اقتباسات معجون کبیر ۔۔۔ از مجربات امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔

الشفاء

لائبریرین
وہ معجون کبیر جس میں تمام ادویہ کے اجزاء شامل ہیں اور تمام امراض کے لئے نافع اور مفید ہے۔ وہ ایک ایسی معجون ہے کہ اس کی مثل دوسری معجون تیار کرنے سے تمام معالج عاجز ہو گئے ہیں۔ اور اطباء کی عقلیں اس کی شکل میں گم ہیں۔ علماء کے فہم اس کی اصلیت میں حیران ہیں۔۔۔ یہ وہ معجون ہے جس کو طبیب الٰہی نے ترتیب دیا ہے۔ یعنی کلمئہ طیبہ۔۔۔
لا الٰہ الّا اللہُ محمدٌ رّسُولُ اللہ۔۔۔
اس سے بہتر کوئی دوا نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔ اس دوا کو خدا وند تعالٰی نے طبیعت کی تربت سے نکالا ہے۔۔۔ شروع اس کا کلمہ ہے اور آخر اس کا پھل دار درخت ہے۔ جس کی جڑ ، شاخ ، پتے ، پھول اور پھل سب کے سب کامل شفا ہیں۔۔۔

الم تر کیف ضرب اللہ مثلاً کلمۃً طیبۃً کشجرۃٍ طیبۃٍ اصلُھا ثابتٌ وفرعُھا فی السّماء تؤتی اُکُلھا کل حینٍ باذن ربہا ویضرب اللہُ الامثال للناس لعلّہُم یتذکّرُون۔۔۔
یعنی کیا آپ نے ملاحظہ نہیں کیا کہ اللہ تعالٰی نے کلمئہ طیبہ کی مثال کس طرح بیان فرمائی ہے۔ جیسےکہ ایک پاکیزہ درخت ہے۔ جس کی جڑ زمین میں مضبوط ہے اور شاخیں آسمان میں پہنچی ہوئی ہیں۔ جو ہر موسم میں اپنا پھل دیتا ہے۔ اور اللہ تعالٰی لوگوں کے واسطے اس لئے مثالیں بیان فرماتا ہے تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔۔۔
اس کلمئہ طیبہ میں دو طرفیں ہیں۔ ایک نفی کی اور دوسری طرف اثبات کی۔۔۔ نفی کی جو طرف ہے وہ کڑوی ، اور اثبات کی طرف میٹھی ہے۔۔۔ کڑوی طرف کو ایسا خیال کرنا چاہیئے جیسے دوا کا مزہ کڑوا ہوتا ہے۔ اور میٹھی طرف کو دوا کا نفع اور اس کی خاصیت خیال کرنا چاہیئے۔۔۔ اگر ہم اس دوا کا پورا تفصیلی بیان کرتے ہیں تو کتاب طویل ہوتی جائے گی۔ اس لئے کہ یہ لا الٰہ الاّ اللہ محمد رسول اللہ کی دوا اپنے خاص بیان کے واسطے ایک بڑی پوری ضخیم کتاب چاہتی ہے۔ ہماری اس مختصر کتاب میں اتنی گنجائش کہاں ہے۔۔۔ پس اسے طالب۔ سارے مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ پہلے تم ان دواؤں کو اچھی طرح سے حاصل کرو۔اس کے بعد ان کے استعمال میں جہاں تک ہو سکے کوشش اور سعی بجا لاؤ۔ اور ان کی مقداروں کا خوب اندازہ کر لو۔ کیونکہ جب دوا زیادہ ہوتی ہے تو وہ بھی زہر کا کام کرتی ہے۔ اس واسطے ضرورت ہے کہ تم اس دوا کو اس کے انداز ہی سے استعمال کرو۔ اور استعمال سے پہلے تم محل و موقع اور زمانہ اور عمر اور بیماری کو خوب غور کر لو۔ پھر اپنی طبیعت کے موافق ادویہ کے ساتھ علاج شروع کرو۔ اور یہ بات یاد رکھو کہ ان کے استعمال میں کسی کی تقلید نہ کرنا۔ یعنی کسی کو کوئی علاج کرتے دیکھو تو خود بھی وہی علاج کرنے لگو۔ اس سے بڑے خطرے کا اندیشہ ہے۔ ایسا نہ ہو کہ تمہاری جان جاتی رہے۔ کیونکہ پھر مرنے کے بعد زندگانی نصیب نہیں ہوتی۔ اور نہ گرفتاری کے بعد نجات ملتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
پس سارے علاج معالجے کا سردار خدا و رسول کے ساتھ ایمان لانا ہے۔ اور سب دواؤں سے افضل اور بہتر دوا رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت اور پیروی ہے۔ اور سب معجونوں سے اعلٰی اور اُولٰی اور نفع اور مجرب معجون یہ ہے کہ اللہ عزوجل کی محبت اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت اور خلیفہ وقت کی اطاعت کو اپنے دل میں اکٹھا کرے۔ پھر جو اس معجون کو کام میں لائے گا ، ظالموں کی دستبرد سے نجات پائے گا۔۔۔ والسلام علٰی سیدنا وسید الانام وعلٰی آلہ الکرام واصحابہ العظام۔۔۔

مجربات امام غزالی ۔مصنفہ امام ابو حامد محمد بن محمد بن محمد الغزالی رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔
 
Top