مغل سے مغزل تک

مہ جبین

محفلین
پیارے چھوٹے غالب۔۔ جیوہزاروں سال۔۔
تحریر ہم نے آج ہی پڑھی ہے ۔۔ میری اور غزل کی طرف سے اس خوبصورت باقارحسنِ ظن پر سراپا سپاسی اور تشکرانہ ٹوٹے پھوٹے جملے قبول کرو۔ (ورنہ تیری بدرمنیر بھابی کہہ رہی ہے کہ آج چھوٹے کو ننھا منا غالب بنا ہی دو محمود ۔۔ ہاہاہا) یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی بھی رکنِ محفل خاکہ بوجھ نہیں پایا کہ یہ مجھ ناچیز فاتر العقل اور میری بیگم غزل ناز غزل کی بابت ہے شاید اراکینِ محفل آنکھ اوجھل پہاڑاوجھل کے محاورے پر۔۔عمل پیرا ہیں۔۔ ہاں یہ خوشی بھی بہت ہے کہ ہمیں ہمارے ’’دوستوں‘‘ نے خوب یادرکھا ۔۔ بہر کیف زندگی طےشدہ ڈگر پر چل رہی ہے یہ مراسلہ محض ’’جگہ گھیرنے ‘‘ کو شامل کررہا ہوں۔۔حواس کی بحالی اور وقت کی دستیابی کے ساتھ میں اور میری جان اسی مراسلے پر مدون کی چھری چلائیں گے اور کوشش کریں گے کم از کم تحریر کا تو حق ادا کرہی دیں وگرنہ محبتوں کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔۔۔ ’’ پولیس کی لترول والے عرصے ‘‘ میں جس جانفشانی سے تم نے ہم دونوں کے تاریخی کھوجی ہونے کا ثبوت دیا وہ ہم ہی جانتے ہیں۔۔ خدا کی قسم تم چھوٹے نہیں اب منجھلے غالب ہوگئے ہو۔
تمھاری صحت سلامتی کے لیے دعا گو۔۔اور تمھاری محبتوں کو سنبھالنے میں مصروف۔۔۔
تمھارا بھائی ’’شہزادہ گلفام ’’ اور تمھاری بھابھی ’’شہزادی بدر منیر ‘‘
images

مغزل اب تم یقین کرو یا نہ کرو، میں نے تو تم دونوں کو پہچان لیا تھا
باقی محفل والوں کا پتہ نہیں
اللہ تم دونوں کی محبتوں کو یونہی سلامت رکھے
سدا شاد آبار رکھے آمین
 
کیا داستان لکھی ہے واہ واہ
بچپن یاد آ گیا
کس طرح اس زمانے میں پنڈت رتن ناتھ سرشار کی داستانیں دلچسپی سے پڑھا کرتے تھے
اگر کوئی کچھ فرق پوچے تو صاف کہوں
اس ترے سر کی قسم فرق سرمو بھی نہیں
ایک ہی نشست میں شروع سے لے کر آخر تک پڑھ ڈالی
مغزل جی یہ پڑھ کر غالب کے اس شعر کا نیا مفہوم سمجھ میں آیا
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اسکا آسماں کیوں ہو
مہ جبین بہنا کا بہت شکریہ اس دھاگے کی طفر توجہ دلانے کا :)
 
Top