تاسف معروف ادیب ''انتظار حسین ''چل بسے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
محمد عثمان خلیل نے انتظار حسین کو دیکھتے ہوئے ان کا اسکیچ بنایا اور اس پر ہی ان کے آٹو گراف لیے

image_zpswoo2xinv.jpeg
 

جاسمن

لائبریرین
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اللہ انہیں جنت الفردوس میں اونچے اونچے درجے عطا کرے۔ قبر کا اور دوزخ کا عذاب معاف کرے۔ لواحقین کو صبرِ جمیل دے اور انہیں اُن کے لئے صدقۂ جاریہ بنائے۔ اُن کی قبر کو کشادہ،ہوادار اور روشن بنائے۔ قبر میں جنت کی کھڑکیاں کھول دے۔ آمین!ثم آمین!
 
پاکستان کے معروف افسانہ وناول نگاراورتنقید نگارانتظارحسین صاحب 92 برس کی عمر میں جہان فانی سے رخصت ہوگئے
انا للہ وانا الیہ رجعون ۔
ایک عہد تمام ہوا۔ ایک نام امر ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اردو زبان آج ایک باکمال فکشن رائٹر سے محروم ہو گئی۔اللہ تعالی
صاحب کو اپنےجوار رحمت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ (آمین)
گوپی چند نارنگ نے ایک بار کہا تھا؛
"ہم پاکستان میں فکشن کے حوالے سے تین حُسین کے قائل ہیں— انتظارحسین، عبداﷲ حسین اور مستنصر حسین—"
انتظار حسین نا صرف ایک افسانہ نگار ، سفرنامہ اور کالم نگار رہے ہیں بلکہ وہ ڈرامہ نگاری کے فن میں بھی ماہر و یکتا تھے۔ ان کا نام مشہور سوانح نگار اور ایک صوفی کے طور پر بھی مشہور ہے ۔​
وہ پہلے پاکستانی ہیں جنھیں سنہ 2013 میں بین الاقوامی بکر پرائز ايوارڈ کے ليے شارٹ لسٹ کيا گيا، جبکہ حکومتِ پاکستان نے ستارۂ امتیاز ، اکادمی ادبیات پاکستان نے پاکستان کے سب سے بڑ ے ادبی اعزاز کمال فن ایوارڈ سےاور حکومتِ فرانس نے ستمبر 2014ء میں آفیسر آف دی آرڈر آف آرٹس اینڈ لیٹرز سے نوازا۔ان کے انتقال پر ملال پہ اردو کو جو دھچکا لگا بلاشبہ اس کی تلافی صدیوں نا ہو سکے گی۔۔۔آج پاکستان کے موقر روزناموں نوائے وقت، ایکسپریس، جنگ،اور روزنامہ دنیا نے جناب انتظار حسین پہ خصوصی سپلیمنت شائع کیے ہیں
وہ پڑھنے کی چیز ہیں اور اردو سے محبت رکھنے والے فرد کیلیے خاص تحفہ ہیں۔۔۔
مرحوم میں ماضی پرستی ، ماضی پرنوحہ خوانی، پرانی ویلیوز کے بکھرنے اورنئی ویلیوز کے سطحی اورجذباتی ہونے کادکھ اوراظہاربہت ہی نمایا ہوتاتھااسی وجہ سے پذیرائی نہ ملتی تھی، ان کا فن عوامی نہیں ، اساطیری رجحان غالب تھا،ظاہری بناوٹ کے بجائے باطنی کیفیات پریقین رکھتے تھیں۔ انتظار صاحب نے اردو ادب میں بیش قیمت ذخیرہ چھوڑا ۔ان کے افسانوں کے آٹھ مجموعے، چار ناول، آپ بیتی کی دو جلدیں، ایک ناولٹ شائع ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے تراجم بھی کیے ہیں اور سفر نامے بھی لکھے۔
ان کے اردو کالم بھی کتابی شکل میں شائع ہو چکے ہیں اور وہ انگریزی میں بھی کالم لکھتے ہیں۔
انتظار حسین کا ایک ناول اور افسانوں کے چار مجموعے انگریزی زبان میں بھی شائع ہو چکے ہیں۔ اپنے اس ذخیرے پہ اردو زبان تا دیر ان کی رہین احسان رہے گی۔۔۔۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top