ایاز صدیقی مصروفِ حمدِ باری و مدحِ حضور تھا

مہ جبین

محفلین
مصروفِ حمدِ باری و مدحِ حضور تھا
میں بے نیازِ پرسشِ یومِ نشور تھا
میں گھر میں قید اور دل اُنکے حضور تھا
کیا منظرِ تحیرِ نزدیک و دور تھا
سرکار کی دلادتِ اطہر سے پیشتر
عالم تمام حلقہءِ فسق و فجور تھا
میں لکھ رہا تھا مدحتِ مقصودِ کائنات
میری نظر میں حسنِ غیاب و حضور تھا
رہتے تھے آپ شام و سحر حق سے ہمکلام
غارِ حر ا بھی آئینہءِ کوہِ طور تھا
میں خاک ہوکے شہرِ نبی میں بکھر گیا
یارب یہی علاجِ دلِ ناصبور تھا
فیضانِ شہرِ علم ہے ورنہ مجھے ایاز
عرفانِ حرف تھا نہ سخن کا شعور تھا
ایاز صدیقی
 

سید زبیر

محفلین
فیضانِ شہرِ علم ہے ورنہ مجھے ایاز
عرفانِ حرف تھا نہ سخن کا شعور تھا
اتنے خوبصورت کلام کی شراکت کا بہت بہت شکریہ جزاک اللہ
 

مہ جبین

محفلین
سبحان اللہ!
جزاک اللہ اپیا!
فیضانِ شہرِ علم ہے ورنہ مجھے ایاز
عرفانِ حرف تھا نہ سخن کا شعور تھا
اتنے خوبصورت کلام کی شراکت کا بہت بہت شکریہ جزاک اللہ

کلام کی پسندیدگی کے لئے بہت مشکور ہوں
جزاکم اللہ
 
Top