مشکل ہے در گزر مگر اتنا نہیں نہ ہو
کوشش تو کرنی چاہیے چاہے یقیں نہ ہو
قابل ہے دیکھنے کے یہ میرا خیالِ خام
دنیا میں حق پہ ہوں تو مخالف کہیں نہ ہو
اگتے ہیں دل میں درد کے پودے ہے آنکھ نم
بنجر کبھی اے کاش یہ دل کی زمیں نہ ہو
بخشا ہوا ہے علم یوں بندوں کو بھی یہاں
ڈرتا ہوں جو حساب ہے شاید یہیں نہ ہو
مجھ کو ہے اس سے واسطہ تنہا ہے جو عظیم
ساتھی مِرا جہان میں کوئی نہیں ، نہ ہو !
*****
آخری تدوین: