مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ بناکر ووٹ کی عزت کو برباد کیا گیا، خورشید شاہ

شاہد شاہ

محفلین
مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ بناکر ووٹ کی عزت کو برباد کیا گیا، خورشید شاہ
1159511-khurshedshah-1524832023.jpg

غیرمنتخب شخص سے پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کروا کر ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے، اپوزیشن لیڈر
ویب ڈیسک
جمع۔ء 27 اپريل 2018
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے مفتاح اسماعیل وفاقی وزیرخزانہ کا درجہ دینے پر شدید احتجاج کیا ہے۔


قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر ایازصادق کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت آج بجٹ پیش کرکے آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے، حکومت کی مدت 30 مئی کو ختم ہورہی ہے جب کہ حکومت ایک سال کا بجٹ پیش نہیں کرسکتی اور میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں اس کا حصہ بننا چاہیے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل کو مشیر سے وفاقی وزیر بناکر ووٹ کی عزت کو برباد کیا گیا اور ایک بار پھر پارلیمنٹ کے باہر فیصلے کیے جارہے ہیں، حکومت کے پاس عوام کے منتخب کردہ نمائندے رانا افضل موجود تھے لیکن اس کے بجائے ایک غیر منتخب نمائندے کو وفاقی وزیر بنایا گیا اور آج پہلی بار کوئی غیرمنتخب شخص پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کرے گا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ میاں صاحب کوباربارکہتا رہا کہ پارلیمنٹ کی عزت کریں لیکن آج غیرمنتخب شخص سے پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کروا کر ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے، اس شخص سے بجٹ پیش کروایا جارہا جو نہ قومی اسمبلی کا ممبرہے اور نہ سینیٹ کا ممبرہے۔ انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میاں نوازشریف کے ساتھ وفاداری کریں اور بجٹ رانا افضل کوپیش کرنے دیں، وزیراعظم بھی منتخب ہیں وہ بھی بجٹ پیش کرسکتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر بناکر ووٹ کی عزت کو برباد کیا گیا، خورشید شاہ - ایکسپریس اردو
 

فرقان احمد

محفلین
غالباََ یہ نان ایشو ہے کہ بجٹ کون پیش 'فرما' رہا ہے؟ تاہم، اس معاملے پر بحث ہو تو مناسب ہے کہ کیا موجودہ حکومت رواں برس کا بجٹ پیش کرنے کا استحقاق رکھتی تھی؟
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
غالباََ یہ نان ایشو ہے کہ بجٹ کون پیش 'فرما' رہا ہے؟ تاہم، اس معاملے پر بحث ہو تو مناسب ہے کہ کیا موجودہ حکومت رواں برس کا بجٹ پیش کرنے کا استحقاق رکھتی تھی؟
حکومت تو رکھتی ہے، اسحاق البتہ استحقاق نہیں رکھتے۔ ویسے بھی پہلا بجٹ تو اکثر دکھاوا ہی ہوتا ہے۔ اس کے بعد اس کو ریوائز کیا جاتا ہے، جو کہ نئی حکومت کر سکتی ہے۔
 

یاز

محفلین
یاز جان جی وہ پوچھنا یہ تھا کہ نون لیگ جو ایک عرصہ دراز سے ووٹ کو عزت دو کمپین چلا رہی ہے، وہ ایک ووٹ والا وزیر خزانہ نہیں لگا سکتے؟
سیاسی بحث سے قطع نظر، کیا یہ کوئی ایشو ہے بھی کہ وزیرِ خزانہ ووٹ والا ہے یا نہیں ہے۔
 

یاز

محفلین
غالباََ یہ نان ایشو ہے کہ بجٹ کون پیش 'فرما' رہا ہے؟ تاہم، اس معاملے پر بحث ہو تو مناسب ہے کہ کیا موجودہ حکومت رواں برس کا بجٹ پیش کرنے کا استحقاق رکھتی تھی؟
اس میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگر موجودہ حکومت بجٹ پیش نہ کرتی تو نگران حکومت نے کرنا تھا۔ اور دیکھا جائے تو نگران کی نسبت موجودہ حکومت کا استحقاق کچھ زیادہ ہی بنتا ہو شاید۔
 

شاہد شاہ

محفلین
سیاسی بحث سے قطع نظر، کیا یہ کوئی ایشو ہے بھی کہ وزیرِ خزانہ ووٹ والا ہے یا نہیں ہے۔
جی ہاں یہ ایک قانونی ایشو ہے
As Ismail is not a Member of Parliament, his appointment has been undertaken as per section nine of Article 91 of the Constitution which pertains to making any non-elected person a member of the cabinet.

The clause states that "A Minister who for any period of six consecutive months is not a member of the National Assembly shall, at the expiration of that period, cease to be a Minister and shall not before the dissolution of that Assembly be again appointed a Minister unless he is elected a member of that Assembly".
Miftah Ismail appointed finance minister prior to budget presentation
نون لیگ نے یہاں بھی اپنی قدیم روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایک قانونی لوپ ہول سے فائدہ اٹھایا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
موجودہ حکومت موجودہ بجٹ پیش کرنے کا قانونی جواز شاید رکھتی ہو لیکن اخلاقی جواز نہیں رکھتی تھی، یہ کہہ دینا کہ آنے والی اگلی حکومت اس کو تبدیل کر سکتی ہے، حکومتی اداروں اور ٹیکس منی پر بجٹ بنانے کا دہرا بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔ ان کو زیادہ سے زیادہ ایک عبوری اور ایک سہ ماہی کا بجٹ لانا چاہیے تھا۔

لیکن موجودہ بجٹ صرف ایک سیاسی سٹنٹ ہے اور الیکشنز کے لیے ہے۔ حکومت کے برزجمہر اچھی طرح بکمال و تمام جانتے ہیں کہ اگلی حکومت اگر نون لیگ کی اپنی بھی آ گئی تو وہ بھی اس بجٹ کو تبدیل کرنے پر مجبور ہوگی۔
 

جان

محفلین
یاز جان جی وہ پوچھنا یہ تھا کہ نون لیگ جو ایک عرصہ دراز سے ووٹ کو عزت دو کمپین چلا رہی ہے، وہ ایک ووٹ والا وزیر خزانہ نہیں لگا سکتے؟
دیکھنا یہ پڑے گا کہ پارلیمنٹ پاکستان کے آئین کی شق 91-9 کی تشریح کیا کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب پاکستان کے عوام کے ووٹ سے منتخب کردہ وزیراعظم کو محض اقامے کا ڈرامہ رچا کر نااہل کیا گیا تو اس وقت خورشید شاہ کو کچھ یاد نہیں آیا؟ پیپلز پارٹی میں صرف رضا ربانی صحیح کانسٹیٹیوشنسلٹ آدمی ہے۔
 

جان

محفلین
جی ہاں یہ ایک قانونی ایشو ہے
نون لیگ نے یہاں بھی اپنی قدیم روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایک قانونی لوپ ہول سے فائدہ اٹھایا ہے۔
شق 62 کے لوپ ہول سے کہیں درجہ بہتر ہے یہ۔ اسٹیبلشمنٹ نے اس کا بری طرح استعمال کر کے جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ اس شق سے تو پوری پارلیمنٹ ہی نااہل ہے اور کوئی مولوی ہی پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہو سکتا ہے۔
 
مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ بناکر ووٹ کی عزت کو برباد کیا گیا، خورشید شاہ
1159511-khurshedshah-1524832023.jpg

غیرمنتخب شخص سے پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کروا کر ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے، اپوزیشن لیڈر
ویب ڈیسک
جمع۔ء 27 اپريل 2018
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے مفتاح اسماعیل وفاقی وزیرخزانہ کا درجہ دینے پر شدید احتجاج کیا ہے۔


قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر ایازصادق کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت آج بجٹ پیش کرکے آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے، حکومت کی مدت 30 مئی کو ختم ہورہی ہے جب کہ حکومت ایک سال کا بجٹ پیش نہیں کرسکتی اور میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں اس کا حصہ بننا چاہیے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل کو مشیر سے وفاقی وزیر بناکر ووٹ کی عزت کو برباد کیا گیا اور ایک بار پھر پارلیمنٹ کے باہر فیصلے کیے جارہے ہیں، حکومت کے پاس عوام کے منتخب کردہ نمائندے رانا افضل موجود تھے لیکن اس کے بجائے ایک غیر منتخب نمائندے کو وفاقی وزیر بنایا گیا اور آج پہلی بار کوئی غیرمنتخب شخص پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کرے گا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ میاں صاحب کوباربارکہتا رہا کہ پارلیمنٹ کی عزت کریں لیکن آج غیرمنتخب شخص سے پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کروا کر ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے، اس شخص سے بجٹ پیش کروایا جارہا جو نہ قومی اسمبلی کا ممبرہے اور نہ سینیٹ کا ممبرہے۔ انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میاں نوازشریف کے ساتھ وفاداری کریں اور بجٹ رانا افضل کوپیش کرنے دیں، وزیراعظم بھی منتخب ہیں وہ بھی بجٹ پیش کرسکتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر بناکر ووٹ کی عزت کو برباد کیا گیا، خورشید شاہ - ایکسپریس اردو
شاہ صاحب ذرا شاہ جی سے ایک سوال کا جواب تو مانگیں۔۔۔

جب آپ کی عوامی حکومت نے مسٹر رحمان ملک کو وزیر داخلہ بنایا تھا تو ممبر پارلمینٹ چھوڑ، موصوف کا نام ووٹر لسٹ میں بھی categorically نہیں تھا۔ اس وقت ووٹ کے تقدس والی کیسٹ وغیرہ خراب تھی کیا؟:heehee:
 

شاہد شاہ

محفلین
سوال یہ ہے کہ جب پاکستان کے عوام کے ووٹ سے منتخب کردہ وزیراعظم کو محض اقامے کا ڈرامہ
یہ نون لیگ کا بیانیہ ہے۔ اسکا رد خود سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کیا ہے:
نواز شریف کا خیال تھا کہ جیسا ماضی میں انکو عدلیہ کی طرف سے رعایت ملتی رہی ہے تو اسبار بھی ایسا ہی ہوگا۔ ۲۰ اپریل کے فیصلے پر جو مٹھائیاں کھائی گئی تھیں وہ اسی رعایت کی خراب عادت کا شاخسانہ تھا۔ بہرحال یہ اقامہ پر نکال دیا والا ڈرامہ میں ۲۸ جولائی کے فیصلے والا دن سے سن رہا ہوں۔ جب قوم تک مکمل حقائق نہیں پہنچنے نہیں دیے جاتے تو جس کا بول اونچا ہوتا ہے وہی نظریہ بن جاتا ہے۔ آئیے آج آپکو پانامہ فیصلے کا مکمل متن دکھاتا ہوں:
http://www.supremecourt.gov.pk/web/user_files/File/Const.P._29_2016_28072016.pdf
اب خود اندازہ کریں کہ پانامہ فیصلے کا پہلا حصہ جو اقامہ سے متعلق تھا پوری قوم کو ازبر ہو چکا ہے البتہ جو زیادہ اہم حصہ ہے یعنی عدالت عظمی میں جعلی دستاویزات جمع کروانا وہ کسی کو معلوم کیوں نہیں؟ کیونکہ صرف اس بنیاد پر سات سال سزا اور نا اہلی واجب ہو جاتی ہے۔ مگر پھر بھی تاریخ میں اقامہ پر نااہلی ہی یاد رکھی جائے گی کیونکہ یہ نون لیگ کا مؤقف ہے، عدلیہ کا نہیں۔
 

شاہد شاہ

محفلین
اسٹیبلشمنٹ نے اس کا بری طرح استعمال کر کے جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
یہ شق جمہوری حکومتوں میں بھی جوں کی توں قائم رہی۔ ماضی میں نواز شریف کو واضح اکثریت کے باوجود ان متنازع شقوں کو آئین سے حذف کرنے کا خیال کیوں نہیں آیا جبکہ پیپلز پارٹی اسکی حمایت بھی کر رہی تھی؟ اپنی تمام تر غلطیاں دوسروں کے سر کر دینا نون لیگ کا پرانا وطیرہ ہے۔
 

A jabbar

محفلین
شاہ صاحب ذرا شاہ جی سے ایک سوال کا جواب تو مانگیں۔۔۔

جب آپ کی عوامی حکومت نے مسٹر رحمان ملک کو وزیر داخلہ بنایا تھا تو ممبر پارلمینٹ چھوڑ، موصوف کا نام ووٹر لسٹ میں بھی categorically نہیں تھا۔ اس وقت ووٹ کے تقدس والی کیسٹ وغیرہ خراب تھی کیا؟:heehee:
میٹھامیٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو
 
Top