں سے تو میں تقریبا" انجان ہوں مگرارضِ پاک پر پیش آنے والے اِس روح فرسا اور دلخراش واقعے پر آپ کےخیالات سے میں نے یہ جانا کہ جو آپ نےلکھا گویا وہ میرےبھی دل میں تھا۔ اِس بدنصیب سانحے نے دُنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کاموقف داغدار کیا ہے۔ میری دُعا ہے کہ خُدا حق کا بول بالاکرےاورجھوٹ کودُنیا اورآخرت ہردوجگہ رسوا کرے۔
 
Top