مشک پوری ٹریک اور ہم

یاز

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
آج کے روز ہم سے مشک پوری کا ٹریک سرزد ہو گیا۔
اجمال اس کا یوں ہے کہ مشک پوری کا ٹریک کرنے کا ارادہ بہت عرصے تھا، لیکن کبھی وقت دستیاب نہ ہوتا تھا اور کبھی کوئی ساتھ چلنے کو آمادہ نہیں ہوتا تھا۔ جب کبھی وقت ملا تو اس سے بڑے ٹرپ کے چکر میں مشک پوری کا ٹریک ہر بار رہ ہی جاتا تھا۔
اب کے کچھ یوں ہوا کہ ہم نے مصمم ارادہ کیا کہ اس سال مشک پوری کا ٹریک دو بار کرنا ہے انشاءاللہ۔ پہلی دفعہ برف کے موسم میں تاکہ سنو ٹریکنگ کا مزہ لیا جا سکے۔ اور دوسری بار جون سے اگست کے درمیان تا کہ اسی جگہ پہ بھرپور سبزے کا مزہ لیا جا سکے۔
اس ویک اینڈ پہ فرصت کو دیکھتے ہوئے ہم نے سنو ٹریکنگ کی ٹھان لی۔ ساتھ جانے کے لئے چند دوستوں سے رابطہ کیا اور ہر ایک نے کامیابی سے غچہ دیا (چکما دینا بھی کہہ سکتے ہیں شاید)۔ بجائے مایوس ہونے کے ہم نے اکیلے ہی ٹریک پہ جانے کی ٹھان لی۔

ایک دوست کو خبر ہوئی تو اس نے استفسار کیا کہ کہیں سر پہ چوٹ تو نہیں لگی یا بخار دماغ تک تو نہیں چڑھ گیا کہ اکیلے بھی ٹریک کیا جا سکتا ہے بھلا۔ ایسا سوچنا بھی عقل سے عاری ہو گا۔ وغیرہ وغیرہ

ہم نے جواب میں عرض کی کہ مولانا جلال الدین رومی فرما گئے ہیں کہ
عقل راہِ ناامیدی کے رَوَد
عشق باشد کاں طرف برسررَوَد

(عقل ناامیدی کے راستے پر کب جاتی ہے۔ یہ جنون ہی ہے جو اس راستے پہ سر کے بل دوڑتا ہے)۔
اور چونکہ اس وقت ہم مشک پوری جانے کے جنون میں مبتلا ہیں تو چاہے سر کے بل جانا پڑا تو بھی جائیں گے وغیرہ

شعر تو اس کو کچھ سمجھ آیا، کچھ نہیں آیا۔ تاہم اس کا دل کچھ پسیجا اور اس نے بھی ساتھ چلنے کی ٹھان لی۔ نتیجتاً ہم صبح گھر سے نکلے۔ براستہ مری، ایوبیہ ڈونگا گلی، نتھیاگلی ٹریک کے ابتدائی مقام پہ پہنچے اور مشک پوری سر کر ڈالی۔
مزید تفصیل اور تصاویر ذیلی مراسلوں میں۔ فی الحال ٹیزر کے طور پہ چند تصاویر پیش ہیں۔

m104.jpg


m095.jpg


m162.jpg
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
مشک پوری کا ٹریک
میراں جانی کے بعد مری و گلیات کے علاقے کی دوسری بلند ترین چوٹی مشک پوری ہے۔ اس کی بلندی 2800 میٹر ہے۔ سردیوں میں اس پہ بے تحاشا برف کی بدولت سنو ٹریکنگ کا مزہ لیا جا سکتا ہے جبکہ گرمیوں میں یہی ٹریک سبزے اور بھولوں سے بھرپور ہوتا ہے۔ مشک پوری ڈونگا گلی اور نتھیاگلی کے کے تقریباً درمیان سڑک سے دائیں جانب واقع ہے۔ اس تک جانے کے لئے ڈونگا گلی سے بھی دو ٹریک جاتے ہیں، جبکہ ایک ٹریک نتھیاگلی سے جاتا ہے۔ ڈونگا گلی والا ٹریک کچھ مختصر لیکن زیادہ سٹیپ ہے، جبکہ نتھیاگلی سے جانے والا ٹریک کچھ لمبا لیکن کم چڑھائی والا ہے۔

ہم نے ٹاپ تک جانے کے لئے نتھیاگلی والے راستے کا انتخاب کیا اور واپسی کے راستے کا فیصلہ ٹاپ پہ جانے تک مؤخر کر دیا۔ تاہم وہاں جا کے ہم نے ڈونگا گلی کے راستے سے واپسی کا ٹریک کیا۔ ڈونگا گلی پہنچ کے پیدل نتھیاگلی میں گاڑی پارک کرنے کے مقام تک گئے اور اس کے بعد واپسی کا سفر شروع ہوا (اور ختم بھی ہوا)۔

نتھیاگلی سے مشک پوری ٹاپ تک جانے میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔ ان دنوں میں تمام راستہ برف سے اٹا پڑا ہے۔ راستے میں تھکن ضرور ہوتی ہے لیکن ٹاپ پہ پہنچ کے سب غم دور ہو جاتا ہے۔ ٹاپ پہ چاروں اطراف کے سحر انگیز اور جنت نظیر نظارے بہت ہی شاندار ہیں۔
اپنے ٹرپ کی تصاویر سے پہلے انٹرنیٹ سے لی گئی مشک پوری کی سردیوں اور گرمیوں کی ایک ایک تصویر جس سے اس مقام کے دونوں موسموں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

25952b8ed602a95e8bab8dac81bf401579711567.jpg


56f29fe6b67d45ce6ad0caaf5874a30c031b9346.jpg
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
آج کی پہلی تصویر مری پہنچ کے بنائی۔ جھیکا گلی سے کچھ آگے آ کے ایک جگہ چند منٹ کی بریک کی اور کشمیر کی جانب دکھائی دینے والے پہاڑوں کی چند تصاویر بنائیں۔

m001.jpg


m002.jpg
 

یاز

محفلین
اس کے بعد باڑیاں، چھانگلہ گلی، خیرہ گلی، ڈونگا گلی کا جانب سفر کا آغاز کیا۔ آج توقع کے برخلاف رش کافی کم تھا۔ اس لئے ڈرائیو پرسکون رہی اور تمام راستے میں سبزے، برف، بادلوں اور دھوپ کے امتزاج کے متنوع قسم کے مناظر دیکھنے کو ملے۔ اگلے چند تصاویر مری اور نتھیاگلی کے درمیانی راستے کے مختلف مقامات کی ہیں۔

m005.jpg

m006.jpg
 

یاز

محفلین
نتھیاگلی آنے سے ایک کلومیٹر قبل ہی ہمیں نتھیاگلی کی جانب سے خوش آمدید وغیرہ کہہ دیا گیا۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ یہاں ایک سڑک تو سیدھی جاتی ہے جو نتھیاگلی بازار سے گزر کے آگے کالاباغ اور ایبٹ آباد کو چلی جاتی ہے، اور دوسری سڑک (جو ذیلی تصویر میں دائیں جانب کچھ اوپر جاتی دکھائی دے رہی ہے) وہ نتھیاگلی کے اوپری علاقے سے گزر کر گورنر ہاؤس وغیرہ کو جاتی ہے اور اسی کا ایک حصہ آگے جا کے ایبٹ آباد جانے والی سڑک سے مل جاتا ہے۔
ہمارے ٹریک کا آغاز اوپر جانے والی سڑک سے ہی ہونا تھا، لیکن فی الوقت ہمیں ٹریکنگ سے بھی زیادہ ضروری کام کرنا تھا یعنی پیٹ پوجا تو ہم فی الحال سیدھا ہی بازار کی جانب جاتے گئے۔

m021.jpg

m022.jpg
 

یاز

محفلین
نتھیاگلی بازار میں خلافِ معمول کافی کم رش تھا اور زیادہ تر ریسٹورنٹ بند پڑے تھے۔ ایسے میں ہمیں یہ ریسٹورنٹ ہی مناسب آپشن دکھائی دی۔

m027.jpg
 
Top