مفت انٹرنیٹ کے بہانے معلومات کا حصول

مفت انٹرنیٹ کے بہانے معلومات کا حصول
150320205755_australia_shopping_internet_wifi_624x351_getty_nocredit.jpg

صارفین کو صلاح مشورہ دینے کے لیے کام کرنے والے کنزیومر ایڈوکیسی گروپ نے متنبہ کیا ہے ڈیجٹل ڈیٹا خریدار اور ریٹلر کے درمیان جنگ کا میدان نہ بن جائے
آسٹریلیا کے بڑے ریٹلر اپنے شاپنگ سٹورز میں صارفین کو مفت انٹرنٹ فراہم کرکے ان کے بارے میں بے حد اہم معلومات جمع کررہے ہیں۔ بیشتر اوقعات اس بارے میں صارفین کو بالکل بھی علم نہیں ہوتا ہے۔

بہت برسوں سے بڑے آن لائن ریٹلرز اپنے صارفین کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے ان کے ذریعے استمعال کیے جانے والی ویب سائٹس اور انٹرنٹ کے عام استعمال کی نگرانی کرتے تھے لیکن بڑے مالز اور شورومز والوں کے لیے اپنی صارفین کی شاپنگ کی عادتوں اور پسند کے بارے میں جاننا مشکل ہوتا تھا۔

لیکن اب یہ مشکل آسان ہوگئی ہے۔ اب نئی تکنیک کی مدد سے صارفین کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہوسکتا ہے وہ بھی صرف ان کے فون کے ذریعے۔ ان کا فون اب نگرانی کرنے کا ذریعہ بن گیا ہے۔ بڑے ریٹلرز، مالز، شراب خانے، کیفے، اور ریسٹرورانٹس، دن با دن اپنے صارفین کو مفت وائی فائی فراہم کررہے ہیں اور اس کے بدلے میں صارفین کے ڈجیٹل ڈیٹا تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

اس کے بعد یہ ریٹیلرز اپنے صارفین کی عمر، جنس، اور براؤزنگ عادتوں کا بارے میں ڈیٹا جمع کرکے ان کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ اپنی سروسز کو بہتر کرسکیں۔

150316160203_cuba2_640x360_ap.jpg

ویسٹ فیلڈ شاپنگ سینٹر کا کہنا ہے ہم اس ڈیٹا کا استعمال اپنے صارفین کو نئے فیشن اور نئی پیش کش کے بارے میں اطلاع دینے کے لیے کریں گے
ریٹیلرز کے ذریعے سے یہ ایک بڑی کامیابی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو اس کے بارے میں ایک بار ضرور سوچنا چاہیے۔

آسٹریلیا میں برآمدات کے امور کے ماہر برائن واکر کا کہنا ہے کہ بہت سارے خریداروں کو یہ معلوم بھی نہیں ہوگا کہ کسی بڑے مال یا دوکان میں گھستے ہی وائی فائی تک رسائی کا مطلب یہ ہے کہ کارپوریٹ دنیا کو ان کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔

صارفین کو صلاح مشورہ دینے کے لیے کام کرنے والے کنزیومر ایڈوکیسی گروپ نے متنبہ کیا ہے ڈیجٹل ڈیٹا خریدار اور ریٹلر کے درمیان جنگ کا میدان نہ بن جائے۔

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مرکز میں سب سے وسیع اور سب سے پرانے ریٹیل سٹور کوین وکٹوریا بلڈنگ نے مزید خریداروں کو اپنی طرح راغب کرنے کے لیے سنہ 2000 میں مفت وائی فائی فراہم کرنا شروع کیا تھا۔

کوین وکٹوریا بلڈنگ کے نقشِ قدم پر چلنے والا دوسرا بڑا ریٹل سٹور ’ویسٹ فیلڈ ہے‘ جس کے برطانیہ اور امریکہ میں متعدد جگہوں پر مالز ہیں۔

ویسٹ فیلڈ
’ویسٹ فیلڈ‘ کے برطانیہ اور امریکہ میں متعدد جگہوں پر مالز ہیں۔ ویسٹ فیلڈ نے حال ہی میں آسٹریلیا میں 21 شاپنگ مالز میں مفت وائی فراہم کرنا شروع کیا ہے۔ جیسے ہی خریدار مال کے اندر لاگ ان کریں گے، ویسٹ فیلڈ ڈیٹا جمع کرنا شروع کردے گا۔

ویسٹ فیلڈ نے حال ہی میں آسٹریلیا میں 21 شاپنگ مالز میں مفت وائی فراہم کرنا شروع کیا ہے۔ جیسے ہی خریدار مال کے اندر لاگ ان کریں گے، ویسٹ فیلڈ ڈیٹا جمع کرنا شروع کردے گا۔

ویسٹ فیلڈ شاپنگ سینٹر کی مارکیٹنگ شعبے سے منسلک جان باتیش کا کہنا ہے ’ہم اس ڈیٹا کا استعمال اپنے صارفین کو نئے فیشن اور نئی پیش کش کے بارے میں اطلاع دینے کے لیے کریں گے‘۔

مسٹر باتیش کا کہنا ہے ویسٹ فیلڈ نے اپنے دو مالز میں مفت وائی فائی کا تجربہ کیا جس میں ایک دن میں 25 سو سے 35 سو تک لوگوں نے وائی فائی استعمال کیا۔

ان کا کہنا ہے فی الوقت ویسٹ فیلڈ کو صارفین کے بارے میں یہ اطلاع نہیں ملتی ہے کہ کہاں اور کتنی رقم خرچ کررہے ہیں لیکن جیسے جیسے لوگ خریداری کرنے کے لیے موبائل فون کا استمعال تیز کریں گے، یہ تفیصلات بھی حاصل ہوجائیں گی۔

اس تکنیک کو آسٹریلیائی کمپنی سکائی فائی نے بنایا تھا۔ اس کمپنی کے چیف ایکزاکیٹو ویان آرتھر کا کہنا ہے کہ وائی فائی کے بدلے ڈیٹا تک رسائی برا سودا نہیں ہے، خریدار جب چاہیں تب لاگ آؤٹ کرسکتے ہیں۔

حالانکہ ان کا کہنا تھا کہ اگر برانڈ کے اعتبار سے دیکھیں تو ویسٹ فیلڈ کو یہ فائدہ ہے کہ وہ اپنے صارفین کی مرضی مطابق سامان بناسکتی ہے جس سے اس کو فائدہ ہی فائدہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کیا ویسٹ فیلڈ یہ ڈیٹا کسی اور فروخت کردے گا، یہ ایک علیحدہ مسئلہ ہے۔ ایسا مزید پیسے کمانے کی ایک سوچی سمجھی کوشش کے تحت ہی کیا جاسکتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ صارفین اپنے ڈیٹا کا تحفظ کیسے کریں؟ تکنیکی ماہر لونگ سٹون کا کہنا ہے ہر شخص کو اپنے فون کی ’ڈیفالٹ پرائیویسی سیٹنگز‘ پر خاص دھیان رکھنا چاہیے۔
 
Top